ایک غیر مردف غزل
بُت ریا و کبر کے رہتے ہیں زیرِ آستیں
الحذر اے اہلِ ایماں الحذر اے اہلِ دیں
ہو نہ ہو یہ ہے ہماری ہی "رقابت" کا ثمر
روز لِکھتے ہیں تری مدحت کراماً کاتبیں
اِک ترے دَم سے ہے ہم کو زندگی سے واسطہ
تُو نہیں تو غم نہیں اور غم نہیں تو ہم نہیں
صاحبو رحمت بنو ایسے کہ دنیا بول اُٹھے
مرحبا اے عاشقانِ رحمۃََ للعلمیں ﷺ
یار کے چہرے کو سمجھے ہم پیالہ ہی مُنیبؔ
روح پرور، کیف افزا، دلربا و احمریں
- ابنِ مُنیبؔ
(نوٹ: "رقیب" کے ایک معنی نگران یا "نظر رکھنے والا" بھی ہیں، جیسے کراماََ کاتبین ہم پر نگران ہیں)