SlideShare uma empresa Scribd logo
1 de 59
Baixar para ler offline
‫ٓ‬
    ‫قرانپاککافرمان‬
    ‫حدیثرسولﷺ‬
      ‫حند وىعت‬                   ‫فیچاڈیرٹی: وچدہریااختفر‬
      ‫اقبالپرخضوصی مضامین‬
                                     ‫عمجورتبیت: وپیٹاٹرگیئ‬
           ‫ٰ‬
‫عیداالضحیکے بارےمیں‬
                            ‫اٹلٹئوڈزیاگننئ: امی۔یپ۔اخن‬
    ‫بقرعید کیشانمیں‬
‫امریکیسازشاور پاکستاىیقوو‬        ‫وپمکزگن: ااجعزادمحولدیھ‬

‫اسالومیںخواتینکےحقوق‬

 ‫ہللاپربھروسہکرىےوالے۔۔۔‬
        ‫اہهاعالن‬
‫درس قرآن‬
                                               ‫ِ‬
‫ثم قست قُلُوبكم مِنْ بعد ذلِك فهي كالحِجارة اَو اَشد قسوة ۚ وإِن مِنَ الحِجارة لَما يتفجر‬
‫ْ َ َ ِ َ َََ ُ‬               ‫َْ ِ َ َ َ ِ َ َ ْ َ َ ِ ْ َ َ َْ َ‬              ‫ُُْ‬      ‫ُ َ َ ْ‬
 ‫م ْنه الَ ْنهار ۚ وإِن م ْنها لَما يشقق فيخرج م ْنه الماء ۚ وإِن م ْنها لَما يهبِط مِنْ خشية ّللاِ‬
       ‫َ َْ ِ‬    ‫ِ َ َ َ ْ ُ‬          ‫ِ َ َ َ ُ ََ ْ ُ ُ ِ ُ ْ َ ُ َ‬            ‫ِ ُ ْ َ ُ َ‬
           ‫سورة البقرہ۔ آيت نمبر۔ 47‬                          ‫وما ّللاُ بؽافِل عما تعملُونَ ‪O‬‬
                                                                       ‫َ َْ َ‬        ‫َِ‬        ‫َ َ‬
                                                                                        ‫ترجمہ:‬
‫پهر اسکے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گويا وہ پتهر ہيں يا ان سے بهی زيادہ‬
‫سخت اور پتهر تو بعضے ايسے ہوتے ہيں کہ ان ميں سے چشمے پهوٹ نکلتے‬
‫ہيں اور بعضے ايسے ہوتے ہيں کہ پهٹ جاتے ہيں اور ان ميں سے پانی نکلنے‬
‫لگتا ہے اور بعضے ايسے ہوتے ہيں کہ خدا کے خوؾ سے گر پڑتے ہيں اور خدا‬
                                                         ‫تمہارے عملوں سے بےخبر نہيں ۔‬
                                                                                        ‫تشريح:‬
                                                                                 ‫پتهر دل لوگ‬
‫اس آيت ميں بنی اسرائيل کو زجر و توبيخ کی گئی ہے کہ اس قدر زبردست معجزے‬
‫اور قدرت کی نشانياں ديکه کر پهر بهی بہت جلد تمہارے دل سخت پتهر بن گئے۔‬
‫اسی لئے ايمان والوں کو اس طرح کی سختی سے روکا گيا اور کہا گيا آيت (الم يان‬
‫للذين امنوا ان تخشع قلوبهم لذکر ّللا وما نزل من الحق ول يکونوا کالذين اوتوا‬
‫الکتاب من قبل فطال عليهم المد فقست قلوبهم و کثير منهم فاسقون) يعنی کيا اب تک‬
                                            ‫ٰ‬
‫وہ وقت نہيں آيا کہ ايمان والوں کے دل ّللا تعالی کے ذکر اور ّللا کے نازل کردہ حق‬
‫سے کانپ اٹهيں؟ اور اگلے اہل کتاب کی طرح نہ ہو جائيں جن کے دل لمبا زمانہ‬
‫گزرنے کے بعد سخت ہو گئے اور ان ميں سے اکثر فاسق ہيں۔ حضرت ابن عباس‬
‫سے مروی ہے کہ اس مقتول کے بهتيجے نے اپنے چچا کے دوبارہ زندہ ہونے‬
‫اور بيان دينے کے بعد جب مر گيا تو کہا کہ اس نے جهوٹ کہا اور پهر کچه وقت‬
‫گزر جانے کے بعد بنی اسرائيل کے دل پهر پتهر سے بهی زيادہ سخت ہو گئے‬
  ‫کيونکہ پتهروں سے تو نہريں نکلتی اور بہنے لگتی ہيں بعض پتهر پهٹ جاتے ہيں‬
‫ان سے چاہے وہ بہنے کے قابل نہ ہوں بعض پتهر خوؾ ّللا سے گر پڑتے ہيں‬
‫ليکن ان کے دل کسی وعظ و نصيحت سے کسی پند و موعظت سے نرم ہی نہيں‬
‫ہوتے۔ يہاں سے يہ بهی معلوم ہوا کہ پتهروں ميں ادراک اور سمجه ہے اور جگہ‬
‫ہے آيت (تسبح لہ السموت السبع والرض ومن فيهن وان من شئی ال يسبح بحمدہ‬
‫ولکن ل تفقهون تسبيحهم انہ کان حليما ؼفورا) يعنی ساتوں آسمان اور زمينيں اور‬
                                           ‫ٰ‬
‫ان کی تمام مخلوق اور ہر ہر چيز ّللا تعالی کی تسبيح بيان کرتی ہے ليکن تم ان کی‬
                                                   ‫ٰ‬
‫تسبيح سمجهتے نہيں ہو۔ ّللا تعالی حلم و بردباری وال اور بخشش و عفو وال ہے۔‬
‫ابو علی جبانی نے پتهر کے خوؾ سے گر پڑنے کی تاويل اولوں کے برسنے سے‬
‫کی ہے ليکن يہ ٹهيک نہيں رازی بهی ؼير درست بتالتے ہيں اور فی الواقع يہ‬
‫تاويل صحيح نہيں کيونکہ اس ميں لفظی معنی بےدليل کو چهوڑنا لزم آيا ہے وّللا‬
‫اعلم۔ نہريں بہہ نکلنا زيادہ رونا ہے۔ پهٹ جانا اور پانی کا نکلنا اس سے کم رونا‬
‫ہے گر پڑنا دل سے ڈرنا بعض کہتے ہيں يہ مجازا کہا گيا جيسے اور جگہ ہے‬
‫يريدان ينقض يعنی ديوار گر پڑنا چاہ رہی تهی۔ ظاہر ہے کہ يہ مجاز ہے۔ حقيقتا‬
‫ديوار کا اردہ ہی نہيں ہوتا۔ رازی قرطبی وؼيرہ کہتے ہيں ايسی تاويلوں کی کوئی‬
                                                            ‫ٰ‬
‫ضرورت نہيں ّللا تعالی جو صفت جس چيز ميں چاہے پيدا کر سکتا ہے ديکهئے‬
‫اس کا فرمان ہے آيت (انا عرضنا المانتہ) الخ يعنی ہم نے امانت کو آسمانوں‬
‫زمينوں اور پہاڑوں کے سامنے پيش کيا انہوں نے اس کے اٹهانے سے مجبوری‬
                    ‫ٰ‬
‫ظاہر کی اور ڈر گئے اور آيت گزر چکی کہ تمام چيزيں ّللا تعالی کی تسبيح بيان‬
‫کرتی ہے اور جگہ ہے آيت (والنجم والشجر يسجدان يعنی اکاس بيل اور درخت ّللا‬
                                                                           ‫ٰ‬
‫تعالی کو سجدہ کرتے ہيں اور فرمايا يتقياظاللہ الخ اور فرمايا آيت (قالتا اتينا‬
‫طائعين) زمين و آسمان نے کہا ہم خوشی خوشی حاضر ہيں اور جگہ ہے کہ پہاڑ‬
‫بهی قرآن سے متاثر ہو کر ڈر کے مارے پهٹ پهٹ جاتے اور جگہ فرمان ہے آيت‬
‫(وقالوا لجلودھم) يعنی گناہ گار لوگ اپنے جسموں سے کہيں گے تم نے ہمارے‬
‫خالؾ شہادت کيوں دی؟ وہ جواب ديں گے کہ ہم سے اس ّللا نے بات کرائی جو ہر‬
‫چيز کو بولنے کی طاقت عطا فرماتا ہے ايک صحيح حديث ميں ہے کہ احد پہاڑ کی‬
  ‫نسبت رسول ّللا صلی ّللا عليہ وسلم نے فرمايا يہ پہاڑ ہم سے محبت رکهتا ہے اور‬
‫ہم بهی اس سے محبت رکهتے ہيں ايک اور حديث ميں ہے کہ جس کهجور کے‬
‫تنے پر ٹيک لگا کر حضور صلی ّللا عليہ وسلم جمعہ کا خطبہ پڑھا کرتے تهے جب‬
‫منبر بنا اور وہ تنا ہٹا ديا گيا تو وہ تنا پهوٹ پهوٹ کر رونے لگا۔ صحيح مسلم‬
‫شريؾ کی حديث ميں ہے رسول ّللا صلی ّللا عليہ وسلم فرماتے ہيں ميں مکہ کے‬
‫اس پتهر کو پہچانتا ہوں جو ميری نبوت سے پہلے مجهے سالم کيا کرتا تها حجر‬
‫اسود کے بارے ميں ہے کہ جس نے اسے حق کے ساته بوسہ ديا ہو گا يہ اس کے‬
‫ايمان کی گواہی قيامت والے دن دے گا اور اس طرح کی بہت سی آيات اور حديثيں‬
‫ہيں جن سے صاؾ معلوم ہوتا ہے کہ ان چيزوں ميں ادراک و حس ہے اور يہ تمام‬
‫باتيں حقيقت پر محمول ہيں نہ کہ مجاز پر۔ آيت ميں لفظ"او" جو ہے اس کی بابت‬
‫قرطبی اور رازی تو کہتے ہيں کہ يہ تبخير کے لئے ہے يعنی ان کے دلوں کو خواہ‬
‫جيسے پتهر سمجه لو يا اس سے بهی زيادہ سخت۔ رازی نے ايک وجہ يہ بهی بيان‬
‫کی ہے کہ يہ ابہام کے لئے ہے گويا مخاطب کے سامنے باوجود ايک بات کا پختہ‬
‫علم ہونے کے دو چيزيں بطور ابہام پيش کی جا رہی ہيں۔ بعض کا قول ہے کہ مطلب‬
     ‫يہ ہے کہ بعض دل پتهر جيسے اور بعض اس سے زيادہ سخت ہيں ۔ وّللا اعلم۔‬
‫اس لفظ کے جو معنی يہاں پر ہيں وہ بهی سن ليجئے اس پر تو اجماع ہے کہ آو‬
‫شک کے لئے نہيں يا تو يہ معنی ميں واو کے ہے يعنی اس کے دل پتهر جيسے‬
‫اور اس سے بهی زيادہ سخت ہو گئے جيسے آيت (لتطع منهم اثما او کفورا) ميں‬
‫اور آيت (عذرا اور نذرا) ميں شاعروں کے اشعار ميں اور واو کے معنی ميں جمع‬
‫کے لئے آيا ہے يا او يہاں پر معنی ميں بل يعنی بلکہ کے ہے جيسے آيت (کخشيتہ‬
‫ّللا اواشد خشيتہ) ميں اور آيت (ارسلناہ الی مائتہ الؾ او يزيدون) ميں اور آيت‬
‫(فکان قاب قوسين او ادنی) ميں بعض کا قول ہے کہ مطلب يہ ہے کہ وہ پتهر‬
‫جيسے ہيں يا سختی ميں تمہارے نزديک اس سے بهی زيادہ بعض کہتے ہيں صرؾ‬
‫مخاطب پر ابہام ڈال گيا ہے اور يہ شاعروں کے شعروں ميں بهی پايا جاتا ہے کہ‬
‫باوجود پختہ علم و يقين کے صرؾ مخاطب پر ابہام ڈالنے کے لئے ايسا کالم کرتے‬
‫ہيں قرآن کريم ميں اور جگہ ہے آيت (وانا اوياکم لعلی ھدی او فی ضالل مبين) يعنی‬
‫ہم يا تم صاؾ ہدايت يا کهلی گمراہی پر ہيں تو ظاہر ہے کہ مسلمانوں کا ہدايت پرہونا‬
‫اور کفار کا گمراہی پر ہونا يقينی چيز ہے ليکن مخاطب کے ابہام کے لئے اس کے‬
‫سامنے کالم مبہم بول گيا۔ يہ بهی مطلب ہو سکتا ہے کہ تمہارے دل ان دو سے‬
‫خارج نہيں يا تو وہ پتهر جيسے ہيں يا اس سے بهی زيادہ سخت يعنی بعض ايسے‬
‫اس قول کے مطابق يہ بهی ہے آيت (کمثل الذی استوقد نارا) پهر فرمايا آيت (او‬
‫کصيب) اور فرمايا ہے کسراب پهر فرمايا آيت (او کظلمات) مطلب يہی ہے کہ بعض‬
‫ايسے اور بعض ايسے وّللا اعلم۔ تفسير ابن مردويہ ميں ہے رسول ّللا صلی ّللا‬
‫عليہ وسلم فرماتے ہيں ّللا کے ذکر کے سوا زيادہ باتيں نہ کيا کرو کيونکہ کالم کی‬
‫کثرت دل کو سخت کر ديتی ہے اور سخت دل وال ّللا سے بہت دور ہو جاتا ہے امام‬
‫ترمذی نے بهی اس حديث کو بيان فرمايا ہے اور اس کے ايک طريقہ کو ؼريب کہا‬
‫ہے بزار ميں حضرت انس سے مرفوعا روايت ہے کہ چار چيزيں بدبختی اور‬
‫شقاوت کی ہيں خوؾ ّللا سے آنکهوں سے آنسو نہ بہنا۔ دل کا سخت ہو جانا۔‬
                                                ‫اميدوں کا بڑھ جانا۔ للچی بن جانا۔‬
                                                                         ‫صحیح بخاری:‬
                                                               ‫جلد سوم:حدیث نمبر 2661‬

‫موسی بن اسماعیل ، وہیب ، ابن طاؤس، حضرت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کا بیان ہے کہ رسول ہللا‬
 ‫صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بدگمانی سے بچو اس لئے کہ بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی‬
 ‫بات ہے اور کسی کے عیوب کی جستجو نہ کرو اور نہ اس کی ٹوہ میں لگے رہو اور (بیع میں)‬
     ‫ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور نہ حسد کرو اور نہ بغض رکھو اور نہ کسی کی غیبت کرو‬
                                                      ‫اور ہللا کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ۔‬
‫درس حديث‬
                                                                       ‫ِ‬
                          ‫فرائض کی تعليم کا بيان‬
‫يحيی بن بکير، ليث، عقيل، ابن شہاب سے روايت کرتے ہيں انہوں نے بيان کيا کہ‬
‫مجه سے مالک بن اوس بن حدثان نے بيان کيا کہ اور محمد بن جبير بن مطعم نے‬
‫مجه سے ان کی يہ حديث بيان کی تهی، چنانچہ ميں چل کر ان کے پاس پہنچا اور‬
                   ‫ٰ‬
‫ان سے پوچها تو انہوں نے کہا ميں حضرت عمر رضی ّللا تعالی عنہ کے پاس گيا‬
‫ان کے پاس ان کے دربان يرفا پہنچے اور کہا کہ آپ حضرت عثمان وعبدالرحمن،‬
                                                       ‫ٰ‬
‫وزبير وسعد رضی ّللا تعالی عنہ کو اندر آنے کی اجازت ديتے ہيں؟ انہوں نے کہا کہ‬
‫ہاں، چنانچہ ان حضرات کو اندر باليا گيا، پهر دربان نے کہا کيا آپ حضرت علی‬
                                      ‫ٰ‬                             ‫ٰ‬
‫رضی ّللا تعالی عنہ وعباس رضی ّللا تعالی عنہ کو اجازت ديتے ہيں انہوں نے کہا‬
‫ہاں۔ حضرت عباس نے کہا اے اميرالمومنين ہمارے اور ان کے درميان فيصلہ‬
                                          ‫ٰ‬
‫کرديجئے، حضرت عمر رضی ّللا تعالی عنہ نے کہا ميں تم کو ّللا کا واسطہ ديتا‬
‫ہوں جس کے حکم سے زمين و آسمان قائم ہيں کيا تم جانتے ہو کہ رسول ّللا صلی‬
‫ّللا عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچه ہم نے‬
‫چهوڑا وہ صدقہ ہے اور اس سے مراد آپ صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کی ذات تهی،‬
 ‫ٰ‬
‫اس جماعت نے فرمايا کہ آپ نے ايسا فرمايا ہے، پهر حضرت علی رضی ّللا تعالی‬
‫عنہ وعباس کی طرؾ متوجہ ہوئے اور فرمايا کہ آپ دونوں جانتے ہيں کہ رسول‬
‫ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم نے يہ فرمايا ان دونوں نے جواب ديا ہاں۔ آپ نے يہ‬
                                            ‫ٰ‬
‫فرمايا ہے حضرت عمر رضی ّللا تعالی عنہ نے کہا کہ اب ميں آپ لوگوں سے اس‬
                                              ‫ٰ‬
‫کے متعلق بيان کرتا ہوں کہ ّللا تعالی نے اس فئی ميں اپنے رسول صلی ّللا عليہ‬
‫وآلہ وسلم کو مخصوص کيا تها آپ کے عالوہ کسی کو نہيں ديا چنانچہ ّللا بزرگ‬
‫وبرتر نے فرمايا (ما أَفائ ّللاُ علَی رسولِه) ، تو يہ خاص رسول ّللا صلی ّللا عليہ‬
                                        ‫َ ُ ِ‬    ‫َ‬       ‫َ َ َ‬
‫وآلہ وسلم کے لئے تها، قسم ہے ّللا کی آپ نے تمہارے سوا کسی کے لئے اس کو‬
‫محفوظ نہيں کيا اور نہ تم پر کسی کو ترجيح دی بلکہ تم ہی کو ديتے اور تقسيم‬
‫کرتے رہے يہاں تک کہ يہ مال باقی رہا تو نبی صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم اس مال‬
‫سے اپنے گهر والوں کے لئے ايک سال کا خرچہ نکال ليتے، پهر باقی مال، ّللا کے‬
‫اور مال کی طرح خرچ کرتے اور رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم اپنی زندگی‬
‫بهر يہی کرتے رہے، ميں تم کو ّللا کی قسم دے کر پوچهتا ہوں کہ تم اس بات کو‬
        ‫ٰ‬
‫جانتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا ہاں پهر حضرت علی و عباس رضی ّللا تعالی عنہما‬
‫کی طرؾ مخاطب ہو کر کہا ميں آپ دونوں کو ّللا کا واسطہ دے کر پوچهتا ہوں کہ‬
      ‫ٰ‬
‫کيا آپ دونوں اس بات کو جانتے ہيں؟ ان دونوں نے کہا کہ ہاں، پهر ّللا تعالی نے‬
‫اپنے نبی صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کو وفات دے دی، تو حضرت ابوبکر رضی ّللا‬
‫تعالی عنہ نے کہا کہ ميں ّللا کے رسول کا ولی ہوں، چنانچہ انہوں نے اس پر قبضہ‬‫ٰ‬
‫کيا اور اسی طرح کرتے رہے جس طرح رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم نے کيا‬
                             ‫ٰ‬                               ‫ٰ‬
‫تها، پهر ّللا تعالی نے حضرت ابوبکر رضی ّللا تعالی عنہ کو وفات ديدی۔ تو ميں‬
‫نے کہا ميں رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کے ولی کا ولی ہوں۔ پهر اب آپ‬
‫دونوں ميرے پاس آئے ہيں اور آپ دونوں کا مقصود ايک ہی ہے اور تم دونوں کا‬
‫معاملہ يکساں ہے (اے عباس) آپ مجه سے اپنی بيوی کا حصہ مانگتے ہيں، جو‬
‫انہيں اپنے والد سے پہنچتا ہے۔ ميں کہتا ہوں کہ اگر اس کے عالوہ کوئی اور‬
                        ‫ٰ‬
‫فيصلہ آپ دونوں مجه سے چاہتے ہيں تو قسم ہے ّللا تعالی کی جس کے حکم سے‬
‫آسمان و زمين قائم ہے ميں قيامت تک اس کے عالوہ اور کوئی فيصلہ نہيں کرسکتا‬
‫اگر آپ دونوں اس کے انتظام سے عاجز ہيں تو پهر مجهے واپس کرديجئے ميں‬
                                                        ‫اس کا انتظام کرلوں گا۔‬

‫صحيح بخاری‬
‫جلد سوم:حديث نمبر5661‬
‫انتخاب: اعجاز احمد لودھی‬
‫ٰ‬
                               ‫حمد باری تعالی‬
                                 ‫(عالمہ اقبال)‬
                           ‫خودی کا سر نہاں ل الہ ال ّللا‬
                        ‫خودی ہے تيػ، فساں ل الہ ال ّللا‬

                      ‫يہ دور اپنے براہيم کی تالش ميں ہے‬
                       ‫صنم کدہ ہے جہاں، ل الہ ال ّللا‬

                        ‫کيا ہے تو نے متاع ؼرور کا سودا‬
                          ‫فريب سود و زياں ، ل الہ ال ّللا‬

                       ‫يہ مال و دولت دنيا، يہ رشتہ و پيوند‬
                           ‫بتان وہم و گماں، ل الہ ال ّللا‬

                      ‫خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری‬
                       ‫نہ ہے زماں نہ مکاں، ل الہ ال ّللا‬

                       ‫يہ نؽمہ فصل گل و للہ کا نہيں پابند‬
                           ‫بہار ہو کہ خزاں، ل الہ ال ّللا‬

                      ‫اگرچہ بت ہيں جماعت کي آستينوں ميں‬
                        ‫مجهے ہے حکم اذاں، ل الہ ال ّللا‬
‫انتخاب: ٹيپو ٹائيگر‬
‫نعت رسول مقبول ﷺ( جوش مليحآبادی )‬
                     ‫ِ‬
         ‫اے مسلمانو مبارک ہو نويد فتح يا ب‬
     ‫لو وہ نازل ہورہی ہے چرخ سے ام الکتاب‬
   ‫وہ اٹهے تاريکيوں کے بام گردوں سے حجاب‬
                         ‫ِ‬
     ‫وہ عرب کے مطلع روشن سے ابهرا آفتاب‬
                                   ‫ِ‬
      ‫گم ضيائے صبح ميںشب کا اندھيرا ہوگيا‬
       ‫وہ کلی چٹکی ، کرن پهوٹی سويرا ہوگيا‬
    ‫خسرو خاور نے پہنچا ديں شعائيں دور دور‬ ‫َ‬
  ‫دل کهلے شاخيں ہليں ، شبنم اڑی ، چهايا سرور‬
    ‫آسماں روشن ہوا ، کانپی زميں پر موج ِ نور‬
   ‫َپو پهٹی ، دريا بہے، سنکی ہوا ، چہکے طہور‬
     ‫نور حق فاران کی چوٹی کو جهلکا نے لگا‬   ‫ِ‬
            ‫دلبری سے پرچم اسالم لہرانے لگا‬
                               ‫ِ‬
      ‫گرد بيٹهی کفر کی ، اٹهی رسالت کی نگاہ‬
            ‫ِ‬
    ‫گرگئے طاقوں سے بت، خم ہوگئی پشت گناہ‬
                                 ‫ُ‬
         ‫ٰ‬
        ‫چرخ سے آنے لگی پيہم صدائے ل الہ‬
     ‫ناز سے کج ہوگئی آدم کے ماتهے پر کالہ‬
       ‫آتے ہی ساقی کے ، ساؼر آگيا ، خم آگيا‬
                                      ‫ِ‬
         ‫رحمت يزداں کے ہونٹوں پر تبسم آگيا‬
  ‫آگيا جس کا نہيں ہے کوئی ثانی وہ رسول (ص)‬
‫روح فطرت پر ہے جس کی حکمرانی وہ رسول ( ص)‬     ‫ِ‬
 ‫جس کا ہر تيور ہے حکم آسمانی وہ رسول ( ص)‬
                             ‫ِ‬
    ‫موت کو جسن بنا يا زندگانی وہ رسول (ص)‬
           ‫محفل سفاکی و وحشت کو برہم کرديا‬
                                        ‫ِ‬
‫جس نے خون آشام تلواروں کو مرہم کرديا‬
   ‫فقر کو جس کے تهی حاصل کج کالہی وہ رسول (ص)‬
   ‫گلہ بانو ں کو عطا کی جس نے شاہی وہ رسول ( ص)‬
     ‫زندگی بهر جو رہا بن کر سپاہی وہ رسول ( ص)‬
                          ‫ِ ٰ‬
    ‫جس کی ہر اک سانس قانون الہی وہ رسول (ص)‬
                                     ‫ِ‬
           ‫جس نے قلب تيرگی سے نور پيدا کرديا‬
      ‫جس کی جاںبخشی نے مردوں کو مسيحا کرديا‬
                               ‫ُ‬
               ‫واہ کيا کہنا ترا اے آخری پيؽامبر‬
      ‫حشر تک طالع رہے گی تيرے جلووں کی سحر‬
             ‫تونے ثابت کرديا اے ہادیء نوعبشر‬
                 ‫ِ‬
         ‫مرد يوں مہريں لگا تے ہيں جبين ِ وقت پر‬
          ‫کروٹيں دنيا کی تيرا قصر ڈھا سکتی نہيں‬
        ‫آندھيا ں تيرے چراؼوں کو بجها سکتی نہيں‬
       ‫تيری پنہا ں قوتوں سے آج بهی دنيا ہے دنگ‬
         ‫کس طرح تو نے مٹا يا امتياز نسل و رنگ‬
                        ‫ِ‬
           ‫ڈال دی تونے بنائے ارتباطِ جام و سنگ‬
                                  ‫ِ‬
           ‫بن گيا دنيا ميں تخيل ِ اخوت ذوق جنگ‬
                   ‫ِ‬
             ‫تيرگی کو روکش مہر درخشاں کرديا‬
                              ‫ِ ِ‬
        ‫تونے جس کانٹے کو چمکا يا گلستا ں کرديا‬

‫انتخاب: ٹيپو ٹائيگر‬
‫بقر عيد اور ہم‬
‫تہوار کسی بهی قوم يا معاشرہ کی روايات کے عکاس ہوتے ہيں۔ ہر مذہب اور‬
‫معاشرہ کے کچه نہ کچه تہوار ہيں جنہيں وہ اپنے طريقوں سے مناتے ہيں ۔‬
‫ّللا تعالی اور حضور پاک ﷺ نے بهی ہميں دو تہوار‬    ‫ٰ‬                ‫بحثيت مسلمان،‬
                                   ‫اجتماعی طور پر منانے کی تاکيدوترؼيب دی ہے۔‬
                                               ‫ٰ‬
‫(۱) عيدالفطر اور (۲) عيد الضحی ۔ عيد نام ہے خوشيوں کا ۔۔۔ مسرتوں کا۔۔ ناراض‬
                       ‫ٰ‬
‫کو منانے کا۔۔ ناراضگی بهالنے کا۔۔ عيد نام ہے۔۔ ّللا تعالی اور اس کے رسول‬
                    ‫پاکﷺ کے بتائے گئےاصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا۔۔‬
‫عيد چاہے بڑی ہو يا چهوٹی دونوں ہی صورتوں ميں زيادہ خوشی بچوں اور صنؾ‬
‫نازک ہو تی ہے۔ اس کی بنيادی وجہ يہ ہے کہ بچوں اور خواتين ميں کئی باتيں‬
‫مشترک ہيں۔۔ مثال خواتين اور بچوں کی آواز ميں يکسانيت، فيصلہ لينے ميں‬
‫تذبدب کا شکار ہونا، بے ضرر کيڑوں مکوڑوں (لل بيگ ) سے ڈرنا ، عيد کے ليے‬
‫خصوصی بناو سنگهار اور سب سے بڑھ کر اپنے پلے سے خرچ نہ کرنا ہے ۔۔۔۔‬
‫شايد يہی وجہ ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں اور بچوں ميں عيد کے حوالے سے‬
                                                    ‫بے صبری زيادہ پائی جاتی ہے۔‬
                                             ‫ٰ‬
‫اس دفعہ کا موضوع ہے "عيدالضحی (بقرعيد) اور ہم"۔ موضوع پڑھ کر پہال خيال‬
‫ذہن ميں آيا ۔۔۔ مظلوم شوہر۔۔۔ سوچااسی پر کچه لکهوں ليکن عمران بهائی کی بات‬
‫سننے کے بعد ايسا کرنے سے باز رہا۔۔۔ عمران بهائی پروفيسر ہيں ۔۔۔ ليکن حرکتيں‬
‫بالکل ہوميو پيتهک کے ڈاکٹروں جيسی ہيں۔۔۔ لکهنے کے ليے کچه کہا جائے تو‬
‫ہميشہ ہی کوئی نہ کوئی ميٹهی گولی دے ديتے ہيں۔ ۔۔ آج بهی جب انہيں کہا گيا کہ‬
‫کچه تو لکهو تو آئيڈيا نہ ہونے کا بہانہ بنا گئے۔۔۔ يوايؾ ميگزين ٹيم بهی درگزر کر‬
‫ديتی ہے کيونکہ انقالب فرانس کو شہ دينے کے ليے جو پہلی تحرير لکهی گئی تهی‬
‫انہی کے قلم سے سرانجام پائی۔۔ فی الحال يوايؾ کسی انقالب کا خواہش مند نہيں اس‬
‫ليے اگر خوشی سے کچه لکه ديا تو ہم پڑھ ليتے ہيں، زبردستی اس ليے نہيں کرتے‬
                          ‫کہ کہيں يوايؾ ان کے قلم کی دھار کو برداشت نہ کرسکے۔‬
‫عيدين ميں جو چيز مشترک ہے وہ خواتين کا بناو سنگهار اور عيد کی تيارياں ہيں،‬
                                                        ‫ٰ‬
‫ليکن ايک چيز عيدالضحی کو عيد الفطر سے منفرد کرتی وہ قربانی کے جانور ہيں۔۔‬
‫منڈياں لگتی ہيں۔۔۔ بحث و تکرار ہوتی ہے۔۔۔ سال بهر ويران اور سنسنان رہنے والی‬
‫جگہوں پر مويشيوں کی رونق ہوتی ہے۔۔ ان منڈيوں ميں جانور خوشی خوشی ّللا‬
‫کی راہ ميں قربان ہونے کےليے اپنے آپ کو پيش کرتے ہيں۔۔۔ اور پهر کسی اجنبی‬
‫کے ساته اپنے زندگی کے آخری ايام گزارنے کے ليے چل پڑتے ہيں۔۔۔ ليکن جب گهر‬
‫پہنچنے پر انہيں گهر والوں کے دلوں ميں ايک دوسرے کے ليے کدورتيں ، کينہ اور‬
‫بؽض نظر آتا ہے تو وہ ايسے لوگوں کے ہاتهوں قربان ہونے کے بجائے وہاں سے‬
‫بهاگ نکلنے کو ترجيح ديتے ہيں۔۔۔ ليکن جال ميں پهنسی ہو مچهلی، پنجرے ميں‬
‫قيد شير، شادی شدہ انسان اور قربانی کے ليے ليا گيا جانور چاہے جنتا بهی زور‬
‫لگالے اپنی تقدير نہيں بدل سکتا۔۔۔ اس ليے بالخر بهاگے ہوئے جانور پکڑے ہی‬
                                                                     ‫جاتے ہيں۔‬
‫جانوروں کے بهاگ جانے کے ڈر سے ان کی نکيل کس دی جاتی ہے ۔ پنجابی ميں‬
                                      ‫ٰ‬
‫نکيل کو نته کہتے ہيں جی بالکل وہی مصطفی قريشی والی نته "ميں تينوں نته پا ديا‬
‫گا"۔ جانوروں کو نته اس ليے ڈالی جاتی ہے کہ وہ اپنی اوقات ميں رہيں ۔۔۔ اگر کسی‬
‫بهی وقت خالؾ توقع کام کريں تو ان کی نته کهينچی جا سکے۔۔ نته کهينچے جانے‬
‫کے درد کی شدت سے جانور اپنے آپے سے باہر نہيں نکلتا۔۔ نته کی بهی دو قسميں‬
‫ہيں ايک تو وہ نته ہوتی ہے جو جانووں اور شوہروں کو ڈالی جاتی ہے۔۔۔ شوہروں‬
‫کو وہ نته جچتی ہے يا نہيں اس پر ميں کچه نہيں کہہ سکتا ليکن خواتين کو وہی نته‬
                                                                ‫خوب جچتی ہے۔‬
‫عيد قربان پر ايک اچها قصائی تالش کرنا بهی بہت ہی جان جوکهم کا ہے۔ اگر‬
‫عيدالفطر ہو تو يہی صورت حال ايک اچها درزی تالش کرنے کے ليے ہوتی ہے۔‬
‫چاہے قصائی ہو يا درزی ، دونوں ہی کے ہاته ميں اوزار ہوتے ہيں اور دونوں‬
‫کوگال کاٹنے کے فن ميں مہارت سےہی ايک اچها کاريگر تصور کيا جاتا ہے۔ بعض‬
‫دفعہ اعجاز بهائی جيسے سرکاری مالزم بهی ، عيد کی برکات سے مستفيد ہونے‬
                                              ‫کے ليے چاقو چهری اٹها ليتے ہيں۔‬
‫ايسے قصائيوں اور بيل کے درميان ايک مضحکہ خيز دھينگا مشتی ديکهنے کو ملتی‬
‫ہے۔۔ ساری زندگی فائلوں کو گرہ لگانے والے چار پانچ اناڑی بيل کی ٹانگوں کو‬
‫فائل پر قياس کرتےہيں اور اسے باندھ کر لٹا ديتے ہيں۔ بيل کو جب اپنی موت قريب‬
‫نظر آتی ہے تو ايک طاقتورجهٹکے سے رسی کهول کر ايک آدھ اناڑی کو روندتا ہوا‬
‫بهاگ پڑتا ۔۔۔اس طرح چار پيسے کمانے کے چکر ميں وہ لوگ اپنی جان و مال کی‬
‫بازی لگا ديتے ہيں۔ قصائی ايسا ہو کہ بيل کو اکيالہی پچهاڑے اور اتنے پيار سے‬
‫ذبح کرے کہ جانور بے بس ہو کر خود اپنی گردن پيش کر دے ۔۔ تو قربانی ديکهنے‬
                                                          ‫کا مزہ بهی آتا ہے۔‬
‫حالت ہميشہ ايک سے نہيں رہتے۔۔۔ کہنے والے کہتے ہيں کہ ؼم کے بعد خوشی‬
‫بهی آتی ہے ۔۔ ليکن پتہ نہيں کيوں يہ مثال ميرے ملک کے ليے نہيں ہے جہاں ؼم‬
‫کے بعد ؼم تو آرہے ہيں ليکن ؼم کے بعد خوشی نہيں آرہی۔۔ نہ جانے وہ صبح کب‬
‫ہو گئی جب ہر چہرہ پر مايوسی کے بجائے خوشی عياں ہوگی۔ اسالم نے عيد کو‬
‫مسلمانوں کے ليے خوشی کا دن قرار ديا ہے ليکن دن بدن کی بڑھتی مہنگائی ميں‬
‫يہ خوشياں مانند پڑ گئی ہيں۔۔ شايد اس کی ايک وجہ ہماری اپنی کوتاہی اور کم‬
‫عقلی بهی ہے۔۔ شايد ۔۔ہم جو بهی عبادات پورا سال کرتے ہيں يا قربانی کرتے ہيں‬
                                                            ‫ٰ‬
‫اس ميں ّللا تعالی کی خوشنودی سے زيادہ لوگوں ميں اپنا نام اور مرتبہ پيدا کرنے‬
‫کے عزائم ہوتے ہيں اس ليے ہم عيدين اور اس کی خوشيوں سے محروم ہيں۔۔۔‬
                                                              ‫ٰ‬
‫ميری ّللا تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہميں صراط مستقيم پر چلنے کی توفيق عطا‬
              ‫فرمائے تاکہ ہم عيد اور مسلمان ہونے کی اصل خوشی کو پہچان سکيں۔‬
‫(تنزيل نيازی)‬
‫امريکی سازش اور پاکستانی قوم‬
‫صرؾ ماللہ يوسؾ زئی ہی نہيں يہاں ايک لمبی لسٹ ہے جو کسی وکی ليکس کا‬
‫انتظار کر رہی ہے سب ميں ايک ہی راز پنہاں ہے ليکن يہ سارے واقعيات ” طالبان‬
‫نے ذمہ داری قبول کر لی ” پر اختتام پذير ہو جاتے ہيں ان سب حالت ميں ميڈيا نے‬
‫ٹهيک ٹهاک مؽرب کا نمک حالل ہونے کا ثبوت ديا ہے اور يہ بيچارا سادہ عوام‬
‫ايسے ميں کچه اپنی عقل سے بی سوچےجو ان کی نظر آئے بس لعن طن اور گالی‬
‫ہی سن پاۓ- ميں کبهی کبهی سوچتا ہوں اسالؾ کا رنگ افؽانستان ميں لوٹانے والے‬
‫طالبان ؛ جب دشمن نوجوان دوشيزائيں قيدی تين تين سال بعد انکی جيل سےرہا ہو‬
‫کر نکلتی ہيں تو گواہی ديتی ہيں کہ ہميں چهوا تک نہيں گيا بهال وہ ان گلی کوچوں‬
‫کے انسانوں کے يوں کيسے دشمن ہو سکتے ہيں ؟ مراد يہ بات تو سمجه آتی ہے‬
‫کہ طالبان نہيں ہو سکتے ليکن يہ بات سمجه سے بال تر ہے کہ پهر افؽان طالبان‬
‫ايسے عوامل سے خود کو صاؾ صاؾ واضح کيوں نہيں کر پاۓ؟ آيا يہ پاکستانی‬
‫طالبان حقيقت ميں انکا حصہ ہيں يا يا کسی گہری امريکی سازش کا ؟ حصہ بنے‬
‫ہوۓ ہيں يا بناۓ گئے ہيں ؟ ميرے مشاہدے کے مطابق تحريک طالبان پاکستان(ٹی‬
‫ٹی پی) ايک تحريک تخريب پاکستان(ٹی ٹی پی ) کے سوا کچه نہيں جو باقاعدہ بليک‬
‫واٹر تنظيم کے نيچے کام کر رہی ہے ان نام نہاد جہاديوں کا افؽان جہاد ميں بهی ذرا‬
‫برابر حصہ نہيں رہا –گزشتہ وزيرستان آپريشن سے قبل رات کی تاريکی ميں امريکی‬
‫ہيلی کاپٹرز کی نقل و حرکت اور پهر ريمنڈ ڈيوس کی گرفتاری کے فوراّ بعد تحريک‬
‫طالبان پاکستان کی سرگرميوں کی بندش اس راۓ کو مزيد قوت فراہم کرتی ہيں -سچ‬
‫تو يہ ہے کہ جہاد کو اگر کوئی نقصان پہنچا ہے تو اس امريکی جہاد سے ہی پہنچا‬
‫ہے ورنہ پاکستان کی ؼالب اکثريت امريکا کے خالؾ جہاد کی حمايتی ہے کاش افؽان‬
‫کوہساروں سے کوئی آواز آئےتو ہی يہ ساری دھندلہٹ چهٹ پاۓ - دوسری طرؾ‬
‫سوشل ميڈيا پر اکثر افراد نے ماللہ کی تصوير اپنی ڈی پی پر لگا رکهی ہے يہ وہ‬
‫سادہ لوگ ہيں جو دل ميں انسانيت کا دکه اور تکليؾ رکهتے ہيں ليکن اس ماللہ‬
     ‫نامی تيرہ سالہ لڑکی سے واقفيت نہيں رکهتے يہ وہ لڑکی ہے جس کا آئيڈيل ليڈر‬
‫امريکی صدر بارک اوباما ہے اور امريکہ کی ہر اس کوشش کی حمايتی ہے جو اس‬
‫خطے ميں طالبان کے خالؾ کی جاۓ ، امريکہ نے اس کردار کو نہ صرؾ پيدا کيا‬
‫ہے بلکہ اسے اسی امن کی سفارت کاری سے نوازا ہے جسے عالمی امن کا نام دے‬
‫کراپنے لو لشکر سميت اس خطے ميں کود پڑا تها پهر اس واقعے کے بعد اوباما ،‬
‫بان کی مون ، ہيلری اور ميڈونا کے تاثرات اس کو واضح طور پر مؽرب کے مفاد کا‬
‫اہم کردار ظاہر کرتے ہيں قطح نظر يہ کردار ماللہ کی فيملی نے خود ليا يا انهيں دے‬
‫ديا گيا اور آج اس کردار کو بہترين ممکن استعمال کيا گيا ہے - سوال يہ اٹهتا ہے کہ‬
‫جب پوری قوم امريکہ کے خالؾ ہے سيد منور حسن سے لے کر عمران خان تک‬
‫تمام قابل اعتماد ليڈر امريکہ کی اس خطے ميں کی جانے والی کاروائيوں کے خالؾ‬
‫ہيں تو يہ درد دل سے بهرے انسان ايک امريکی ہيرو اور کردار کو اپنا ہيرو اور‬
‫قومی اثاثہ کيوں قرار دے رہے ہيں ؟ چہ جائيکہ امريکہ نے اپنے اس تيرہ سالہ‬
‫نابالػ کردار کو اپنے مذموم مقاصد کے ليے انتہائی گهناونے طريقے سے استعمال‬
‫کيا ہے جو قابل مذمت ہے ليکن وہ ہرگز قومی اثاثہ نہيں ہو سکتی ، يہ شاطر بکاو‬
‫ميڈيا کی فنکاری ہے کہ اسے قومی اثاثے کے طور پر پيش کيا جا رہا ہے اور‬
‫اکثريت نے آنکهيں بند کر کے قبول کر ليا ہے مجهے اس ميں بينظيربهٹو کا قتل نظر‬
‫آرہا ہے جس پر قوم کےاندھيرے نے زرداری جيسا ليڈر پيدا کر ديا تها آج بهی ويسی‬
‫کيفيت پيدا ہے قوم اپنے ہاتهوں سے امريکا کے مذموم مقاصد پورے کرنے چلی ہے‬
‫وہ مقاصد جو اس سازش کے پس پردہ کام کر رہے ہيں ميں ايک بار پهر دوہرائے‬
                                                                         ‫ديتا ہوں :‬
‫شمالی وزيرستان ميں آپريشن کی راہ ہموار کرنا ڈرون حملوں کا بہترين جواز فراہم‬
‫کرنا اسالم مخالؾ فلم پر پاکستانی احتجاج کو منظر نامے سے ہٹانا پاکستان ميں‬
‫امريکی ساکه کی بحالی کی کوشش کرنا امريکی اليکشن ميں باراک اوباما کو سياسی‬
‫طاقت پہنچانا پاکستانی قوم اس کهيل ميں امريکی عزائم پر بہت حد تک پورا اتری ہے،‬
‫شمالی وزيرستان ميں آپريشن ہونے چال ہے ، شان رسالت صلی ّللا عليہ وسلم کے‬
‫ايشو کو ماللہ کا ايشو ہضم کر گيا ہے اور روز درجن بهر پاکستانی ڈرونز سے مارے‬
   ‫جائيں گے اور يہ قوم تالياں بجا بجا کر کہے گی کہ ماللہ کے دشمنوں سے بدلہ ليا جا‬
‫رہا ہے ، نام نہاد وار آن ٹيرر کی تاريخ ميں پاکستانی قوم کبهی اس حد تک نہيں بہکی‬
‫تهی جس طرح آج امريکا نے اسکو ہاته ميں جکڑ ليا ہے -وقت کی ضرورت ہے کہ‬
‫پاکستانی قوم کو اس فريب اور سازش سے نکال جاۓ پاکستان کا دشمن ناموں سے‬
‫دھوکہ دے رہا ہے عقل مندی کا تقاضا ہے کہ پس پردہ دشمن پر انگلی رکهی جاۓ اور‬
‫اس کے خالؾ جدوجہد کی جاۓ اس دشمن سے چهٹکارا حاصل کرنا صرؾ اور صرؾ‬
‫“گو امريکا گو ”تحريک ميں ہی مضمر ہے اگر آپ پاکستان اور اسالم کے ليے کچه‬
      ‫کرنا چاھتے ہيں تو اسے اپنی اولين ترجيح بنانا ہو گا ورنہ بہت دير ہو جاے گی۔‬

‫(اعجاز احمد لودھی)‬
‫اسالم ميں خواتين کے حقوق‬
‫دنيا کی معلوم تاريخ پر نظر ڈاليں يا دوسرے مذاہب کی تاريخ کا مطالعہ کريں تو اس‬
‫ميں عورت کا کوئی کردار نظر نہيں آتا۔ ہر دور ميں خواتين کی حيثيت مردوں کے‬
‫مقابلے ميں بہت ہی کم تر نظر آتی ہے ۔ ان کو معاشرے ميں نہايت گهٹيا مقام ديا‬
‫جاتا تها۔ اہل مذہب ان کو تمام برائيوں کی جڑ قرار ديتے تهے اور ان سے دور رہنے‬
‫ميں عافيت محسوس کرتے تهے ۔ اور اگران سے کچه رابطہ يا تعلق ہوتا بهی تو‬
‫ايک ناپاک او ر دوسرے درجے کی مخلوق کی حيثيت سے ہوتا جوصرؾ مردوں کی‬
‫ضروريات کو پورا کرنے ليے پيدا کی گئی تهی۔ يونانی اساطير ميں ايک خيالی عورت‬
      ‫ٰ‬
‫پانڈورا کو تمام انسانی مصائب کا ذمہ دار ٹهرايا گيا تها۔ اسی طرح يہود و نصاری کی‬
‫مذہبی خرافات ميں حضرت حوا عليہا السالم کوحضرت آدم عليہ السالم کے جنت سے‬
‫نکالے جانے کا باعث قرار ديا گيا تها۔چنانچہ عورت پر بہت طويل عرصہ ايسا گزرا‬
‫کہ وہ کوئی قابل لحاظ مخلوق نہ تهی۔ يہ اسالم ہی کا کارنامہ ہے کہ حواء کی بيٹی‬
‫کو عزت و احترام کے قابل تسليم کيا گيا اور اس کومرد کے برابر حقوق ديے گئے۔‬
‫بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ اسالمی تاريخ کی ابتدا ہی عورت کے عظيم الشان کردار‬
                                                                   ‫سے ہوتی ہے۔‬
                                             ‫ٰ‬
‫اسال م کا آؼاز حضرت خديجۃ الکبری رضی ّللا عنہا کی لزوال اور بے مثل قربانيوں‬
‫سے ہوتا ہے ۔اس وقت ضعيؾ و ناتواں سمجهی جانے والی صنؾ نازک عزم و ہمت‬
‫کا کوہ گراں اورحوصلہ افزائی کا سرچشمہ بن کرنبوت محمدی کا سہارا بن جاتی ہے۔‬
‫جب پہلی وحی نازل ہوئی اور ؼار حراء سے نکل کر حضرت محمد مصطفی صلی ّللا‬
‫عليہ وآلہ وسلم گهر تشريؾ لئے تو گهبراہٹ اور پريشانی کے سائے آپ کا پيچها کر‬
‫رہے تهے مگرسيدہ خديجہ اپنے شوہر کی پاکبازی، بلند اخالق اور انسان دوست‬
‫کردار کی گواہ بن کر نبوت پر سب سے پہلے ايمان لے آئيں اور فرمايا کہ ’’اے‬
                                                  ‫ٰ‬
‫مجسمہ صدق و امانت! ّللا تعالی آپ جيسے بلند کردار کو کبهی پريشانی اور گهبراہٹ‬
‫کے سايوں کے سپرد نہيں کرے گا۔ انہوں نے اپنا وقت ،مال اور جان، سب کچه‬
   ‫اسالم پر نچهاور کرديا۔يہاں تک کہ اسالم کے راستے ميں پہلے شہيد حضرت حارث‬
‫بن ابی ہالہ نے حضرت خديجہ کی کوکه سے جنم ليا تها۔وہ آپ کے سابق شوہرسے‬
                                        ‫تهے اور نبی مہربان کی گود ميں پلے تهے۔‬
‫ايک عورت کا مقام ديکهنا ہے تو پهر ّللا کے فرمانبردار بندے حضرت ابراہيم عليہ‬
‫السالم کی فرمانبردار بيوی حضرت حاجرہ کو ديکهيں ۔ انهوں نے ّللا اور اپنے خاوند‬
‫کے حکم کی تعميل ميں بے آب وگياہ وادی ميں رہنا قبول کرليا تها۔پهر جب وہ‬
‫اسماعيل عليہ السالم کے ليے ،پانی کی تالش ميں ديوانہ وار صفا اور مروہ کے‬
‫درميان دوڑيں تو ّللا نے ان کی فرمانبرداری اور خلوص کی قدر کرتے ہوئے، ان کے‬
         ‫اس عمل کی تقليد قيامت تک کے ليے تمام مردوں اور عورتوں پر لزم کردی۔‬
‫رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک ميں مسلم خواتين نے زندگی کے‬
‫ہر شعبہ ميں بهرپور کردار ادا کيا ۔ علم سيکهنے سکهالنے کا ميدان ہو يا معاشرتی‬
‫خدمات کا ميدان، ّللا کی راہ ميں جہاد کا موقع ہو يا سياست و حکومت کے معامالت‬
‫ہوں، سب ميں خواتين کا واضح، روشن اور اہم کردار ہوتا تها۔ رسول ّللا صلی ّللا‬
‫عليہ وآلہ وسلم کی مجلس ميں صحابہ کرام اور صحابيات سب ايک ساته شريک‬
‫ہوتے تهے اور دين کی باتيں پوچهتے اور سمجهتے تهے۔ جب خواتين نےنبی کريم‬
‫سے شکايت کی کہ خواتين سے متعلق کچه باتيں ايسی ہوتی ہيں جو ہم اپنے باپ‬
‫دادا اور بهائيوں کی موجودگی ميں نہيں کرسکتيں۔ چنانچہ رسول ّللا صلی ّللا عليہ‬
‫وآلہ وسلم نے خواتين کے لئے ايک دن الگ سے مخصوص کرديا جس ميں مرد‬
‫شريک نہيں ہوتے تهے۔ اس طرح خواتين ہفتے ميں چه دن مردوں کے ساته اور‬
‫ايک دن الگ سے حاضر ہو کر اپنے مسائل کا حل پوچهتی تهيں۔ اس سے معلوم ہوتا‬
‫ہے کہ نبی کريم کے نزديک خواتين کی تعليم و تربيت مردوں سے بهی زيادہ اہميت‬
                                                                  ‫کی حامل تهی۔‬
‫خصوصی حالت ،مثال،ميدان جنگ ميں مسلم خواتين، مجاہدين کو پانی پالتی تهيں،‬
‫زخميوں کی مرہم پٹی کرتی تهيں اور اس کار خير ميں کسی بڑے يا چهوٹے کی‬
‫تفريق نہيں تهی ۔حتی کہ ؼزوہ احد ميں حضرت سيدہ عائشہ صديقہ بهی اس کار خير‬
‫ميں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے موجود تهيں۔ اسی طرح علم کی تدريس، تعليم کے‬
‫فروغ اور حديث کی روايت ميں ابتدائی دور کی مسلم خواتين نے سرگرم کردار ادا کيا۔‬
‫اسالم نے عورت اور مرد کے دائرہ کا ر کو الگ الگ کر کے عورت کو گهر کے اندر‬
‫عزت و احترام کا مرتبہ ديا ہے۔ چونکہ مرد تخليقی اعتبار سے مشکالت اور‬
‫صعوبتيں برداشت کرنے کے قابل ہے اس ليے اسالم نے معاشی مسائل کی تمام ذمہ‬
‫داری مرد پر عائد کرکے گهريلو معامالت کو عورت کے سپرد کيا ہے۔ّللا نے مرد کو‬
‫فيصلے کی قوت عطا فرمائی ہے۔کيونکہ کوئی نظام بهی کسی صاحب امر ،منتظم يا‬
‫امير کے بؽير نہيں چل سکتا ،اس ليے خاندان کے معامالت ميں مرد کو امير يا حاکم‬
‫بنايا گيا ہے۔ اس کے عالوہ باقی تمام معامالت ميں عورت کو مرد کے مساوی حقوق‬
                                                 ‫ديے گئے ہيں۔قرآن مجيد ميں ارشاد ہے:‬
                                        ‫لَہن م ْثل ُ الذِی علَ ْيہن بالمعروؾ﴿سورة البقرة:822﴾‬
                                                ‫َََ‬              ‫َ ِ ِ َْْ ُ‬              ‫ُ ِ‬
‫دستور کے مطابق عورتوں کے تم پر ويسے ہی حقوق ہيں جيسے تمہارے ان پر‬
                                                                                           ‫ہيں۔‬
‫ّللا تعالی نے قيامت کے دن جزا اور سزا کے معاملے ميں بهی عورت اور مرد کو‬            ‫ٰ‬
                                                                ‫برابر رکها ہے۔ ارشاد ہے:‬
‫منْ عمل َ صالِحا مِنْ ذكر اَو ا ُ ْنثى وھُو مومِن فلَنحيِينه حياة طيبة ولنجزينهم اَجرھم‬
‫َ ُ ْ َ ُ َ َ َ ِّ َ َ َ َ ْ ِ َ ُ ْ ْ َ ُ ْ‬   ‫َ َ ْ َ َ َ ُْ‬                   ‫َ‬      ‫َ َ ِ‬
                                              ‫باَحسن ما كانوا يعملُونَ ﴿سورة النحل:790﴾‬
                                                          ‫ّ‬              ‫ِ ْ َ ِ َ َ ُ َْ َ‬
‫'' جو شخص نيک عمل کرے گا مرد ہو يا عورت اور وہ مومن بهی ہوگا تو ہم اس‬
‫کو (دنيا ميں) پاک (اور آرام کی) زندگی سے زندہ رکهيں گے اور (آخرت ميں) ان‬
                                                 ‫کے اعمال کا نہايت اچها صلہ ديں گے۔ ''‬
‫اسالم بؽير کسی رکاوٹ کے عورت کو اس بات کی اجازت ديتا ہے کہ وہ ہر قسم کے‬
‫مالی معامالت انجام دے اور عورت کو اس کے سرمايہ کا مالک شمار کرتا ہے،‬
                                                    ‫جيسا کہ قرآن مجيد ميں ارشاد ہوتا ہے‬
                          ‫ِّ َ‬           ‫َْ َ‬         ‫ْ َ َ ُ َ ِّ َ ِ َ‬             ‫ِّ َ ِ َ‬
               ‫لِلرجال نصِ يب مِما اکتسبوا ولِلنساء نصِ يب مِما اکتس ْبنَ ﴿سورة النساء:230﴾‬
‫مردوں کے لئے وہ حصہ ہے جو انهوں نے کمايا ہے اور عورتوں کے لئے وہ حصہ‬
                                                              ‫ہے جو انهوں نے کمايا ہے“۔‬
‫اہل مؽرب نے عورت کو مادر پدر آزادی دے کر اس کا استحصال کيا ہے۔اس پر گهر‬
    ‫اور گهر کے باہر دوہری ذمہ دارياں ڈال دی ہيں۔ اس کے برعکس اسالم نے عورت‬
‫کو عزت اور احترام کا مقام ديا ہے۔ اس کو ماں بنا کر جنت کا سرچشمہ،بہن بنا کر‬
‫ايثار و قربانی ،محبت اور الفت کا پيکر،بيٹی بنا کرّللا کی رحمت کا عملی‬
‫اظہاراوربيوی بنا کر راحت و سکون کا ذريعہ قرار ديا ہے۔اسالم نے گهر کے اندر رہ‬
‫کر آنے والی نسلوں کے کردار و اخالق کی تعمير عورت کے سپرد کی ہے۔يہ ايک‬
‫ايسی عظيم ذمہ داری ہے جو کسی قوم کی بقا اور استحکام کی پہلی شرط ہے۔ دنيا‬
‫ميں وہی قوم اپنا وجود برقرار رکه سکتی ہے جس کی خواتين کردار و اخالق کی‬
‫بلنديوں پر ہوں اور علم و اخالق کے زيور سے آراستہ ،ايک بلند کردار نسل وجود‬
                                                                   ‫ميں لئيں۔‬
                                                          ‫وّللا اعلم باالصواب۔‬
‫(اعجاز احمد لودھی)‬



                          ‫لو ڈ شيڈنگ‬
         ‫لو ڈ شيڈنگ نے کر ديا ہر دم يہ کما ل‬
       ‫پهيال د يا ملک ميں ا ند ھير وں ہے کا جا ل‬
    ‫عو ام کی ا منگو ں سے چلی اس نے ا يسی چا ل‬
       ‫دے کر د ھو کہ قا م کی خد مت کی يہ مثا ل‬
                           ‫(زمرد سلطانہ)‬
‫قربانی کے جانور سے انٹرويو‬

‫جيسے جيسے عيد قر با ں قر يب آ ر ہی تهی منڈ ی ميں جا نو ر و ں کی آ مد کا‬
‫سلسلہ ز و ر و شو ر سے جا ر ی تها۔کہيں گا ئے ، بيلو ں کے لئے خصو صی‬
‫انتظاما ت کيے گئے تهے تو کہيں بکر و ں کی آ و ا ز يں ا پنی مو جو د گی کا‬
                        ‫احسا س د ل ر ہی تهيں۔کہيں ا و نٹ جگا لی کر ر ہے تهے ۔‬
‫ہم نے سو چا کيو ں نہ ا ن قر با نی کا جا نو رو ں سے گفتگو کر کے ا ن کے‬
‫حالت و و ا قعا ت جا نيں۔ سب سے پہلے ہم بکر و ں کے ؼو ل کی طرؾ گئے جہاں‬
‫بکر ے چا ر پا ئی پر پڑ ی گها س سے لطؾ ا ند و ز ہو ر ہے تهے۔ ايک بکر ے‬
‫کی نظر ہم پر پڑ ی۔ہم نے ؼنيمت جا نتے ہو ئے بکر ے کی تو جہ ا پنی طر ؾ کی‬
                                                 ‫اور ا ن سے پو چهنا شر و ع کيا۔‬
                                                   ‫۱)مسٹر بکر ے آ پ کيسے ہيں؟‬
‫ج)بے، بے۔پہلے تو مسٹر بکر ے نے بو لنے سے ا نکا ر کر دياا ور ا پنی ہی‬
‫مخصو ص بو لی ميں بو لے جا نے لگے۔پهر ا چا نک کہنے لگے،کيا پوچهتے ہو ہم‬
‫سے ہما ر ا حا ل؟پهر بهی ہم اّللاکا شکر اد ا کر تے ہيں کہ ا نسا نو ن سے بہت‬
‫درجے بہتر ہيں۔ہما را ما لک ہما ر ا بہت خيا ل ر کهتا ہے۔ہميں و قت پر چا ر ا ديتا‬
‫ہے، پا نی پال تا ہے،کهلی تا ز ہ ہو ا ميں گهما نے لے جا تا ہے تا کہ ہم ا چهی‬
                                                        ‫طرح پر و ا ن چڑ ھ سکيں۔‬
‫ہا ں بعض ا و قا ت ا گر ما لک ؼصے ميں ہو يا ا ن کے پا س چا ر ے کے لئے‬
‫پيسے نہ ہو ں تو ر و نے لگتے ہيں کہ قر با نی کا جا نو ر اب پا لنا کتنا مشکل ہو‬
‫تا جا ر ہا ہے کہ ا نہيں بهی کهال نے کے لئے پيسے نہيں ر ہے، پهر بهی کہيں سے‬
‫پکڑ د ھکڑ کر ہما ر ی ضر و ر يا ت پو ر ی کر تے ہيں کہ اّللا کے ر ا ستے ميں‬
‫قربا ن ہو نے و ا ل جا نو ر ا ّللاکے حضو ر شکا يت نہ کرے کہ مير ی خد مت‬
‫ٹهيک نہيں ہو ئی۔يہ کہہ کر مسٹر بکر ے پهر سے چا ر ہ کها نے ميں مصر و ؾ ہو‬
     ‫گئے۔ ايسے لگ ر ہا تها کہ جيسے و ہ مزيد با ت کر نے کے مو ڈ ميں نہيں ہيں۔‬
 ‫پهر ہم گا ئےاور بيلو ں کے ؼو ل کی طر ؾ بڑ ھے۔جہا ں پر گا ئيں ا ور بيل کوواک‬
‫کر رہی تهيں۔کو ئی چنبيلی ہے تو کو ئی چلبلی۔‬
‫کو ئی شہنشا ہ تو کو ئی با د شا ہ۔ جتنی مو ٹی اور خو بصو ر تی سے سجی ہوئی‬
     ‫گا ئے ا تنے ہی ز يا د ہ اس کے د ا م۔ ز يا دہ تر تو لو گ و ہا ں کو و ا ک ہی‬
‫ديکهنے آ ئے تهے۔پيسے تو ہيں نہيں چلو و نڈ و شا پنگ ہی سہی۔ ا تنے ميں ايک‬
                 ‫گا ئے ہما ر ی طر ؾ بڑ ھيں ہم ڈ ر گئے کہ کہيں سينگ ہی نہ ما ر‬
‫د يں۔اچانک سےوہ کهڑی ہو گئی اور بولی۔ ہم سےسوال نہيں کر يں گے۔ايسے ميں‬
                                       ‫ہم نے ا ن سے جٹ سے سو ا ل پو چه ڈ ا ل۔‬
‫۲)آ پ کے ما تهے پہ سجا و ٹ،سينگو نپہ لپٹے ہو ئے پهو ل،پير و ن ميں چهن‬
‫چهن کر تی جا نجهر يں،يہ آ پ کی خو بصو ر تی ميں ا ضا فہ کا ذ ر يعہ ہينيا من‬
                                                           ‫مانی قيمتو ں کا حصو ل؟‬
‫ج)يہ سب ہميں بيچنے کے طر يقے ہيں۔تهو ڑ ا ا تر ا تے ہو ئے بو لی۔ بعض خريدار‬
‫بهی جا نو رو ں کوسجا بنا کر ا س ميں ا نفر ا د يت پيد ا کر نا چا ہتے ہيں۔سچ‬
‫پوچهو تو ہميں ا ن چيز و ں سے بڑ ی ا کتا ہٹ ہو تی ہے۔ہما ر ے پير و نں ميں‬
‫جانجهر يں پہنا کر ہميں چلنے پر مجبو ر کيا جا تا ہے۔ يہ تشہير کا بہتر ين ذ ر يعہ‬
‫ہيں۔ لگتا ہے ہميں پهر سے کو ئی د يکهنے آ يا ہے۔ د يکهيے ا ب کہا ں منز ل لے‬
                     ‫جا تی ہے؟کو ن بنتا ہے خر يد ا ر۔ا جا ز ت د يجئے۔خد ا حا فظ۔‬
‫يہ کہہ کر گا ئے ا پنے ؼو ل ميں گهل مل گئی۔پهر ہم ا و نٹو ں کے ؼو ل کی جا نب‬
‫بڑ ھے جہا ں ا ونٹ(جنہيں ر يگستا ن کا جہا ز کہا جا تا ہے) جگا لی کر ر ہے‬
‫تهے۔ا ہسے لگ ر ہا تها جيسے وہ ہما ر ے ہی منتظر تهے۔پهر کيا تها؟ہم نے سوال‬
                                                                           ‫کر د يا۔‬
        ‫۳)آ پ کو منڈ ی تک آ نے ميں کتنی د شو ا ر يو ں کا سا منا کر نا پڑ تا ہے؟‬
‫ج)(سو چتے ہو ئے) سفر کا کو ئی خا ص ا ہتما م نہيں کيا جا تا۔ ہميں منڈ ی تک‬
                     ‫بڑے بڑ ے ٹر کو ں کے ذ ر يعے ل يا جا تا ہے ان ٹر کو ں ميں‬
‫ضر و ر ت سے ز يا د ہ جا نو ر ہو نے کی و جہ سے ز خم کی ا ذ يتيں بر د ا شت‬
                                                                   ‫کر نا پڑ تی ہيں۔‬
‫۴)منڈ ی ميں پہنچنے کے بعد کيا ما لکا ن آ پ کی طر ؾ تو جہ د يتے ہيں؟‬
‫ج) منڈ ی پہنچنے کا مر حلہ تو سفر سے ز يا دہ تکليؾ د ہ ا ور تهکا نے و ا ل‬
‫ہوتا ہے۔ما لکا ن کی کو شش ہو تی ہے کہ جا نو ر و ں کو ز يا د ہ سے ز يا دہ‬
‫کهڑ ا ر کها جا ئے تا کہ خر يد ا ر ہميں چا ق و چو بند اور تو ا نا سمجهے جب کہ‬
                        ‫بيٹها ہو ا جا نو ر ا ن کی نظر ميں ل ؼر يا سست کہال تا ہے۔‬
                                    ‫۵)آ پ کا خر يد ا رو ں سے کو ئی شکا يت ہے؟‬
‫ج)ا س سو ا ل کے جو ا ب ميں ا و نٹ سو چنے لگا کہ قر يب ہی سے گز ر تے‬
‫ہوئے بکر ے کے ؼو ل ميں سے ا يک بکر ا بو ل! يہ با ت تو ہما رے لئے سب‬
‫سے ا ہم ہے۔ مجهے ا فسو س ہے کہ جب بهی کو ئی خر يد ا ر آ تا ہے تو ہما رے‬
‫جسم کو ٹٹو ل ٹٹو ل کر د يکهتا ہے تو کو ئی ہما ر ے دا نتو ں کا معا ئنہ کر تا‬
‫ہے تو کو ئی ہميں تلو ا نے لگتا ہے؟پهر ہم ا ن سے پر يشا ن کر ا پنا بکر ا ہو نے‬
‫دو چا ر سينگ جڑ کر ثبو ت د يتے ہيں تا کہ يہ ہجو م ہم سے د و ر ہو۔يہ کہتے‬
‫کہتے بکر و ں کا ؼو ل گز ر گيا۔پهر منڈ ی ميں ہم مينڈ ھو ں کے ؼو ل کی طر ؾ‬
‫بڑ ھے ۔جو کہ ہما رے آ نے کی خو ش خبر ی سن کر پہلے سے ہی تيا ر کهڑ ے‬
                                              ‫تهے ہم نے جهٹ سے سو ا ل کر د يا۔‬
                 ‫۶)قر بق ن ہو نے کا خو ؾ کہيں ا ٓ پ کو ا د ا س تو نہيں کر د يتا؟‬
‫ج)کيسا خو ؾ؟ ا و ر کيسی ا د ا سی؟ قر با ن ہو نا تو ہما ری قسمت ميں لکها جا‬
‫چکا ہے ۔کيا آ پ کو و ہ و ا قعہ يا د نہيں۔چليں کو ئی با ت نہيں ہم ہی سنا ئے ديتے‬
                   ‫ہيں تا کہ يا د د ہا نی ہو جا ئے ا ور ا يما ن کو تا ز گی بهی ملے۔‬
‫ا يک ر ا ت حضر ت ا بر ا ہيم نے ا يک خو ا ب ميں د يکها جس ميں آ پ کو قر با‬
‫نی کا حکم ہو ا۔آپ نے صبح ا ٹه کر سو ا و نٹ قر با ن کر د ئيے۔دو سر ی ر ا ت‬
‫پهر قر با نی کا حکم ہو ا۔آ پ نے پهر سو ا و نٹ قر با ن کر د ئيے۔تيسر ی ر ا ت کو‬
‫سب سے پيا ری چيز کی قر با نی کا حکم ہو ا۔ حضر ت ا بر ا ہيم نے خو ا ب ميں د‬
‫يکها کہ و ہ ا پنے پيا ر ے حضر ت ا سما عيل کو اّللا کی ر ا ہ ميں قر بان کر ر ہے‬
‫ہيں۔ انهو ں نے ا پنے بيٹے کو خو ا ب سنا يا۔ حضر ت ا سما عيل نے کہا کہ وہ‬
 ‫اّللاکی ر ا ہ ميں ا پنی جا ن قر با ن کر نے کے لئيے تيا ر ہيں۔ا نہو ں نے سو چا کہ‬
‫اّللاکير ضا ا سی ميں ہے۔ وہ اّللاکی ر ضا کے خال ؾ نہيں جا سکتے۔آپ ا نہيں‬
 ‫کهلی جگہ پر لے گئے۔حضر ت ا بر ا ہيمنے ا پنی آ نکهو ں کو ا يک کپڑ ے کے‬
                                                               ‫ٹکڑ ے سے ڈ ھا نپ ليا۔‬
 ‫حضر ت ا بر ا ہيم نے بڑ ی ہمت کے سا ته ا پنے بيٹے کی گر د ن پر چهر ی ر‬
 ‫کهی۔ اتنے ميں آ و ا ز آ ئی۔ ا بر ا ہيم تو نے ا پنا خو ا ب سچ کر د کها يا۔ تير ی قر‬
‫با نی قبو ل ہو ئی۔پا س کهڑ ے مينڈ ھے کی قر با نی کر۔حضر ت ا بر ا ہيمنے ا پنی آ‬
                     ‫نکهو ں سے پٹی ا تا ری ۔مينڈ ھا پا س کهڑ ا پا يا، اسے ز مين پر‬
 ‫لٹا يا ا ور اّللاکی ر ا ہ ميں ذ بح کر د يا۔ ا گر آ ج ميں بهی اّللاکی ر ا ہ ميں قر با ن‬
 ‫کر د يا جا تا ہو ں تو مير ے لئے ا س سے بڑ ھ کر ا و ر کو ئی ا عز ا ز کی با ت‬
                                ‫نہينکہ ميں سنت ا بر ا ہيمی کی تکميل کا با عث بنو ں۔‬
                                          ‫۷)آ پ ہم سب کو کيا پہؽا م د ينا چا ہتے ہيں؟‬
 ‫ج)قر با نی کے جا نو ر و ں کی ز يا د ہ سے ز يا دہ شو شا کر کے محلے، ر شتے‬
 ‫د ا رو ں ميں ا پنی بڑ ا ئی ظا ہر نہ کر يں،کيو نکہ قر با نی کا مقصد اّللا کی ر ضا ا‬
 ‫ور خو شنو د ی حا صل کر نا ہے۔قر با نی کا گو شت مستحق لو گو ں ميں تقسيم کيا‬
 ‫جا ئے۔يہ کہہ کر مينڈ ھا ا پنے ؼو ل ميں چال گيا ا ور يہ پيؽا م دے گيا کہ س نت ا‬
       ‫بر ا ہيمی کو ز ند ہ کر تے قر با نی کے گو شت کو تين حصو ں ميں تقسيم کرنا۔‬
 ‫ا يک حصہ گهر و ا لو ں کے لئے، دو سر ا ر شتہ د ا رو ں ا ور دو ستو ں کے لئے‬
              ‫ا ور تيسر ا حسہ عا م ؼر يبو ں ا ور حا جت مند و ں ميں تقسيم کر نا مت‬
 ‫بهو لنا۔کيو نکہ قر با نی کے ا س گو شت پر سب کا حق ہے۔ اسی کے سا ته مجهے‬
                                                             ‫ا جا ز ت ديجے۔اّللاحا فظ۔‬
 ‫(زمرد سلطانہ)‬
‫{ ّللاپر بهر و سہ ر کهنے و ا لے کبهی نا کا م نہيں ہو تے}‬
‫حضر ت سليما ن ّللا کے پيؽمبر تهے آ پ کو اّللاتعا لی نے جا نو رو ں ،پر ند و ں‬
‫اور جنو ں پر حکمر ا ن بنا کر بهيجا تها آپ کا تخت ہو ا ميں ا ڑا کر تا تهااور دنيا‬
‫کے تما م د فن شد ہ خز ا نے آپ کے قبضہ ميں تهے فلسطين ميں مسجد ا قصی آپ‬
                                                            ‫نے تعمير کر و ا ئی تهی ۔‬
‫حضر ت سليما ن ا يک مر تبہ ا يک شہر ميں پہنچے آپ نے ا يک بو ڑ ھے کو سر‬
‫پر لکڑ يو ں کا بها ر ی گٹها ا ٹها کر جا تے ہو ئے د يکها آپ کو ا س بوڑھے پر‬
‫بڑا تر س آيا۔آگے بڑھ کر اس کا نا م پو چها تو ا س نے جو ا ب د يا ۔ـميرا نا م‬
‫سليمان ہے۔نا م سن کر حضر ت سليما ن سو چ ميں پڑ گئے کہ ا يک ميں ہو ں جس‬
‫کو اّللانے سب کچه عطا کر ر کها ہے ا ور ا يک يہ سليما ن ہے جو بو ڑ ھا ہو نے‬
‫کے با و جو د اتنی محنت کر ر ہا ہے۔ا نہو ں نے فو را يہ سو چ کر ا پنے تا ج سے‬
‫ا يک ہيرا ا تا ر کر بو ڑ ھے کو د يتے ہو ئے کہا ۔ص اے بو ڑ ھے ا س ہير ے کو‬
‫بيچ کر ا پنے خا ند ا ن کی کفا لت کر و ۔ ہيرا لے کر بو ڑ ھے نے لکڑ يو ں کا‬
‫گٹها سر سے ا تا ر کر پهينکا ا ور خو شی خو شی گهر کی طر ؾ چل پڑا۔ جب وہ‬
‫تهو ڑ ی دو ر ہی گيا تها کہ ا يک چيل نے جهپٹا ما را اور ہيرا لے کر ا ڑ گئی۔‬
‫بوڑھا بيچا رہ منہ د يکهتا ر ہ گيا۔ ا ب ا س کو فکر ل حق ہو ئی کہ بيو ی بچو ں کو‬
                                                                     ‫کيا کهال ئو ں گا؟‬
‫وا پس آ کر اس نے گٹها د يکها تو و ہ بهی کو ئی ا ٹها کر لے گيا تها ا س نے خا‬
                            ‫لی ہا ته گهر جا نے کی بجا ئے جنگل ميں را ت بسر کی ۔‬
‫جب صبح ہوئی تووہ پهرلکڑياں اکٹهی کرنے لگا ۔ا تنی د ير ميں حضر ت سليمان کی‬
‫سو ا ری و ہا ں پہنچی تو وہ لکڑ يا ں چن ر ہا تها ۔آپ نے سو چا يہ للچی بو ڑ ھا‬
‫ہيرا لينے کے با و جو د معمو لی مشقت ميں مصر و ؾ ہے آ پ نے ا س کی و جہ‬
‫پو چهی تو بو ڑ ھے نے سا را وا قعہ ا نہيں بتا دياآپ نے رحم کها کر اسے دو سر ا‬
‫ہير ا عطا کيا ۔ بو ڑ ھے نے ہير ے کو ا حتيا ط سے مٹهی ميں بند کے اور گهر کی‬
‫را ہ لی۔ را ستے ميں ا يک ند ی تهی جب وہ ند ی کے کنا ر ے پہنچا تو پا نی کے‬
‫بہا ئو کی و جہ سے ا س کے پا ئو ں ا کهڑ گئے دو چا ر ڈ بکيو ں سے ہيرا اس‬
                                                          ‫کے ہا ته سے چهو ٹ گيا۔‬
‫يہا ں سے بو ڑ ھا ما يو سی کے عا لم ميں دو با ر ہ جنگل ميں آ يا ا تفا ق سے‬
‫اس کو حضر ت سليما ن پهر مل گئے ا س نے سا ر ی با ت بتا ئی تو ا س با ر بهی‬
‫حضر ت سليما ن نے ا سکو تيسر ا ہير ا عنا يت فر ما يا ۔ا ب اس کی د فعہ ا س نے‬
‫ہير ے کو پگڑی ميں با ند ھ ليا۔جب و ہ تهو ڑ ی دو ر گيا تو ا يک گهڑ سو ا ر نے‬
‫تا ڑ ليا کہ ا س بو ڑ ھے کی پگڑ ی ميں ضر و ر کو ئی قيمتی چيز ہے ۔چنا نچہ‬
‫اسنے گهو ڑاے کو تيز دو ڑا کر پگڑ ی بو ڑ ھے کے سر سے اڑ ا ئی او ر ؼائب‬
 ‫ہو گيا بو ڑ ھا تيسرے ہير ے کے چهن جا نے کے بعد رو تا پيٹتا حضر ت سليما ن‬
‫کے پا س حا ضر ہو ا او ر کہا ا ے اّللاکے نبی ا ٓ پ نے مير ی ؼر يبی کو دو ر‬
         ‫کر نے کی کو شش کی ہے مگر مير ا خيا ل ہے ا ّللا کو ا يسا منظو ر نہيں۔‬
‫حضر ت سليما ن نے فر ما يا ۔ٹهيک ہے تم لکڑ يا ں ا کٹهی کر کے ہی ا پنے‬
               ‫بيوی بچو ں کا پيٹ پا لو ۔ بو ڑ ھا خا مو شی سے جنگل ميں چال گيا۔‬
‫کا فی عر صے کے بعد حضر ت سليما ن تخت پر سو ار اس لکڑ ہا ر ے کی بستی‬
‫سے گز رے تو ا يک آ دمی کو بهيج کر بو ڑھے کو بال يا اور ا س کا حا ل دريافت‬
                                                              ‫کيا اس نے عر ض کيا ۔‬
‫جب آ پ کے د يئے ہو ئے تينو ں ہير ے گم ہو گئے تو ميں نے بے ا ختيا ر‬
‫ّللاکے حضو ر گڑ گڑ ا کر د عا ما نگی کہ ا ے اّللا تير ے نبی نے ميری مفلسی دور‬
‫کر نے کی کو شش کی ہے مگر شا يد يہ با ت تجهے منظو ر نہيں تو ہی مجهے‬
                                          ‫ميرے کهو ئے ہو ئے ہير ے عنا ئيت فر ما ۔‬
‫د عا کر نے کے بعد ميں لکڑ يا ں کا ٹنے کے لئے ا يک د ر خت پر چڑ ھا تو چيل‬
                 ‫کے گهو نسلے ميں آپ کے عطا کر د ہ تينو ں ہير ے ر کهے تهے ۔‬
                                     ‫ا ن ہير و ں کو پا نے سے ميں ا مير ہو گيا ہو ں ۔‬
‫ا س وا قعہ سے يہ سبق ملتا ہے کہ جو لو گ اّللاتعا لی پر بهر و سہ ر کهتے ہيں‬
                      ‫وہ کبهی نا کا م نہيں ہو تے۔ ۔حضر ت عثما ن ؼنی ؓ کا قو ل ہے ۔‬
‫اّللاتعا لی کے سو ا کسی سے ا ميد نہ ر کهو ۔اّللاتعا لی کے سو ا کسی دو سر ے‬
                                     ‫سے ا ميد با ند ھنے وا لے کا ميا ب نہيں ہو تے۔‬
‫(زمرد سلطانہ)‬
‫اقبال کو نوبل انعام کيوں نہيں مال؟‬
                            ‫(انتخاب: اعجاز احمد لودھی)‬
‫عالمہ اقبال اور رابندر ناته ٹيگور ہندوستان کے دو عظيم ہم عصر شاعر تهے جن کا‬
                                               ‫کالم ايک ہی زمانے ميں مشہور ہوا۔‬
‫شاعری کی حدود سے نکل کر سياسی اور سماجی ميدان ميں بهی دونوں شخصيات‬
‫بيسويں صدی کے اوائل ميں ايک ساته نمودار ہوئيں ليکن يہ امر دلچسپی سے خالی‬
                                ‫نہيں کہ عمر بهر دونوں کی مالقات کبهی نہيں ہوئی۔‬
‫عالمہ اقبال کے مداحوں کو اس بات کا ہميشہ قلق رہا ہے کہ ہندوستان کے اولين‬
‫نوبل انعام کا اعزاز اقبال کے بجائے ٹيگور کو حاصل ہوا۔ شايد اس ’’ زيادتی‘‘ کی‬
‫تالفی ہو جاتی اگر بعد کے برسوں ميں اقبال کو بهی اس انعام کا مستحق قرار دے ديا‬
‫جاتا ليکن 3191ء سے 8391ء تک کے 52 برسوں ميں ايک بار بهی نوبل کميٹی‬
                                              ‫کی توجہ اقبال پر مرکوز نہ ہو سکی۔‬
‫چونکہ نوبل کميٹی کی تمام دستاويزات اور خط و کتابت پر پچاس برس تک اخفاء کی‬
‫پابندی رہتی ہے اس لئے سن ساٹه کے عشرے تک يہ محض ايک راز تها اور اس‬
‫پر ہر طرح کی چہ می گوئياں ہوتی تهيں۔ اسے ايک سوچی سمجهی سازش بهی قرار‬
             ‫ديا جاتا تهاکہ عالمہ اقبال کو نوبل پرائيز سے کيوں محروم رکها گيا تها۔‬
‫3691ء ميں پرانے دستاويزات کے سامنے آنے پر کهال کہ کميٹی نے کوئی سازش‬
‫نہيں کی تهی اور نہ عالمہ اقبال کی نامزدگی کا جهگڑا کبهی پيدا ہوا تها۔ ليکن اگر‬
‫بنگال کے شاعر رابندر ناته کا نام کميٹی کے سامنے پيش کيا جا سکتا ہے تو اقبال‬
‫کی نامزدگی ميں کيا قباحت تهی؟ پرانے دستاويزات اس سلسلے ميں کوئی واضح‬
                                                              ‫رہنمائی نہيں کرتے۔‬
‫سن 4191ء کے اوائل ميں تيار ہونے والی ايک رپورٹ ميں نوبل کميٹی کے‬
‫چيئرمين ہيرلڈ ہئيارن نے جن خيالت کا اظہار کيا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ يورپ‬
‫ميں چهڑنے والی جنگ کی ممکنہ تباہ کاری کو ديکهتے ہوئے کميٹی سوچ رہی تهی‬
‫کہ نوبل انعام ايسے ہاتهوں ميں نہيں جانا چاہئے جو جنگ اور تباہی کے پر چارک‬
                                                                             ‫ہوں۔‬
‫کميٹی کو احساس تها کہ نوبل انعام حاصل کرنے وال اديب راتوں رات شہرت کے‬
‫آسمان پر پہنچ جاتا ہے۔ ظاہر ہے ان تحريروں کا اثر دنيا کے سبهی باشندوں پرپڑتا‬
                                                                         ‫ہے۔‬
‫ہيرلڈ ہئيارن نے مختلؾ ماہرين کے آراء پيش کرنے کے بعد رپورٹ ميں خيال ظاہر‬
‫کيا کہ ادب کا نوبل انعام ديتے وقت اس امر کو بطور خاص مد نظر رکهنا چاہئے کہ‬
‫يہ انعام کسی قوم پرستانہ مصنؾ کونہ چال جائے يعنی کسی ايسے قلم کار کو جو‬
 ‫ايک مخصوص قوم کے ملی جذبات کو ابهارکردنياپرچها جانے کی ترؼيب دے رہا ہو۔‬

‫ظاہر ہے کہ اقبال کی شاعری کا بيشتر حصہ اسالم اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کو‬
‫ياد کرنے اور اسے بحال کرنے کی شديد خواہش کا مظہر ہے۔ اقبال اپنی ملت کو‬
‫اقوام مؽرب سے بالتر سمجهتے تهے کيونکہ ان کے خيال ميں قوم رسول ہاشمی‬
      ‫جن عناصر سے مل کر بنی ہے وہ دنيا کی کسی اور قوم ميں نہيں پائے جاتے۔‬
‫اگرچہ پہلی جنگ عظيم سے قبل بهی يورپ کے سلسلے ميں اقبال کسی خوشی فہمی‬
‫کا شکار نہيں تهے ليکن جنگ کے بعد يورپ کے بارے ميں ان کی تلخی مزيد بڑھ‬
                                                                       ‫گئی۔‬
                                    ‫0791ء کی ايک ؼزل ميں اقبال نے کہا تها:‬
‫ديار مؽرب کے رہنے والو خدا کی بستی دکان نہيں ہے۔‬
‫کهرا جسے تم سمجه رہے ہو وہی زر کم عيار ہو گا‬
‫نکل کر صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ ديا تها‬
‫سنا ہے يہ قدسيوں سے ميں نے وہ شير پهر ہوشيار ہو گا‬
‫تمہاری تہذيب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی‬
‫گا‬    ‫ہو‬    ‫پائيدار‬   ‫نا‬   ‫گا‬    ‫بنے‬     ‫آشيانہ‬    ‫پہ‬     ‫نازک‬    ‫شاخ‬   ‫جو‬

‫4191ء کی ايک رپورٹ ميں نوبل کميٹی کے چيئر مين خيال ظاہر کرتے ہيں کہ‬
‫سياسی اتهل پتهل ايک عارضی مرحلہ ہے۔ ادب کو ان وقتی مصلحتوں سے ماوراء‬
                             ‫ہو کر عالمی اور دائمی اقدار کا دامن تهامنا چاہيے۔‬
‫کم و بيش يہی وہ خيالت تهے جن کی بنياد پر مہاتما گاندھی کے نوبل پرائز کا راستہ‬
‫بهی عرصہ دراز تک رکا رہا ليکن گاندھی کے کيس ميں کم از کم چار مرتبہ ان کا نام‬
‫کميٹی کے سامنے آيا اور اس پر خاص بحث بهی ہوئی بلکہ نئی تحقيق کے مطابق‬
     ‫تو 8491ء ميں انہيں انعام ملنے ہی وال تها کہ ان کی ناگہانی موت واقع ہو گئی۔‬
‫عالمہ اقبال کا معاملہ البتہ مختلؾ ہے۔ 3191ء ميں ٹيگور کو انعام ملنے کے ربع‬
‫صدی کے بعد تک اقبال زندہ رہے ليکن نوبل کميٹی نے کبهی ان کے نام پر ؼور‬
‫نہيں کيا۔ اقبال کی شہرت کا سورج اس وقت نصؾ النہار پر تها اور يہی وہ زمانہ تها‬
‫جب اقبال کو حکومت برطانيہ نے ’’سر‘‘ کا خطاب عطا کيا تها، اگرچہ يہاں بهی‬
‫ٹيگور انہيں مات دے گئے کيونکہ ٹيگور کو سرکا خطاب سات برس پہلے 5191ء‬
                                                                 ‫ميں ہی مل گيا تها۔‬
‫ٹيگور مادری زبان کو مقدس سمجهتے تهے۔ ايک بار جب وہ اسالميہ کالج لہور کے‬
‫طالب علموں کی دعوت پر پنجاب آئے تو طالب علموں نے ان کے استقبال کے لئے‬
‫ان کا معروؾ بنگالی ترانہ گانا شروع کر ديا۔ ٹيگور نے شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا‬
‫کہ مجهے زيادہ خو شی ہو گی اگر آپ پنجاب کی کوئی سوؼات پيش کريں۔ چنانچہ‬
‫ٹيگور کی خدمت ميں ہير وارث شاہ کے چند بند، ہير کی روائيتی طرز ميں پيش کئے‬
‫گئے۔ ٹيگور مسحور ہو کر رہ گئے اور محفل کے اختتام پر بولے ميں زبان تو نہيں‬
‫سمجهتا ليکن جتنی دير ہير پڑھی جاتی رہی ميں مبہوت رہا اور مجهے يوں محسوس‬
                                   ‫ہوتا رہا جيسے کوئی زخمی فرشتہ فرياد کر رہا ہو۔‬
‫ٹيگور کو اقبال سے بهی يہی شکوہ تها کہ اس نے اپنی مادری زبان کے لئے کچه‬
‫نہيں کيا۔ بقول ٹيگور اگر اقبال نے فارسی اور اردو کی بجائے پنجابی کو اپنا ذريعہ‬
‫اظہار بنايا ہوتا تو آج پنجابی ايک پر مايہ زبان تو ہوتی۔ اقبال کے سلسلے ميں ٹيگور‬
‫کا يہ بيان ايک نوبل انعام يافتہ شاعر کا بيان بهی تها۔ ايک ايسے شاعر کے بارے‬
‫ميں جو اس اعزاز سے محروم رہا۔ يہ بيان تها ’سر‘ کا خطاب ٹهکرا دينے والے‬
‫ايک شخص کا، اس شخص کے بارے ميں جس نے انگريزی کے عطا کردہ اس‬
‫خطاب کو عمر بهر سينت سينت کے رکها۔عالمہ اقبال کی شعری کائنات يقينا ٹيگور‬
‫کے شعری احاطے سے بہت بڑی تهی کيونکہ شعر اقبال کا ايک سرا اگر بطون ذات‬
                                             ‫ميں تها تو دوسرا وسعت کائنات ميں تها۔‬
‫کم و بيش يہی وہ خيالت تهے جن کی بنياد پر مہاتما گاندھی کے نوبل پرائز کا راستہ‬
‫بهی عرصہ دراز تک رکا رہا ليکن گاندھی کے کيس ميں کم از کم چار مرتبہ ان کا نام‬
‫کميٹی کے سامنے آيا اور اس پر خاص بحث بهی ہوئی بلکہ نئی تحقيق کے مطابق‬
     ‫تو 8491ء ميں انہيں انعام ملنے ہی وال تها کہ ان کی ناگہانی موت واقع ہو گئی۔‬
‫عالمہ اقبال کا معاملہ البتہ مختلؾ ہے۔ 3191ء ميں ٹيگور کو انعام ملنے کے ربع‬
‫صدی کے بعد تک اقبال زندہ رہے ليکن نوبل کميٹی نے کبهی ان کے نام پر ؼور‬
‫نہيں کيا۔ اقبال کی شہرت کا سورج اس وقت نصؾ النہار پر تها اور يہی وہ زمانہ تها‬
‫جب اقبال کو حکومت برطانيہ نے ’’سر‘‘ کا خطاب عطا کيا تها، اگرچہ يہاں بهی‬
‫ٹيگور انہيں مات دے گئے کيونکہ ٹيگور کو سرکا خطاب سات برس پہلے 5191ء‬
                                                                 ‫ميں ہی مل گيا تها۔‬
‫ٹيگور مادری زبان کو مقدس سمجهتے تهے۔ ايک بار جب وہ اسالميہ کالج لہور کے‬
‫طالب علموں کی دعوت پر پنجاب آئے تو طالب علموں نے ان کے استقبال کے لئے‬
‫ان کا معروؾ بنگالی ترانہ گانا شروع کر ديا۔ ٹيگور نے شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا‬
‫کہ مجهے زيادہ خو شی ہو گی اگر آپ پنجاب کی کوئی سوؼات پيش کريں۔ چنانچہ‬
‫ٹيگور کی خدمت ميں ہير وارث شاہ کے چند بند، ہير کی روائيتی طرز ميں پيش کئے‬
‫گئے۔ ٹيگور مسحور ہو کر رہ گئے اور محفل کے اختتام پر بولے ميں زبان تو نہيں‬
‫سمجهتا ليکن جتنی دير ہير پڑھی جاتی رہی ميں مبہوت رہا اور مجهے يوں محسوس‬
                                   ‫ہوتا رہا جيسے کوئی زخمی فرشتہ فرياد کر رہا ہو۔‬
‫ٹيگور کو اقبال سے بهی يہی شکوہ تها کہ اس نے اپنی مادری زبان کے لئے کچه‬
‫نہيں کيا۔ بقول ٹيگور اگر اقبال نے فارسی اور اردو کی بجائے پنجابی کو اپنا ذريعہ‬
‫اظہار بنايا ہوتا تو آج پنجابی ايک پر مايہ زبان تو ہوتی۔ اقبال کے سلسلے ميں ٹيگور‬
‫کا يہ بيان ايک نوبل انعام يافتہ شاعر کا بيان بهی تها۔ ايک ايسے شاعر کے بارے‬
‫ميں جو اس اعزاز سے محروم رہا۔ يہ بيان تها ’سر‘ کا خطاب ٹهکرا دينے والے‬
‫ايک شخص کا، اس شخص کے بارے ميں جس نے انگريزی کے عطا کردہ اس‬
‫خطاب کو عمر بهر سينت سينت کے رکها۔عالمہ اقبال کی شعری کائنات يقينا ٹيگور‬
‫کے شعری احاطے سے بہت بڑی تهی کيونکہ شعر اقبال کا ايک سرا اگر بطون ذات‬
                                             ‫ميں تها تو دوسرا وسعت کائنات ميں تها۔‬
‫پانی ہے زندگی۔‬
‫مجهے ہميشہ سے پا نی کی يہ خاصيت بہت بهلی لگتی ہے کہ يہ ہرميلی اور گندی‬
‫شئے کو صاؾ اور پاک کر ديتی ہے۔ قدرت نے اس ميں يہ صالحيت بهی رکهی ہے‬
‫کہ اسے جس رنگ ميں مال يا جا ئے وہ اسی ميں رنگ جا تا ہے۔ اس ميں کو ئی انا‬
‫نہيں کو ئی تکبر نہيں ہوتا۔ ليکن حضرت انسان اسے بهی اپنے اختيار ميں رکهنے‬
‫کی کو ششوں ميں مصروؾ ہے۔ پا نی جيسی اہم ضرورت پر قبضے کی کہا نی بہت‬
‫پر انی ہے ۔ جو لوگ دنيا کی تما م وسائل اپنے قبضے ميں رکهنے کے خوا ہش مند‬
‫ہو تے ہيں وہ اس با ت سے ضرور آگا ہ ہيں کہ پا نی انسان کی بنيا دی ضرورتوں‬
‫ميں شامل ہے۔ اگر ہم اسال می تاريخ پر بهی نظر ڈا ليں تو اوائل اسال م کے زما نے‬
‫ميں بهی مسلما ن وديگر قبا ئل کے لو گ کس طرح پا نی کے حصول ميں سر گرداں‬
                                  ‫ٰ‬
‫رہتے تهے اور حضرت عثما ن ؼنی رضی ّللا تعا لی عنہ کی ايک روايت بيحد مشہور‬
‫ہے جس ميں انهوں نے مکہ کے سب سے بڑے (آبی ذخيرہ ) کنواں کو ايک يہودی‬
‫سے منہ ما نگے داموں خريد کراسے بال مذہب وتفريق تما م مکہ والوں کے ليے‬
‫وقؾ کر ديا تها۔ يہ ان کی سخاوت کی بے شما ر بے مثالوں ميں سے ايک‬
                                                             ‫خوبصورت مثال ہے۔‬
‫22 مارچ کو پوری دنيا ميں آبی وسائل کا دن منا يا جارہا ہے اس دن پا نی کے‬
‫حوالے سے در پيش مسا ئل کے حل کے ليے ورلڈ فورم کا انقعاد کيا جا تا ہے دنياکو‬
‫صاؾ پا نی مہيا کر نے کا خواب ديکهنے والوں کا سب سے بڑا اجتماع’’ ورلڈ وا ٹر‬
‫فورم ‘‘ جس کا اجال س ہر تين سال بعد ہو تا ہے اس فورم کی خصو صيت يہ ہے کہ‬
‫اس ميں 081ممالک کے 00002 ہزار افراد حصہ ليتے ہيں جن ميں 09 وزرا ُ ،‬
‫052 ارکا ن پا رليمنٹ ‘ سا ئنس دانوں اور پا نی فروخت کر نے والے پيشہ ور‬
‫شامل ہو تے ہيں۔ 9002 ء ميں اس کا آخری اجالس تر کی کے شہرمار سيلی ميں‬
‫ہوا۔ ا س سال 2102ء ميں ہو نے والے اجال س کی ميز بانی فرانس کے حصہ ميں‬
‫آئی ہے۔ آبی ما ہرين کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والی دھا ئيوں ميں ملکوں کے درميا ں‬
‫جنگ آبی وسائل کے حصو ل کے ليے ہو گی اس سے اندازہ لگا يا جا سکتا ہے کہ‬
                                                   ‫يہ کس قدر گهمبير مسئلہ ہے ۔‬
‫پا کستا ن جيسے ترقی پذير ملک جہا ں کروڑں لوگ خط ؼربت سے نيچے زندگی‬
‫گزار رہے ہوں، جہا ں خون پا نی سے بهی ارزاں ہو گيا ہو، وہا ں لوگ آنے والے‬
‫دنوں کی منصوبہ بندی پر کس طرح صرؾ نظر کر سکتے ہيں۔ بيشترترقی يافتہ‬
‫ممالک آنے والے دنوں کی جامع حکمت عملی ميں مصروؾ عمل ہيں اور اسکے‬
‫ساته ساته دوسرے ترقی پذير ممالک کے آبی ذخائر پر قبضے کی کوششيں بهی‬
‫جاری ہيں۔ جس طرح اسرا ئيل نے فلسطين اور اردن کا پانی روک رکها ہے، اسی‬
                ‫طرح ہر سال بهارت پاکستان کے آبی حصہ داری پر ڈاکہ ڈالتا رہا ہے ۔‬
‫آج کی دنيا ميں پا نی کے حوالے سے بہت گرما گرمی پا ئی جاتی ہے۔ خصو صا وہ‬
‫ترقی يا فتہ ممالک جہا ں پا نی کے مسائل نہيں، وہ بهی دوسرے تر قی پذ ير ممالک‬
‫کے آبی ذخا ئر پر حر يصا نہ نظر يں جما ئے ہو ئے ہيں۔ يہ ترقی يا فتہ ممالک ورلڈ‬
‫بنک کے مضبو ط رکن کی حيثيت رکهتے ہيں۔ اور ترقی پذير ممالک کو ديے گئے‬
‫قرضے کی کڑی شرائط ميں سيا ہ وسفيد کے مالک ہو تے ہيں۔ ؼريب ممالک کی‬
‫بقاء کا دارو مدار اسی قرضے اور ؼير ملکی امداد پر ہو تا ہے۔ لہذايہ کسی دباؤ اور‬
‫شرائط کو نہ کہنے کی پو زيشن ميں نہيں ہو تے۔ ان کی مجبوريوں کا فا ئدہ اٹها تے‬
‫ہو ئے ورلڈ بنک نے پانی کی نجکا ری کی پا ليسی متعارؾ کر ائی ہے۔ جس کے‬
‫تحت پا نی کی پوری پوری قيمت وصول کی جائے گی۔ اس کی ايک مثال ورلڈ بنک‬
‫نے 5002ء ميں اپنے مقروض ملک بو ليويا (جنو بی امريکہ) ميں ورلڈ بنک کے‬
‫حکام نے حکومتی کابينہ کے اجال س ميں شرکت کی ہے۔ اس نے بو ليويا کے‬
‫تيسرے بڑے شہر’’ کوچابا ما‘‘ ميں صاؾ پانی کی فراہمی کے ليے 52 ملين‬
‫امريکی ڈالر قر ضہ دينے سے انکا ر کر ديا ۔ شرط يہ رکهی گئی کہ حکومت جب‬
‫تک پہلے پا نی کے نظام کو نجی ملکيت ميں نہيں دے ديتی اور اسکے اخراجات صا‬
‫رفين پر نہيں ڈالے جا تے يہ قرضہ نہيں ديا جا سکتا۔ اس ضمن ميں ہو نے والی‬
‫نيالمی ميں صرؾ ايک ٹينڈر کو منظور کيا گيا، جس کی سربراہی بد نا م زما نہ ايک‬
‫بڑی انجينئر کمپنی کے پا س تهی۔ جس نے چين ميں تين بڑ ے ڈيموں کی تعمير ميں‬
‫بڑی کرپشن کی تهی ليکن ورلڈ بنک کے دباؤ ميں آکر اس کمپنی کو کا م سونپا گيا۔‬
    ‫اس کمپنی نے ابهی کا م شروع بهی نہيں کيا تها کہ پا نی کی قيمتيں دوگنی کر دی‬
‫گئی۔ بو ليويا کے عوام کے ليے اب پا نی کا حصول ؼذا سے بهی مہنگا ہو گيا تها۔ ان لو گوں‬
‫کے ليے جو کم آمدنی رکهتے تهے يا جن کا کو ئی ذريعہ معاش نہ تها، ان کے ليے اس طرح‬
‫زندگی گزارنا قابل برداشت ہو گيا۔ پانی کے بل ان کے گهريلو بجٹ کی آدھی رقم بہا لے جا‬
‫تا۔عوام کی زندگی مزيداجيرن بنا نے کے ليے ورلڈ بنک نے مر اعات يا فتہ طبقے کو پا نی کے‬
‫نرخ مقر رکرنے کا مکمل اختيار دے ديا۔ نيز حکومت کو تنبيہ کی گئی کہ اس کی قرضے دی‬
‫گئی رقم پا نی کے ؼريب صارفين کو سبسڈی دينےکےليےاستعمال نہيں کی جائے گی۔ کسی‬
‫بهی ذريعے سے حاصل ہونے والے پا نی کو خواہ وہ کميو نٹی کنو يں سے ہی کيو ں نہ نکال‬
‫گيا ہو،اس کے حصول پر پا بندی لگا دی گئی۔ ان تما م شرائط کی ورلڈ بنک يہ دليل ديتا ہے کہ‬
‫ؼريب حکومتيں اکثربدعنوانی کاشکاررہتی ہيں، لہذاؼريب عوام کو پا نی کے نظام کو بہتر طور‬
‫پر چال نے کے مو ثر انتظام اور آل ت سے قا صر رہتی ہيں۔ اس ضرورت کوپورا کر نے کے‬
‫ليے ورلڈ بنک سرما يہ کاری اور ہنر کے نئے راستے کهو لتا ہے۔ يہ الگ با ت ہے کہ پا نی‬
‫کی قيمت ميں اضافے سے ؼربت کی شرح ميں مز يد اضافہ ہو تا ہے۔ پانی کے حوالے سے‬
‫ورلڈ بنک نے جو کڑی شرائط رکه کر ترقی پزير ممالک کو اپنے بس ميں کيا ہوا ہے، ا س‬
‫ميں ارجنٹائن ،کو لمبيا ، چلی، ايکواڈور ، مر اکش اور فلپا ئن شامل ہيں۔ اگر ہم اپنے ملک کی‬
‫پا کستا ن کی با ت کريں تو ہم بهی اس وقت ورلڈ بنک کے شکنجے ميں پهنسے ہو ئے ہيں‬
‫ليکن خداکا شکر ہے کہ حالت اس نہج پر نہيں پہنچے کہ ورلڈ بنک ہمارے آبی وسائل کی بابت‬
‫فيصلے کرنے کا مجا زہو۔ ليکن يہ ہماری بد قسمتی بهی ہے کہ پاکستان اپنے بيش بہا وسائل‬
‫کے باوجود مشکال ت کا شکار ہے۔ جب بارش نہ ہو تو ہم قحط سالی کا شکا ر ہوجا تے ہيں‬
‫اور اگربا ران رحمت برس پڑے تو ہم اس ذخيرے کومحفوظ کرنے کی بجا ئے سيال ب کے ہا‬
‫تهوں ہال کتوں سے پريشان ہو تے ہيں۔ ہرسا ل ايک نيا سيالب ہميں معاشی مسائل کے گرداب‬
‫ميں کئی دھائی پيچهے کر ديتا ہے۔ اس مسئلہ سے نبٹنے کے ليے ہماری حکومت کو مو ثر‬
‫حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ بهارت ہما رے آبی وسائل پر قا بض ہو نے کے ليے در جنوں‬
‫ڈيمز بنا رہا ہے تا کہ ہما ری زرعی زمينوں کو بنجر کر سکے۔ ہميں بهی نئے ڈيمز بنا نے اشد‬
‫ضرورت ہے موسميا تی تبديليوں کے با عث آئيندہ آنے والے سالوں ميں آبی مسا ئل کی ٹهوس‬
      ‫منصوبہ بندی کر کے ہم آزاد اور ترقی يا فتہ ممالک کی صفوں ميں شامل ہو سکتے ہيں ۔‬
‫(عينی نيازی - عين اليقين)‬
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012
urdufanz magzine Nov 2012

Mais conteúdo relacionado

Mais procurados

Qt007 surah-al-baqrah(51-59)
Qt007 surah-al-baqrah(51-59)Qt007 surah-al-baqrah(51-59)
Qt007 surah-al-baqrah(51-59)Eyes Reader
 
تدوین قرآن فی عہد عثمان
تدوین قرآن فی عہد عثمانتدوین قرآن فی عہد عثمان
تدوین قرآن فی عہد عثمانAbdul Maalik Hashmi
 
صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سوم
صَلَاةٌ   –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ    سومصَلَاةٌ   –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ    سوم
صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سومDr Kashif Khan
 
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جواب
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جوابحضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جواب
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جوابmuzaffertahir9
 
تدوین قرآن في عهد النبي
تدوین قرآن في عهد النبيتدوین قرآن في عهد النبي
تدوین قرآن في عهد النبيAbdul Maalik Hashmi
 

Mais procurados (8)

1228
12281228
1228
 
Qt007 surah-al-baqrah(51-59)
Qt007 surah-al-baqrah(51-59)Qt007 surah-al-baqrah(51-59)
Qt007 surah-al-baqrah(51-59)
 
تدوین قرآن فی عہد عثمان
تدوین قرآن فی عہد عثمانتدوین قرآن فی عہد عثمان
تدوین قرآن فی عہد عثمان
 
صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سوم
صَلَاةٌ   –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ    سومصَلَاةٌ   –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ    سوم
صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سوم
 
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جواب
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جوابحضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جواب
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات پر اعتراض کا جواب
 
تدوین قرآن في عهد النبي
تدوین قرآن في عهد النبيتدوین قرآن في عهد النبي
تدوین قرآن في عهد النبي
 
Mi an zain
Mi an zainMi an zain
Mi an zain
 
Para 11
Para 11Para 11
Para 11
 

Semelhante a urdufanz magzine Nov 2012

ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...
ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...
ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...Tuqeer Ahmad Zia
 
اہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنی
اہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنیاہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنی
اہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنیHafiz Muhammad Habib Qadri
 
06 The Day Of Judgement Peer & Mureed.
06    The Day Of Judgement Peer & Mureed.06    The Day Of Judgement Peer & Mureed.
06 The Day Of Judgement Peer & Mureed.emakoza
 
Ahl al Bait.pdf
Ahl al Bait.pdfAhl al Bait.pdf
Ahl al Bait.pdfEngr
 
جن
جنجن
جنEngr
 
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّلاحتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّلDr Kashif Khan
 
Uf mag october2012
Uf mag october2012Uf mag october2012
Uf mag october2012pakiza ch
 
عصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت
عصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیتعصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت
عصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیتLaiba Farooq
 
Fatiha+albaqara
Fatiha+albaqaraFatiha+albaqara
Fatiha+albaqaramissiii
 
Counselling, shura'it, شورائیت
Counselling, shura'it, شورائیتCounselling, shura'it, شورائیت
Counselling, shura'it, شورائیتArshad khan
 
Sunnat Kise Kehte Hai.pdf
Sunnat Kise Kehte Hai.pdfSunnat Kise Kehte Hai.pdf
Sunnat Kise Kehte Hai.pdfEngr
 
نماز
نمازنماز
نمازibad321
 
طبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docx
طبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docxطبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docx
طبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docxfahdqazi1
 
Terminologies of Tassawuf wo Salook
Terminologies of Tassawuf wo SalookTerminologies of Tassawuf wo Salook
Terminologies of Tassawuf wo SalookShaikh Aamer
 

Semelhante a urdufanz magzine Nov 2012 (20)

ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...
ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...
ماہ شعبان کا آغاز ہوتے ہی شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت و عظمت اور اس کے خصا...
 
اہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنی
اہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنیاہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنی
اہل ایمان کی صفات سورۃ المئومنون کی روشنی
 
06 The Day Of Judgement Peer & Mureed.
06    The Day Of Judgement Peer & Mureed.06    The Day Of Judgement Peer & Mureed.
06 The Day Of Judgement Peer & Mureed.
 
Ahl al Bait.pdf
Ahl al Bait.pdfAhl al Bait.pdf
Ahl al Bait.pdf
 
جن
جنجن
جن
 
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّلاحتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل
 
Uf mag october2012
Uf mag october2012Uf mag october2012
Uf mag october2012
 
ترتیب قرآن
ترتیب قرآنترتیب قرآن
ترتیب قرآن
 
2626-2.doc
2626-2.doc2626-2.doc
2626-2.doc
 
Para 12
Para 12Para 12
Para 12
 
عصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت
عصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیتعصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت
عصر حاضر میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت
 
Surah mulk
Surah mulkSurah mulk
Surah mulk
 
Fatiha+albaqara
Fatiha+albaqaraFatiha+albaqara
Fatiha+albaqara
 
Counselling, shura'it, شورائیت
Counselling, shura'it, شورائیتCounselling, shura'it, شورائیت
Counselling, shura'it, شورائیت
 
Sunnat Kise Kehte Hai.pdf
Sunnat Kise Kehte Hai.pdfSunnat Kise Kehte Hai.pdf
Sunnat Kise Kehte Hai.pdf
 
نماز
نمازنماز
نماز
 
طبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docx
طبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docxطبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docx
طبی اخلاقیات تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں8اپریل2024.docx
 
2622-1.doc
2622-1.doc2622-1.doc
2622-1.doc
 
Terminologies of Tassawuf wo Salook
Terminologies of Tassawuf wo SalookTerminologies of Tassawuf wo Salook
Terminologies of Tassawuf wo Salook
 
Urdu - The Gospel of the Birth of Mary.pdf
Urdu - The Gospel of the Birth of Mary.pdfUrdu - The Gospel of the Birth of Mary.pdf
Urdu - The Gospel of the Birth of Mary.pdf
 

Mais de pakiza ch

Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786
Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786
Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786pakiza ch
 
Uf mag march-2014
Uf mag march-2014Uf mag march-2014
Uf mag march-2014pakiza ch
 
U.fanz mag feb-2014
U.fanz mag feb-2014U.fanz mag feb-2014
U.fanz mag feb-2014pakiza ch
 
Aap ka mujram uf by ishtyaq ahmed
Aap ka mujram uf by ishtyaq ahmedAap ka mujram uf by ishtyaq ahmed
Aap ka mujram uf by ishtyaq ahmedpakiza ch
 
Welcome mission imranseries salhudin
Welcome mission imranseries salhudinWelcome mission imranseries salhudin
Welcome mission imranseries salhudinpakiza ch
 
urdufanz Magzine january 2014
urdufanz Magzine january 2014urdufanz Magzine january 2014
urdufanz Magzine january 2014pakiza ch
 
Uf monthly magazine november 2013
Uf monthly magazine november 2013Uf monthly magazine november 2013
Uf monthly magazine november 2013pakiza ch
 
Uf monthly magazine october 2013
Uf monthly magazine october 2013Uf monthly magazine october 2013
Uf monthly magazine october 2013pakiza ch
 
High jacker-part-2
High jacker-part-2High jacker-part-2
High jacker-part-2pakiza ch
 
High jacker-part-1
High jacker-part-1High jacker-part-1
High jacker-part-1pakiza ch
 
Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirza
 Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirza Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirza
Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirzapakiza ch
 
Suspense digest october 2011
Suspense digest october 2011Suspense digest october 2011
Suspense digest october 2011pakiza ch
 
Urdu lashkari zuban by zaif sayyad
Urdu lashkari zuban by zaif sayyadUrdu lashkari zuban by zaif sayyad
Urdu lashkari zuban by zaif sayyadpakiza ch
 
Andesha y-zawal by ahmed nadeem qasmi
Andesha y-zawal by ahmed nadeem qasmiAndesha y-zawal by ahmed nadeem qasmi
Andesha y-zawal by ahmed nadeem qasmipakiza ch
 
Adab dareeche by fiza parween
Adab dareeche by fiza parweenAdab dareeche by fiza parween
Adab dareeche by fiza parweenpakiza ch
 
Majmooa mazameen january 2013 topic shadi
Majmooa mazameen january 2013 topic shadiMajmooa mazameen january 2013 topic shadi
Majmooa mazameen january 2013 topic shadipakiza ch
 
Majmooa mazameen uf december 2012 topic sardi
Majmooa mazameen uf december 2012 topic sardiMajmooa mazameen uf december 2012 topic sardi
Majmooa mazameen uf december 2012 topic sardipakiza ch
 
Majmooa mazameen uf july 2012 topic load shedding
Majmooa mazameen uf july 2012 topic load sheddingMajmooa mazameen uf july 2012 topic load shedding
Majmooa mazameen uf july 2012 topic load sheddingpakiza ch
 
Majmooa mazameen june 2012 birthday edition
Majmooa mazameen june 2012 birthday editionMajmooa mazameen june 2012 birthday edition
Majmooa mazameen june 2012 birthday editionpakiza ch
 

Mais de pakiza ch (20)

Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786
Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786
Naqli gharana ishtiaq ahmed no 786
 
Uf mag march-2014
Uf mag march-2014Uf mag march-2014
Uf mag march-2014
 
U.fanz mag feb-2014
U.fanz mag feb-2014U.fanz mag feb-2014
U.fanz mag feb-2014
 
Aap ka mujram uf by ishtyaq ahmed
Aap ka mujram uf by ishtyaq ahmedAap ka mujram uf by ishtyaq ahmed
Aap ka mujram uf by ishtyaq ahmed
 
Welcome mission imranseries salhudin
Welcome mission imranseries salhudinWelcome mission imranseries salhudin
Welcome mission imranseries salhudin
 
urdufanz Magzine january 2014
urdufanz Magzine january 2014urdufanz Magzine january 2014
urdufanz Magzine january 2014
 
Uf monthly magazine november 2013
Uf monthly magazine november 2013Uf monthly magazine november 2013
Uf monthly magazine november 2013
 
Uf monthly magazine october 2013
Uf monthly magazine october 2013Uf monthly magazine october 2013
Uf monthly magazine october 2013
 
High jacker-part-2
High jacker-part-2High jacker-part-2
High jacker-part-2
 
High jacker-part-1
High jacker-part-1High jacker-part-1
High jacker-part-1
 
Feb2013
Feb2013Feb2013
Feb2013
 
Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirza
 Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirza Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirza
Hari Hai Shah e Tamanna Abhi By Aasia Mirza
 
Suspense digest october 2011
Suspense digest october 2011Suspense digest october 2011
Suspense digest october 2011
 
Urdu lashkari zuban by zaif sayyad
Urdu lashkari zuban by zaif sayyadUrdu lashkari zuban by zaif sayyad
Urdu lashkari zuban by zaif sayyad
 
Andesha y-zawal by ahmed nadeem qasmi
Andesha y-zawal by ahmed nadeem qasmiAndesha y-zawal by ahmed nadeem qasmi
Andesha y-zawal by ahmed nadeem qasmi
 
Adab dareeche by fiza parween
Adab dareeche by fiza parweenAdab dareeche by fiza parween
Adab dareeche by fiza parween
 
Majmooa mazameen january 2013 topic shadi
Majmooa mazameen january 2013 topic shadiMajmooa mazameen january 2013 topic shadi
Majmooa mazameen january 2013 topic shadi
 
Majmooa mazameen uf december 2012 topic sardi
Majmooa mazameen uf december 2012 topic sardiMajmooa mazameen uf december 2012 topic sardi
Majmooa mazameen uf december 2012 topic sardi
 
Majmooa mazameen uf july 2012 topic load shedding
Majmooa mazameen uf july 2012 topic load sheddingMajmooa mazameen uf july 2012 topic load shedding
Majmooa mazameen uf july 2012 topic load shedding
 
Majmooa mazameen june 2012 birthday edition
Majmooa mazameen june 2012 birthday editionMajmooa mazameen june 2012 birthday edition
Majmooa mazameen june 2012 birthday edition
 

urdufanz magzine Nov 2012

  • 1.
  • 2.
  • 3. ‫ٓ‬ ‫قرانپاککافرمان‬ ‫حدیثرسولﷺ‬ ‫حند وىعت‬ ‫فیچاڈیرٹی: وچدہریااختفر‬ ‫اقبالپرخضوصی مضامین‬ ‫عمجورتبیت: وپیٹاٹرگیئ‬ ‫ٰ‬ ‫عیداالضحیکے بارےمیں‬ ‫اٹلٹئوڈزیاگننئ: امی۔یپ۔اخن‬ ‫بقرعید کیشانمیں‬ ‫امریکیسازشاور پاکستاىیقوو‬ ‫وپمکزگن: ااجعزادمحولدیھ‬ ‫اسالومیںخواتینکےحقوق‬ ‫ہللاپربھروسہکرىےوالے۔۔۔‬ ‫اہهاعالن‬
  • 4. ‫درس قرآن‬ ‫ِ‬ ‫ثم قست قُلُوبكم مِنْ بعد ذلِك فهي كالحِجارة اَو اَشد قسوة ۚ وإِن مِنَ الحِجارة لَما يتفجر‬ ‫ْ َ َ ِ َ َََ ُ‬ ‫َْ ِ َ َ َ ِ َ َ ْ َ َ ِ ْ َ َ َْ َ‬ ‫ُُْ‬ ‫ُ َ َ ْ‬ ‫م ْنه الَ ْنهار ۚ وإِن م ْنها لَما يشقق فيخرج م ْنه الماء ۚ وإِن م ْنها لَما يهبِط مِنْ خشية ّللاِ‬ ‫َ َْ ِ‬ ‫ِ َ َ َ ْ ُ‬ ‫ِ َ َ َ ُ ََ ْ ُ ُ ِ ُ ْ َ ُ َ‬ ‫ِ ُ ْ َ ُ َ‬ ‫سورة البقرہ۔ آيت نمبر۔ 47‬ ‫وما ّللاُ بؽافِل عما تعملُونَ ‪O‬‬ ‫َ َْ َ‬ ‫َِ‬ ‫َ َ‬ ‫ترجمہ:‬ ‫پهر اسکے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گويا وہ پتهر ہيں يا ان سے بهی زيادہ‬ ‫سخت اور پتهر تو بعضے ايسے ہوتے ہيں کہ ان ميں سے چشمے پهوٹ نکلتے‬ ‫ہيں اور بعضے ايسے ہوتے ہيں کہ پهٹ جاتے ہيں اور ان ميں سے پانی نکلنے‬ ‫لگتا ہے اور بعضے ايسے ہوتے ہيں کہ خدا کے خوؾ سے گر پڑتے ہيں اور خدا‬ ‫تمہارے عملوں سے بےخبر نہيں ۔‬ ‫تشريح:‬ ‫پتهر دل لوگ‬ ‫اس آيت ميں بنی اسرائيل کو زجر و توبيخ کی گئی ہے کہ اس قدر زبردست معجزے‬ ‫اور قدرت کی نشانياں ديکه کر پهر بهی بہت جلد تمہارے دل سخت پتهر بن گئے۔‬ ‫اسی لئے ايمان والوں کو اس طرح کی سختی سے روکا گيا اور کہا گيا آيت (الم يان‬ ‫للذين امنوا ان تخشع قلوبهم لذکر ّللا وما نزل من الحق ول يکونوا کالذين اوتوا‬ ‫الکتاب من قبل فطال عليهم المد فقست قلوبهم و کثير منهم فاسقون) يعنی کيا اب تک‬ ‫ٰ‬ ‫وہ وقت نہيں آيا کہ ايمان والوں کے دل ّللا تعالی کے ذکر اور ّللا کے نازل کردہ حق‬ ‫سے کانپ اٹهيں؟ اور اگلے اہل کتاب کی طرح نہ ہو جائيں جن کے دل لمبا زمانہ‬ ‫گزرنے کے بعد سخت ہو گئے اور ان ميں سے اکثر فاسق ہيں۔ حضرت ابن عباس‬ ‫سے مروی ہے کہ اس مقتول کے بهتيجے نے اپنے چچا کے دوبارہ زندہ ہونے‬ ‫اور بيان دينے کے بعد جب مر گيا تو کہا کہ اس نے جهوٹ کہا اور پهر کچه وقت‬ ‫گزر جانے کے بعد بنی اسرائيل کے دل پهر پتهر سے بهی زيادہ سخت ہو گئے‬ ‫کيونکہ پتهروں سے تو نہريں نکلتی اور بہنے لگتی ہيں بعض پتهر پهٹ جاتے ہيں‬
  • 5. ‫ان سے چاہے وہ بہنے کے قابل نہ ہوں بعض پتهر خوؾ ّللا سے گر پڑتے ہيں‬ ‫ليکن ان کے دل کسی وعظ و نصيحت سے کسی پند و موعظت سے نرم ہی نہيں‬ ‫ہوتے۔ يہاں سے يہ بهی معلوم ہوا کہ پتهروں ميں ادراک اور سمجه ہے اور جگہ‬ ‫ہے آيت (تسبح لہ السموت السبع والرض ومن فيهن وان من شئی ال يسبح بحمدہ‬ ‫ولکن ل تفقهون تسبيحهم انہ کان حليما ؼفورا) يعنی ساتوں آسمان اور زمينيں اور‬ ‫ٰ‬ ‫ان کی تمام مخلوق اور ہر ہر چيز ّللا تعالی کی تسبيح بيان کرتی ہے ليکن تم ان کی‬ ‫ٰ‬ ‫تسبيح سمجهتے نہيں ہو۔ ّللا تعالی حلم و بردباری وال اور بخشش و عفو وال ہے۔‬ ‫ابو علی جبانی نے پتهر کے خوؾ سے گر پڑنے کی تاويل اولوں کے برسنے سے‬ ‫کی ہے ليکن يہ ٹهيک نہيں رازی بهی ؼير درست بتالتے ہيں اور فی الواقع يہ‬ ‫تاويل صحيح نہيں کيونکہ اس ميں لفظی معنی بےدليل کو چهوڑنا لزم آيا ہے وّللا‬ ‫اعلم۔ نہريں بہہ نکلنا زيادہ رونا ہے۔ پهٹ جانا اور پانی کا نکلنا اس سے کم رونا‬ ‫ہے گر پڑنا دل سے ڈرنا بعض کہتے ہيں يہ مجازا کہا گيا جيسے اور جگہ ہے‬ ‫يريدان ينقض يعنی ديوار گر پڑنا چاہ رہی تهی۔ ظاہر ہے کہ يہ مجاز ہے۔ حقيقتا‬ ‫ديوار کا اردہ ہی نہيں ہوتا۔ رازی قرطبی وؼيرہ کہتے ہيں ايسی تاويلوں کی کوئی‬ ‫ٰ‬ ‫ضرورت نہيں ّللا تعالی جو صفت جس چيز ميں چاہے پيدا کر سکتا ہے ديکهئے‬ ‫اس کا فرمان ہے آيت (انا عرضنا المانتہ) الخ يعنی ہم نے امانت کو آسمانوں‬ ‫زمينوں اور پہاڑوں کے سامنے پيش کيا انہوں نے اس کے اٹهانے سے مجبوری‬ ‫ٰ‬ ‫ظاہر کی اور ڈر گئے اور آيت گزر چکی کہ تمام چيزيں ّللا تعالی کی تسبيح بيان‬ ‫کرتی ہے اور جگہ ہے آيت (والنجم والشجر يسجدان يعنی اکاس بيل اور درخت ّللا‬ ‫ٰ‬ ‫تعالی کو سجدہ کرتے ہيں اور فرمايا يتقياظاللہ الخ اور فرمايا آيت (قالتا اتينا‬ ‫طائعين) زمين و آسمان نے کہا ہم خوشی خوشی حاضر ہيں اور جگہ ہے کہ پہاڑ‬ ‫بهی قرآن سے متاثر ہو کر ڈر کے مارے پهٹ پهٹ جاتے اور جگہ فرمان ہے آيت‬ ‫(وقالوا لجلودھم) يعنی گناہ گار لوگ اپنے جسموں سے کہيں گے تم نے ہمارے‬ ‫خالؾ شہادت کيوں دی؟ وہ جواب ديں گے کہ ہم سے اس ّللا نے بات کرائی جو ہر‬ ‫چيز کو بولنے کی طاقت عطا فرماتا ہے ايک صحيح حديث ميں ہے کہ احد پہاڑ کی‬ ‫نسبت رسول ّللا صلی ّللا عليہ وسلم نے فرمايا يہ پہاڑ ہم سے محبت رکهتا ہے اور‬
  • 6. ‫ہم بهی اس سے محبت رکهتے ہيں ايک اور حديث ميں ہے کہ جس کهجور کے‬ ‫تنے پر ٹيک لگا کر حضور صلی ّللا عليہ وسلم جمعہ کا خطبہ پڑھا کرتے تهے جب‬ ‫منبر بنا اور وہ تنا ہٹا ديا گيا تو وہ تنا پهوٹ پهوٹ کر رونے لگا۔ صحيح مسلم‬ ‫شريؾ کی حديث ميں ہے رسول ّللا صلی ّللا عليہ وسلم فرماتے ہيں ميں مکہ کے‬ ‫اس پتهر کو پہچانتا ہوں جو ميری نبوت سے پہلے مجهے سالم کيا کرتا تها حجر‬ ‫اسود کے بارے ميں ہے کہ جس نے اسے حق کے ساته بوسہ ديا ہو گا يہ اس کے‬ ‫ايمان کی گواہی قيامت والے دن دے گا اور اس طرح کی بہت سی آيات اور حديثيں‬ ‫ہيں جن سے صاؾ معلوم ہوتا ہے کہ ان چيزوں ميں ادراک و حس ہے اور يہ تمام‬ ‫باتيں حقيقت پر محمول ہيں نہ کہ مجاز پر۔ آيت ميں لفظ"او" جو ہے اس کی بابت‬ ‫قرطبی اور رازی تو کہتے ہيں کہ يہ تبخير کے لئے ہے يعنی ان کے دلوں کو خواہ‬ ‫جيسے پتهر سمجه لو يا اس سے بهی زيادہ سخت۔ رازی نے ايک وجہ يہ بهی بيان‬ ‫کی ہے کہ يہ ابہام کے لئے ہے گويا مخاطب کے سامنے باوجود ايک بات کا پختہ‬ ‫علم ہونے کے دو چيزيں بطور ابہام پيش کی جا رہی ہيں۔ بعض کا قول ہے کہ مطلب‬ ‫يہ ہے کہ بعض دل پتهر جيسے اور بعض اس سے زيادہ سخت ہيں ۔ وّللا اعلم۔‬ ‫اس لفظ کے جو معنی يہاں پر ہيں وہ بهی سن ليجئے اس پر تو اجماع ہے کہ آو‬ ‫شک کے لئے نہيں يا تو يہ معنی ميں واو کے ہے يعنی اس کے دل پتهر جيسے‬ ‫اور اس سے بهی زيادہ سخت ہو گئے جيسے آيت (لتطع منهم اثما او کفورا) ميں‬ ‫اور آيت (عذرا اور نذرا) ميں شاعروں کے اشعار ميں اور واو کے معنی ميں جمع‬ ‫کے لئے آيا ہے يا او يہاں پر معنی ميں بل يعنی بلکہ کے ہے جيسے آيت (کخشيتہ‬ ‫ّللا اواشد خشيتہ) ميں اور آيت (ارسلناہ الی مائتہ الؾ او يزيدون) ميں اور آيت‬ ‫(فکان قاب قوسين او ادنی) ميں بعض کا قول ہے کہ مطلب يہ ہے کہ وہ پتهر‬ ‫جيسے ہيں يا سختی ميں تمہارے نزديک اس سے بهی زيادہ بعض کہتے ہيں صرؾ‬ ‫مخاطب پر ابہام ڈال گيا ہے اور يہ شاعروں کے شعروں ميں بهی پايا جاتا ہے کہ‬ ‫باوجود پختہ علم و يقين کے صرؾ مخاطب پر ابہام ڈالنے کے لئے ايسا کالم کرتے‬ ‫ہيں قرآن کريم ميں اور جگہ ہے آيت (وانا اوياکم لعلی ھدی او فی ضالل مبين) يعنی‬ ‫ہم يا تم صاؾ ہدايت يا کهلی گمراہی پر ہيں تو ظاہر ہے کہ مسلمانوں کا ہدايت پرہونا‬
  • 7. ‫اور کفار کا گمراہی پر ہونا يقينی چيز ہے ليکن مخاطب کے ابہام کے لئے اس کے‬ ‫سامنے کالم مبہم بول گيا۔ يہ بهی مطلب ہو سکتا ہے کہ تمہارے دل ان دو سے‬ ‫خارج نہيں يا تو وہ پتهر جيسے ہيں يا اس سے بهی زيادہ سخت يعنی بعض ايسے‬ ‫اس قول کے مطابق يہ بهی ہے آيت (کمثل الذی استوقد نارا) پهر فرمايا آيت (او‬ ‫کصيب) اور فرمايا ہے کسراب پهر فرمايا آيت (او کظلمات) مطلب يہی ہے کہ بعض‬ ‫ايسے اور بعض ايسے وّللا اعلم۔ تفسير ابن مردويہ ميں ہے رسول ّللا صلی ّللا‬ ‫عليہ وسلم فرماتے ہيں ّللا کے ذکر کے سوا زيادہ باتيں نہ کيا کرو کيونکہ کالم کی‬ ‫کثرت دل کو سخت کر ديتی ہے اور سخت دل وال ّللا سے بہت دور ہو جاتا ہے امام‬ ‫ترمذی نے بهی اس حديث کو بيان فرمايا ہے اور اس کے ايک طريقہ کو ؼريب کہا‬ ‫ہے بزار ميں حضرت انس سے مرفوعا روايت ہے کہ چار چيزيں بدبختی اور‬ ‫شقاوت کی ہيں خوؾ ّللا سے آنکهوں سے آنسو نہ بہنا۔ دل کا سخت ہو جانا۔‬ ‫اميدوں کا بڑھ جانا۔ للچی بن جانا۔‬ ‫صحیح بخاری:‬ ‫جلد سوم:حدیث نمبر 2661‬ ‫موسی بن اسماعیل ، وہیب ، ابن طاؤس، حضرت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کا بیان ہے کہ رسول ہللا‬ ‫صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بدگمانی سے بچو اس لئے کہ بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی‬ ‫بات ہے اور کسی کے عیوب کی جستجو نہ کرو اور نہ اس کی ٹوہ میں لگے رہو اور (بیع میں)‬ ‫ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور نہ حسد کرو اور نہ بغض رکھو اور نہ کسی کی غیبت کرو‬ ‫اور ہللا کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ۔‬
  • 8. ‫درس حديث‬ ‫ِ‬ ‫فرائض کی تعليم کا بيان‬ ‫يحيی بن بکير، ليث، عقيل، ابن شہاب سے روايت کرتے ہيں انہوں نے بيان کيا کہ‬ ‫مجه سے مالک بن اوس بن حدثان نے بيان کيا کہ اور محمد بن جبير بن مطعم نے‬ ‫مجه سے ان کی يہ حديث بيان کی تهی، چنانچہ ميں چل کر ان کے پاس پہنچا اور‬ ‫ٰ‬ ‫ان سے پوچها تو انہوں نے کہا ميں حضرت عمر رضی ّللا تعالی عنہ کے پاس گيا‬ ‫ان کے پاس ان کے دربان يرفا پہنچے اور کہا کہ آپ حضرت عثمان وعبدالرحمن،‬ ‫ٰ‬ ‫وزبير وسعد رضی ّللا تعالی عنہ کو اندر آنے کی اجازت ديتے ہيں؟ انہوں نے کہا کہ‬ ‫ہاں، چنانچہ ان حضرات کو اندر باليا گيا، پهر دربان نے کہا کيا آپ حضرت علی‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫رضی ّللا تعالی عنہ وعباس رضی ّللا تعالی عنہ کو اجازت ديتے ہيں انہوں نے کہا‬ ‫ہاں۔ حضرت عباس نے کہا اے اميرالمومنين ہمارے اور ان کے درميان فيصلہ‬ ‫ٰ‬ ‫کرديجئے، حضرت عمر رضی ّللا تعالی عنہ نے کہا ميں تم کو ّللا کا واسطہ ديتا‬ ‫ہوں جس کے حکم سے زمين و آسمان قائم ہيں کيا تم جانتے ہو کہ رسول ّللا صلی‬ ‫ّللا عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا کہ ہمارا کوئی وارث نہ ہوگا۔ اور جو کچه ہم نے‬ ‫چهوڑا وہ صدقہ ہے اور اس سے مراد آپ صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کی ذات تهی،‬ ‫ٰ‬ ‫اس جماعت نے فرمايا کہ آپ نے ايسا فرمايا ہے، پهر حضرت علی رضی ّللا تعالی‬ ‫عنہ وعباس کی طرؾ متوجہ ہوئے اور فرمايا کہ آپ دونوں جانتے ہيں کہ رسول‬ ‫ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم نے يہ فرمايا ان دونوں نے جواب ديا ہاں۔ آپ نے يہ‬ ‫ٰ‬ ‫فرمايا ہے حضرت عمر رضی ّللا تعالی عنہ نے کہا کہ اب ميں آپ لوگوں سے اس‬ ‫ٰ‬ ‫کے متعلق بيان کرتا ہوں کہ ّللا تعالی نے اس فئی ميں اپنے رسول صلی ّللا عليہ‬ ‫وآلہ وسلم کو مخصوص کيا تها آپ کے عالوہ کسی کو نہيں ديا چنانچہ ّللا بزرگ‬ ‫وبرتر نے فرمايا (ما أَفائ ّللاُ علَی رسولِه) ، تو يہ خاص رسول ّللا صلی ّللا عليہ‬ ‫َ ُ ِ‬ ‫َ‬ ‫َ َ َ‬ ‫وآلہ وسلم کے لئے تها، قسم ہے ّللا کی آپ نے تمہارے سوا کسی کے لئے اس کو‬ ‫محفوظ نہيں کيا اور نہ تم پر کسی کو ترجيح دی بلکہ تم ہی کو ديتے اور تقسيم‬ ‫کرتے رہے يہاں تک کہ يہ مال باقی رہا تو نبی صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم اس مال‬ ‫سے اپنے گهر والوں کے لئے ايک سال کا خرچہ نکال ليتے، پهر باقی مال، ّللا کے‬
  • 9. ‫اور مال کی طرح خرچ کرتے اور رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم اپنی زندگی‬ ‫بهر يہی کرتے رہے، ميں تم کو ّللا کی قسم دے کر پوچهتا ہوں کہ تم اس بات کو‬ ‫ٰ‬ ‫جانتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا ہاں پهر حضرت علی و عباس رضی ّللا تعالی عنہما‬ ‫کی طرؾ مخاطب ہو کر کہا ميں آپ دونوں کو ّللا کا واسطہ دے کر پوچهتا ہوں کہ‬ ‫ٰ‬ ‫کيا آپ دونوں اس بات کو جانتے ہيں؟ ان دونوں نے کہا کہ ہاں، پهر ّللا تعالی نے‬ ‫اپنے نبی صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کو وفات دے دی، تو حضرت ابوبکر رضی ّللا‬ ‫تعالی عنہ نے کہا کہ ميں ّللا کے رسول کا ولی ہوں، چنانچہ انہوں نے اس پر قبضہ‬‫ٰ‬ ‫کيا اور اسی طرح کرتے رہے جس طرح رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم نے کيا‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫تها، پهر ّللا تعالی نے حضرت ابوبکر رضی ّللا تعالی عنہ کو وفات ديدی۔ تو ميں‬ ‫نے کہا ميں رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کے ولی کا ولی ہوں۔ پهر اب آپ‬ ‫دونوں ميرے پاس آئے ہيں اور آپ دونوں کا مقصود ايک ہی ہے اور تم دونوں کا‬ ‫معاملہ يکساں ہے (اے عباس) آپ مجه سے اپنی بيوی کا حصہ مانگتے ہيں، جو‬ ‫انہيں اپنے والد سے پہنچتا ہے۔ ميں کہتا ہوں کہ اگر اس کے عالوہ کوئی اور‬ ‫ٰ‬ ‫فيصلہ آپ دونوں مجه سے چاہتے ہيں تو قسم ہے ّللا تعالی کی جس کے حکم سے‬ ‫آسمان و زمين قائم ہے ميں قيامت تک اس کے عالوہ اور کوئی فيصلہ نہيں کرسکتا‬ ‫اگر آپ دونوں اس کے انتظام سے عاجز ہيں تو پهر مجهے واپس کرديجئے ميں‬ ‫اس کا انتظام کرلوں گا۔‬ ‫صحيح بخاری‬ ‫جلد سوم:حديث نمبر5661‬ ‫انتخاب: اعجاز احمد لودھی‬
  • 10. ‫ٰ‬ ‫حمد باری تعالی‬ ‫(عالمہ اقبال)‬ ‫خودی کا سر نہاں ل الہ ال ّللا‬ ‫خودی ہے تيػ، فساں ل الہ ال ّللا‬ ‫يہ دور اپنے براہيم کی تالش ميں ہے‬ ‫صنم کدہ ہے جہاں، ل الہ ال ّللا‬ ‫کيا ہے تو نے متاع ؼرور کا سودا‬ ‫فريب سود و زياں ، ل الہ ال ّللا‬ ‫يہ مال و دولت دنيا، يہ رشتہ و پيوند‬ ‫بتان وہم و گماں، ل الہ ال ّللا‬ ‫خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری‬ ‫نہ ہے زماں نہ مکاں، ل الہ ال ّللا‬ ‫يہ نؽمہ فصل گل و للہ کا نہيں پابند‬ ‫بہار ہو کہ خزاں، ل الہ ال ّللا‬ ‫اگرچہ بت ہيں جماعت کي آستينوں ميں‬ ‫مجهے ہے حکم اذاں، ل الہ ال ّللا‬ ‫انتخاب: ٹيپو ٹائيگر‬
  • 11. ‫نعت رسول مقبول ﷺ( جوش مليحآبادی )‬ ‫ِ‬ ‫اے مسلمانو مبارک ہو نويد فتح يا ب‬ ‫لو وہ نازل ہورہی ہے چرخ سے ام الکتاب‬ ‫وہ اٹهے تاريکيوں کے بام گردوں سے حجاب‬ ‫ِ‬ ‫وہ عرب کے مطلع روشن سے ابهرا آفتاب‬ ‫ِ‬ ‫گم ضيائے صبح ميںشب کا اندھيرا ہوگيا‬ ‫وہ کلی چٹکی ، کرن پهوٹی سويرا ہوگيا‬ ‫خسرو خاور نے پہنچا ديں شعائيں دور دور‬ ‫َ‬ ‫دل کهلے شاخيں ہليں ، شبنم اڑی ، چهايا سرور‬ ‫آسماں روشن ہوا ، کانپی زميں پر موج ِ نور‬ ‫َپو پهٹی ، دريا بہے، سنکی ہوا ، چہکے طہور‬ ‫نور حق فاران کی چوٹی کو جهلکا نے لگا‬ ‫ِ‬ ‫دلبری سے پرچم اسالم لہرانے لگا‬ ‫ِ‬ ‫گرد بيٹهی کفر کی ، اٹهی رسالت کی نگاہ‬ ‫ِ‬ ‫گرگئے طاقوں سے بت، خم ہوگئی پشت گناہ‬ ‫ُ‬ ‫ٰ‬ ‫چرخ سے آنے لگی پيہم صدائے ل الہ‬ ‫ناز سے کج ہوگئی آدم کے ماتهے پر کالہ‬ ‫آتے ہی ساقی کے ، ساؼر آگيا ، خم آگيا‬ ‫ِ‬ ‫رحمت يزداں کے ہونٹوں پر تبسم آگيا‬ ‫آگيا جس کا نہيں ہے کوئی ثانی وہ رسول (ص)‬ ‫روح فطرت پر ہے جس کی حکمرانی وہ رسول ( ص)‬ ‫ِ‬ ‫جس کا ہر تيور ہے حکم آسمانی وہ رسول ( ص)‬ ‫ِ‬ ‫موت کو جسن بنا يا زندگانی وہ رسول (ص)‬ ‫محفل سفاکی و وحشت کو برہم کرديا‬ ‫ِ‬
  • 12. ‫جس نے خون آشام تلواروں کو مرہم کرديا‬ ‫فقر کو جس کے تهی حاصل کج کالہی وہ رسول (ص)‬ ‫گلہ بانو ں کو عطا کی جس نے شاہی وہ رسول ( ص)‬ ‫زندگی بهر جو رہا بن کر سپاہی وہ رسول ( ص)‬ ‫ِ ٰ‬ ‫جس کی ہر اک سانس قانون الہی وہ رسول (ص)‬ ‫ِ‬ ‫جس نے قلب تيرگی سے نور پيدا کرديا‬ ‫جس کی جاںبخشی نے مردوں کو مسيحا کرديا‬ ‫ُ‬ ‫واہ کيا کہنا ترا اے آخری پيؽامبر‬ ‫حشر تک طالع رہے گی تيرے جلووں کی سحر‬ ‫تونے ثابت کرديا اے ہادیء نوعبشر‬ ‫ِ‬ ‫مرد يوں مہريں لگا تے ہيں جبين ِ وقت پر‬ ‫کروٹيں دنيا کی تيرا قصر ڈھا سکتی نہيں‬ ‫آندھيا ں تيرے چراؼوں کو بجها سکتی نہيں‬ ‫تيری پنہا ں قوتوں سے آج بهی دنيا ہے دنگ‬ ‫کس طرح تو نے مٹا يا امتياز نسل و رنگ‬ ‫ِ‬ ‫ڈال دی تونے بنائے ارتباطِ جام و سنگ‬ ‫ِ‬ ‫بن گيا دنيا ميں تخيل ِ اخوت ذوق جنگ‬ ‫ِ‬ ‫تيرگی کو روکش مہر درخشاں کرديا‬ ‫ِ ِ‬ ‫تونے جس کانٹے کو چمکا يا گلستا ں کرديا‬ ‫انتخاب: ٹيپو ٹائيگر‬
  • 13. ‫بقر عيد اور ہم‬ ‫تہوار کسی بهی قوم يا معاشرہ کی روايات کے عکاس ہوتے ہيں۔ ہر مذہب اور‬ ‫معاشرہ کے کچه نہ کچه تہوار ہيں جنہيں وہ اپنے طريقوں سے مناتے ہيں ۔‬ ‫ّللا تعالی اور حضور پاک ﷺ نے بهی ہميں دو تہوار‬ ‫ٰ‬ ‫بحثيت مسلمان،‬ ‫اجتماعی طور پر منانے کی تاکيدوترؼيب دی ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫(۱) عيدالفطر اور (۲) عيد الضحی ۔ عيد نام ہے خوشيوں کا ۔۔۔ مسرتوں کا۔۔ ناراض‬ ‫ٰ‬ ‫کو منانے کا۔۔ ناراضگی بهالنے کا۔۔ عيد نام ہے۔۔ ّللا تعالی اور اس کے رسول‬ ‫پاکﷺ کے بتائے گئےاصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا۔۔‬ ‫عيد چاہے بڑی ہو يا چهوٹی دونوں ہی صورتوں ميں زيادہ خوشی بچوں اور صنؾ‬ ‫نازک ہو تی ہے۔ اس کی بنيادی وجہ يہ ہے کہ بچوں اور خواتين ميں کئی باتيں‬ ‫مشترک ہيں۔۔ مثال خواتين اور بچوں کی آواز ميں يکسانيت، فيصلہ لينے ميں‬ ‫تذبدب کا شکار ہونا، بے ضرر کيڑوں مکوڑوں (لل بيگ ) سے ڈرنا ، عيد کے ليے‬ ‫خصوصی بناو سنگهار اور سب سے بڑھ کر اپنے پلے سے خرچ نہ کرنا ہے ۔۔۔۔‬ ‫شايد يہی وجہ ہے کہ مردوں کی نسبت عورتوں اور بچوں ميں عيد کے حوالے سے‬ ‫بے صبری زيادہ پائی جاتی ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫اس دفعہ کا موضوع ہے "عيدالضحی (بقرعيد) اور ہم"۔ موضوع پڑھ کر پہال خيال‬ ‫ذہن ميں آيا ۔۔۔ مظلوم شوہر۔۔۔ سوچااسی پر کچه لکهوں ليکن عمران بهائی کی بات‬ ‫سننے کے بعد ايسا کرنے سے باز رہا۔۔۔ عمران بهائی پروفيسر ہيں ۔۔۔ ليکن حرکتيں‬ ‫بالکل ہوميو پيتهک کے ڈاکٹروں جيسی ہيں۔۔۔ لکهنے کے ليے کچه کہا جائے تو‬ ‫ہميشہ ہی کوئی نہ کوئی ميٹهی گولی دے ديتے ہيں۔ ۔۔ آج بهی جب انہيں کہا گيا کہ‬ ‫کچه تو لکهو تو آئيڈيا نہ ہونے کا بہانہ بنا گئے۔۔۔ يوايؾ ميگزين ٹيم بهی درگزر کر‬ ‫ديتی ہے کيونکہ انقالب فرانس کو شہ دينے کے ليے جو پہلی تحرير لکهی گئی تهی‬ ‫انہی کے قلم سے سرانجام پائی۔۔ فی الحال يوايؾ کسی انقالب کا خواہش مند نہيں اس‬ ‫ليے اگر خوشی سے کچه لکه ديا تو ہم پڑھ ليتے ہيں، زبردستی اس ليے نہيں کرتے‬ ‫کہ کہيں يوايؾ ان کے قلم کی دھار کو برداشت نہ کرسکے۔‬
  • 14. ‫عيدين ميں جو چيز مشترک ہے وہ خواتين کا بناو سنگهار اور عيد کی تيارياں ہيں،‬ ‫ٰ‬ ‫ليکن ايک چيز عيدالضحی کو عيد الفطر سے منفرد کرتی وہ قربانی کے جانور ہيں۔۔‬ ‫منڈياں لگتی ہيں۔۔۔ بحث و تکرار ہوتی ہے۔۔۔ سال بهر ويران اور سنسنان رہنے والی‬ ‫جگہوں پر مويشيوں کی رونق ہوتی ہے۔۔ ان منڈيوں ميں جانور خوشی خوشی ّللا‬ ‫کی راہ ميں قربان ہونے کےليے اپنے آپ کو پيش کرتے ہيں۔۔۔ اور پهر کسی اجنبی‬ ‫کے ساته اپنے زندگی کے آخری ايام گزارنے کے ليے چل پڑتے ہيں۔۔۔ ليکن جب گهر‬ ‫پہنچنے پر انہيں گهر والوں کے دلوں ميں ايک دوسرے کے ليے کدورتيں ، کينہ اور‬ ‫بؽض نظر آتا ہے تو وہ ايسے لوگوں کے ہاتهوں قربان ہونے کے بجائے وہاں سے‬ ‫بهاگ نکلنے کو ترجيح ديتے ہيں۔۔۔ ليکن جال ميں پهنسی ہو مچهلی، پنجرے ميں‬ ‫قيد شير، شادی شدہ انسان اور قربانی کے ليے ليا گيا جانور چاہے جنتا بهی زور‬ ‫لگالے اپنی تقدير نہيں بدل سکتا۔۔۔ اس ليے بالخر بهاگے ہوئے جانور پکڑے ہی‬ ‫جاتے ہيں۔‬ ‫جانوروں کے بهاگ جانے کے ڈر سے ان کی نکيل کس دی جاتی ہے ۔ پنجابی ميں‬ ‫ٰ‬ ‫نکيل کو نته کہتے ہيں جی بالکل وہی مصطفی قريشی والی نته "ميں تينوں نته پا ديا‬ ‫گا"۔ جانوروں کو نته اس ليے ڈالی جاتی ہے کہ وہ اپنی اوقات ميں رہيں ۔۔۔ اگر کسی‬ ‫بهی وقت خالؾ توقع کام کريں تو ان کی نته کهينچی جا سکے۔۔ نته کهينچے جانے‬ ‫کے درد کی شدت سے جانور اپنے آپے سے باہر نہيں نکلتا۔۔ نته کی بهی دو قسميں‬ ‫ہيں ايک تو وہ نته ہوتی ہے جو جانووں اور شوہروں کو ڈالی جاتی ہے۔۔۔ شوہروں‬ ‫کو وہ نته جچتی ہے يا نہيں اس پر ميں کچه نہيں کہہ سکتا ليکن خواتين کو وہی نته‬ ‫خوب جچتی ہے۔‬ ‫عيد قربان پر ايک اچها قصائی تالش کرنا بهی بہت ہی جان جوکهم کا ہے۔ اگر‬ ‫عيدالفطر ہو تو يہی صورت حال ايک اچها درزی تالش کرنے کے ليے ہوتی ہے۔‬ ‫چاہے قصائی ہو يا درزی ، دونوں ہی کے ہاته ميں اوزار ہوتے ہيں اور دونوں‬ ‫کوگال کاٹنے کے فن ميں مہارت سےہی ايک اچها کاريگر تصور کيا جاتا ہے۔ بعض‬ ‫دفعہ اعجاز بهائی جيسے سرکاری مالزم بهی ، عيد کی برکات سے مستفيد ہونے‬ ‫کے ليے چاقو چهری اٹها ليتے ہيں۔‬
  • 15. ‫ايسے قصائيوں اور بيل کے درميان ايک مضحکہ خيز دھينگا مشتی ديکهنے کو ملتی‬ ‫ہے۔۔ ساری زندگی فائلوں کو گرہ لگانے والے چار پانچ اناڑی بيل کی ٹانگوں کو‬ ‫فائل پر قياس کرتےہيں اور اسے باندھ کر لٹا ديتے ہيں۔ بيل کو جب اپنی موت قريب‬ ‫نظر آتی ہے تو ايک طاقتورجهٹکے سے رسی کهول کر ايک آدھ اناڑی کو روندتا ہوا‬ ‫بهاگ پڑتا ۔۔۔اس طرح چار پيسے کمانے کے چکر ميں وہ لوگ اپنی جان و مال کی‬ ‫بازی لگا ديتے ہيں۔ قصائی ايسا ہو کہ بيل کو اکيالہی پچهاڑے اور اتنے پيار سے‬ ‫ذبح کرے کہ جانور بے بس ہو کر خود اپنی گردن پيش کر دے ۔۔ تو قربانی ديکهنے‬ ‫کا مزہ بهی آتا ہے۔‬ ‫حالت ہميشہ ايک سے نہيں رہتے۔۔۔ کہنے والے کہتے ہيں کہ ؼم کے بعد خوشی‬ ‫بهی آتی ہے ۔۔ ليکن پتہ نہيں کيوں يہ مثال ميرے ملک کے ليے نہيں ہے جہاں ؼم‬ ‫کے بعد ؼم تو آرہے ہيں ليکن ؼم کے بعد خوشی نہيں آرہی۔۔ نہ جانے وہ صبح کب‬ ‫ہو گئی جب ہر چہرہ پر مايوسی کے بجائے خوشی عياں ہوگی۔ اسالم نے عيد کو‬ ‫مسلمانوں کے ليے خوشی کا دن قرار ديا ہے ليکن دن بدن کی بڑھتی مہنگائی ميں‬ ‫يہ خوشياں مانند پڑ گئی ہيں۔۔ شايد اس کی ايک وجہ ہماری اپنی کوتاہی اور کم‬ ‫عقلی بهی ہے۔۔ شايد ۔۔ہم جو بهی عبادات پورا سال کرتے ہيں يا قربانی کرتے ہيں‬ ‫ٰ‬ ‫اس ميں ّللا تعالی کی خوشنودی سے زيادہ لوگوں ميں اپنا نام اور مرتبہ پيدا کرنے‬ ‫کے عزائم ہوتے ہيں اس ليے ہم عيدين اور اس کی خوشيوں سے محروم ہيں۔۔۔‬ ‫ٰ‬ ‫ميری ّللا تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہميں صراط مستقيم پر چلنے کی توفيق عطا‬ ‫فرمائے تاکہ ہم عيد اور مسلمان ہونے کی اصل خوشی کو پہچان سکيں۔‬ ‫(تنزيل نيازی)‬
  • 16. ‫امريکی سازش اور پاکستانی قوم‬ ‫صرؾ ماللہ يوسؾ زئی ہی نہيں يہاں ايک لمبی لسٹ ہے جو کسی وکی ليکس کا‬ ‫انتظار کر رہی ہے سب ميں ايک ہی راز پنہاں ہے ليکن يہ سارے واقعيات ” طالبان‬ ‫نے ذمہ داری قبول کر لی ” پر اختتام پذير ہو جاتے ہيں ان سب حالت ميں ميڈيا نے‬ ‫ٹهيک ٹهاک مؽرب کا نمک حالل ہونے کا ثبوت ديا ہے اور يہ بيچارا سادہ عوام‬ ‫ايسے ميں کچه اپنی عقل سے بی سوچےجو ان کی نظر آئے بس لعن طن اور گالی‬ ‫ہی سن پاۓ- ميں کبهی کبهی سوچتا ہوں اسالؾ کا رنگ افؽانستان ميں لوٹانے والے‬ ‫طالبان ؛ جب دشمن نوجوان دوشيزائيں قيدی تين تين سال بعد انکی جيل سےرہا ہو‬ ‫کر نکلتی ہيں تو گواہی ديتی ہيں کہ ہميں چهوا تک نہيں گيا بهال وہ ان گلی کوچوں‬ ‫کے انسانوں کے يوں کيسے دشمن ہو سکتے ہيں ؟ مراد يہ بات تو سمجه آتی ہے‬ ‫کہ طالبان نہيں ہو سکتے ليکن يہ بات سمجه سے بال تر ہے کہ پهر افؽان طالبان‬ ‫ايسے عوامل سے خود کو صاؾ صاؾ واضح کيوں نہيں کر پاۓ؟ آيا يہ پاکستانی‬ ‫طالبان حقيقت ميں انکا حصہ ہيں يا يا کسی گہری امريکی سازش کا ؟ حصہ بنے‬ ‫ہوۓ ہيں يا بناۓ گئے ہيں ؟ ميرے مشاہدے کے مطابق تحريک طالبان پاکستان(ٹی‬ ‫ٹی پی) ايک تحريک تخريب پاکستان(ٹی ٹی پی ) کے سوا کچه نہيں جو باقاعدہ بليک‬ ‫واٹر تنظيم کے نيچے کام کر رہی ہے ان نام نہاد جہاديوں کا افؽان جہاد ميں بهی ذرا‬ ‫برابر حصہ نہيں رہا –گزشتہ وزيرستان آپريشن سے قبل رات کی تاريکی ميں امريکی‬ ‫ہيلی کاپٹرز کی نقل و حرکت اور پهر ريمنڈ ڈيوس کی گرفتاری کے فوراّ بعد تحريک‬ ‫طالبان پاکستان کی سرگرميوں کی بندش اس راۓ کو مزيد قوت فراہم کرتی ہيں -سچ‬ ‫تو يہ ہے کہ جہاد کو اگر کوئی نقصان پہنچا ہے تو اس امريکی جہاد سے ہی پہنچا‬ ‫ہے ورنہ پاکستان کی ؼالب اکثريت امريکا کے خالؾ جہاد کی حمايتی ہے کاش افؽان‬ ‫کوہساروں سے کوئی آواز آئےتو ہی يہ ساری دھندلہٹ چهٹ پاۓ - دوسری طرؾ‬ ‫سوشل ميڈيا پر اکثر افراد نے ماللہ کی تصوير اپنی ڈی پی پر لگا رکهی ہے يہ وہ‬ ‫سادہ لوگ ہيں جو دل ميں انسانيت کا دکه اور تکليؾ رکهتے ہيں ليکن اس ماللہ‬ ‫نامی تيرہ سالہ لڑکی سے واقفيت نہيں رکهتے يہ وہ لڑکی ہے جس کا آئيڈيل ليڈر‬
  • 17. ‫امريکی صدر بارک اوباما ہے اور امريکہ کی ہر اس کوشش کی حمايتی ہے جو اس‬ ‫خطے ميں طالبان کے خالؾ کی جاۓ ، امريکہ نے اس کردار کو نہ صرؾ پيدا کيا‬ ‫ہے بلکہ اسے اسی امن کی سفارت کاری سے نوازا ہے جسے عالمی امن کا نام دے‬ ‫کراپنے لو لشکر سميت اس خطے ميں کود پڑا تها پهر اس واقعے کے بعد اوباما ،‬ ‫بان کی مون ، ہيلری اور ميڈونا کے تاثرات اس کو واضح طور پر مؽرب کے مفاد کا‬ ‫اہم کردار ظاہر کرتے ہيں قطح نظر يہ کردار ماللہ کی فيملی نے خود ليا يا انهيں دے‬ ‫ديا گيا اور آج اس کردار کو بہترين ممکن استعمال کيا گيا ہے - سوال يہ اٹهتا ہے کہ‬ ‫جب پوری قوم امريکہ کے خالؾ ہے سيد منور حسن سے لے کر عمران خان تک‬ ‫تمام قابل اعتماد ليڈر امريکہ کی اس خطے ميں کی جانے والی کاروائيوں کے خالؾ‬ ‫ہيں تو يہ درد دل سے بهرے انسان ايک امريکی ہيرو اور کردار کو اپنا ہيرو اور‬ ‫قومی اثاثہ کيوں قرار دے رہے ہيں ؟ چہ جائيکہ امريکہ نے اپنے اس تيرہ سالہ‬ ‫نابالػ کردار کو اپنے مذموم مقاصد کے ليے انتہائی گهناونے طريقے سے استعمال‬ ‫کيا ہے جو قابل مذمت ہے ليکن وہ ہرگز قومی اثاثہ نہيں ہو سکتی ، يہ شاطر بکاو‬ ‫ميڈيا کی فنکاری ہے کہ اسے قومی اثاثے کے طور پر پيش کيا جا رہا ہے اور‬ ‫اکثريت نے آنکهيں بند کر کے قبول کر ليا ہے مجهے اس ميں بينظيربهٹو کا قتل نظر‬ ‫آرہا ہے جس پر قوم کےاندھيرے نے زرداری جيسا ليڈر پيدا کر ديا تها آج بهی ويسی‬ ‫کيفيت پيدا ہے قوم اپنے ہاتهوں سے امريکا کے مذموم مقاصد پورے کرنے چلی ہے‬ ‫وہ مقاصد جو اس سازش کے پس پردہ کام کر رہے ہيں ميں ايک بار پهر دوہرائے‬ ‫ديتا ہوں :‬ ‫شمالی وزيرستان ميں آپريشن کی راہ ہموار کرنا ڈرون حملوں کا بہترين جواز فراہم‬ ‫کرنا اسالم مخالؾ فلم پر پاکستانی احتجاج کو منظر نامے سے ہٹانا پاکستان ميں‬ ‫امريکی ساکه کی بحالی کی کوشش کرنا امريکی اليکشن ميں باراک اوباما کو سياسی‬ ‫طاقت پہنچانا پاکستانی قوم اس کهيل ميں امريکی عزائم پر بہت حد تک پورا اتری ہے،‬ ‫شمالی وزيرستان ميں آپريشن ہونے چال ہے ، شان رسالت صلی ّللا عليہ وسلم کے‬ ‫ايشو کو ماللہ کا ايشو ہضم کر گيا ہے اور روز درجن بهر پاکستانی ڈرونز سے مارے‬ ‫جائيں گے اور يہ قوم تالياں بجا بجا کر کہے گی کہ ماللہ کے دشمنوں سے بدلہ ليا جا‬
  • 18. ‫رہا ہے ، نام نہاد وار آن ٹيرر کی تاريخ ميں پاکستانی قوم کبهی اس حد تک نہيں بہکی‬ ‫تهی جس طرح آج امريکا نے اسکو ہاته ميں جکڑ ليا ہے -وقت کی ضرورت ہے کہ‬ ‫پاکستانی قوم کو اس فريب اور سازش سے نکال جاۓ پاکستان کا دشمن ناموں سے‬ ‫دھوکہ دے رہا ہے عقل مندی کا تقاضا ہے کہ پس پردہ دشمن پر انگلی رکهی جاۓ اور‬ ‫اس کے خالؾ جدوجہد کی جاۓ اس دشمن سے چهٹکارا حاصل کرنا صرؾ اور صرؾ‬ ‫“گو امريکا گو ”تحريک ميں ہی مضمر ہے اگر آپ پاکستان اور اسالم کے ليے کچه‬ ‫کرنا چاھتے ہيں تو اسے اپنی اولين ترجيح بنانا ہو گا ورنہ بہت دير ہو جاے گی۔‬ ‫(اعجاز احمد لودھی)‬
  • 19. ‫اسالم ميں خواتين کے حقوق‬ ‫دنيا کی معلوم تاريخ پر نظر ڈاليں يا دوسرے مذاہب کی تاريخ کا مطالعہ کريں تو اس‬ ‫ميں عورت کا کوئی کردار نظر نہيں آتا۔ ہر دور ميں خواتين کی حيثيت مردوں کے‬ ‫مقابلے ميں بہت ہی کم تر نظر آتی ہے ۔ ان کو معاشرے ميں نہايت گهٹيا مقام ديا‬ ‫جاتا تها۔ اہل مذہب ان کو تمام برائيوں کی جڑ قرار ديتے تهے اور ان سے دور رہنے‬ ‫ميں عافيت محسوس کرتے تهے ۔ اور اگران سے کچه رابطہ يا تعلق ہوتا بهی تو‬ ‫ايک ناپاک او ر دوسرے درجے کی مخلوق کی حيثيت سے ہوتا جوصرؾ مردوں کی‬ ‫ضروريات کو پورا کرنے ليے پيدا کی گئی تهی۔ يونانی اساطير ميں ايک خيالی عورت‬ ‫ٰ‬ ‫پانڈورا کو تمام انسانی مصائب کا ذمہ دار ٹهرايا گيا تها۔ اسی طرح يہود و نصاری کی‬ ‫مذہبی خرافات ميں حضرت حوا عليہا السالم کوحضرت آدم عليہ السالم کے جنت سے‬ ‫نکالے جانے کا باعث قرار ديا گيا تها۔چنانچہ عورت پر بہت طويل عرصہ ايسا گزرا‬ ‫کہ وہ کوئی قابل لحاظ مخلوق نہ تهی۔ يہ اسالم ہی کا کارنامہ ہے کہ حواء کی بيٹی‬ ‫کو عزت و احترام کے قابل تسليم کيا گيا اور اس کومرد کے برابر حقوق ديے گئے۔‬ ‫بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ اسالمی تاريخ کی ابتدا ہی عورت کے عظيم الشان کردار‬ ‫سے ہوتی ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫اسال م کا آؼاز حضرت خديجۃ الکبری رضی ّللا عنہا کی لزوال اور بے مثل قربانيوں‬ ‫سے ہوتا ہے ۔اس وقت ضعيؾ و ناتواں سمجهی جانے والی صنؾ نازک عزم و ہمت‬ ‫کا کوہ گراں اورحوصلہ افزائی کا سرچشمہ بن کرنبوت محمدی کا سہارا بن جاتی ہے۔‬ ‫جب پہلی وحی نازل ہوئی اور ؼار حراء سے نکل کر حضرت محمد مصطفی صلی ّللا‬ ‫عليہ وآلہ وسلم گهر تشريؾ لئے تو گهبراہٹ اور پريشانی کے سائے آپ کا پيچها کر‬ ‫رہے تهے مگرسيدہ خديجہ اپنے شوہر کی پاکبازی، بلند اخالق اور انسان دوست‬ ‫کردار کی گواہ بن کر نبوت پر سب سے پہلے ايمان لے آئيں اور فرمايا کہ ’’اے‬ ‫ٰ‬ ‫مجسمہ صدق و امانت! ّللا تعالی آپ جيسے بلند کردار کو کبهی پريشانی اور گهبراہٹ‬ ‫کے سايوں کے سپرد نہيں کرے گا۔ انہوں نے اپنا وقت ،مال اور جان، سب کچه‬ ‫اسالم پر نچهاور کرديا۔يہاں تک کہ اسالم کے راستے ميں پہلے شہيد حضرت حارث‬
  • 20. ‫بن ابی ہالہ نے حضرت خديجہ کی کوکه سے جنم ليا تها۔وہ آپ کے سابق شوہرسے‬ ‫تهے اور نبی مہربان کی گود ميں پلے تهے۔‬ ‫ايک عورت کا مقام ديکهنا ہے تو پهر ّللا کے فرمانبردار بندے حضرت ابراہيم عليہ‬ ‫السالم کی فرمانبردار بيوی حضرت حاجرہ کو ديکهيں ۔ انهوں نے ّللا اور اپنے خاوند‬ ‫کے حکم کی تعميل ميں بے آب وگياہ وادی ميں رہنا قبول کرليا تها۔پهر جب وہ‬ ‫اسماعيل عليہ السالم کے ليے ،پانی کی تالش ميں ديوانہ وار صفا اور مروہ کے‬ ‫درميان دوڑيں تو ّللا نے ان کی فرمانبرداری اور خلوص کی قدر کرتے ہوئے، ان کے‬ ‫اس عمل کی تقليد قيامت تک کے ليے تمام مردوں اور عورتوں پر لزم کردی۔‬ ‫رسول ّللا صلی ّللا عليہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک ميں مسلم خواتين نے زندگی کے‬ ‫ہر شعبہ ميں بهرپور کردار ادا کيا ۔ علم سيکهنے سکهالنے کا ميدان ہو يا معاشرتی‬ ‫خدمات کا ميدان، ّللا کی راہ ميں جہاد کا موقع ہو يا سياست و حکومت کے معامالت‬ ‫ہوں، سب ميں خواتين کا واضح، روشن اور اہم کردار ہوتا تها۔ رسول ّللا صلی ّللا‬ ‫عليہ وآلہ وسلم کی مجلس ميں صحابہ کرام اور صحابيات سب ايک ساته شريک‬ ‫ہوتے تهے اور دين کی باتيں پوچهتے اور سمجهتے تهے۔ جب خواتين نےنبی کريم‬ ‫سے شکايت کی کہ خواتين سے متعلق کچه باتيں ايسی ہوتی ہيں جو ہم اپنے باپ‬ ‫دادا اور بهائيوں کی موجودگی ميں نہيں کرسکتيں۔ چنانچہ رسول ّللا صلی ّللا عليہ‬ ‫وآلہ وسلم نے خواتين کے لئے ايک دن الگ سے مخصوص کرديا جس ميں مرد‬ ‫شريک نہيں ہوتے تهے۔ اس طرح خواتين ہفتے ميں چه دن مردوں کے ساته اور‬ ‫ايک دن الگ سے حاضر ہو کر اپنے مسائل کا حل پوچهتی تهيں۔ اس سے معلوم ہوتا‬ ‫ہے کہ نبی کريم کے نزديک خواتين کی تعليم و تربيت مردوں سے بهی زيادہ اہميت‬ ‫کی حامل تهی۔‬ ‫خصوصی حالت ،مثال،ميدان جنگ ميں مسلم خواتين، مجاہدين کو پانی پالتی تهيں،‬ ‫زخميوں کی مرہم پٹی کرتی تهيں اور اس کار خير ميں کسی بڑے يا چهوٹے کی‬ ‫تفريق نہيں تهی ۔حتی کہ ؼزوہ احد ميں حضرت سيدہ عائشہ صديقہ بهی اس کار خير‬ ‫ميں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے موجود تهيں۔ اسی طرح علم کی تدريس، تعليم کے‬ ‫فروغ اور حديث کی روايت ميں ابتدائی دور کی مسلم خواتين نے سرگرم کردار ادا کيا۔‬
  • 21. ‫اسالم نے عورت اور مرد کے دائرہ کا ر کو الگ الگ کر کے عورت کو گهر کے اندر‬ ‫عزت و احترام کا مرتبہ ديا ہے۔ چونکہ مرد تخليقی اعتبار سے مشکالت اور‬ ‫صعوبتيں برداشت کرنے کے قابل ہے اس ليے اسالم نے معاشی مسائل کی تمام ذمہ‬ ‫داری مرد پر عائد کرکے گهريلو معامالت کو عورت کے سپرد کيا ہے۔ّللا نے مرد کو‬ ‫فيصلے کی قوت عطا فرمائی ہے۔کيونکہ کوئی نظام بهی کسی صاحب امر ،منتظم يا‬ ‫امير کے بؽير نہيں چل سکتا ،اس ليے خاندان کے معامالت ميں مرد کو امير يا حاکم‬ ‫بنايا گيا ہے۔ اس کے عالوہ باقی تمام معامالت ميں عورت کو مرد کے مساوی حقوق‬ ‫ديے گئے ہيں۔قرآن مجيد ميں ارشاد ہے:‬ ‫لَہن م ْثل ُ الذِی علَ ْيہن بالمعروؾ﴿سورة البقرة:822﴾‬ ‫َََ‬ ‫َ ِ ِ َْْ ُ‬ ‫ُ ِ‬ ‫دستور کے مطابق عورتوں کے تم پر ويسے ہی حقوق ہيں جيسے تمہارے ان پر‬ ‫ہيں۔‬ ‫ّللا تعالی نے قيامت کے دن جزا اور سزا کے معاملے ميں بهی عورت اور مرد کو‬ ‫ٰ‬ ‫برابر رکها ہے۔ ارشاد ہے:‬ ‫منْ عمل َ صالِحا مِنْ ذكر اَو ا ُ ْنثى وھُو مومِن فلَنحيِينه حياة طيبة ولنجزينهم اَجرھم‬ ‫َ ُ ْ َ ُ َ َ َ ِّ َ َ َ َ ْ ِ َ ُ ْ ْ َ ُ ْ‬ ‫َ َ ْ َ َ َ ُْ‬ ‫َ‬ ‫َ َ ِ‬ ‫باَحسن ما كانوا يعملُونَ ﴿سورة النحل:790﴾‬ ‫ّ‬ ‫ِ ْ َ ِ َ َ ُ َْ َ‬ ‫'' جو شخص نيک عمل کرے گا مرد ہو يا عورت اور وہ مومن بهی ہوگا تو ہم اس‬ ‫کو (دنيا ميں) پاک (اور آرام کی) زندگی سے زندہ رکهيں گے اور (آخرت ميں) ان‬ ‫کے اعمال کا نہايت اچها صلہ ديں گے۔ ''‬ ‫اسالم بؽير کسی رکاوٹ کے عورت کو اس بات کی اجازت ديتا ہے کہ وہ ہر قسم کے‬ ‫مالی معامالت انجام دے اور عورت کو اس کے سرمايہ کا مالک شمار کرتا ہے،‬ ‫جيسا کہ قرآن مجيد ميں ارشاد ہوتا ہے‬ ‫ِّ َ‬ ‫َْ َ‬ ‫ْ َ َ ُ َ ِّ َ ِ َ‬ ‫ِّ َ ِ َ‬ ‫لِلرجال نصِ يب مِما اکتسبوا ولِلنساء نصِ يب مِما اکتس ْبنَ ﴿سورة النساء:230﴾‬ ‫مردوں کے لئے وہ حصہ ہے جو انهوں نے کمايا ہے اور عورتوں کے لئے وہ حصہ‬ ‫ہے جو انهوں نے کمايا ہے“۔‬ ‫اہل مؽرب نے عورت کو مادر پدر آزادی دے کر اس کا استحصال کيا ہے۔اس پر گهر‬ ‫اور گهر کے باہر دوہری ذمہ دارياں ڈال دی ہيں۔ اس کے برعکس اسالم نے عورت‬
  • 22. ‫کو عزت اور احترام کا مقام ديا ہے۔ اس کو ماں بنا کر جنت کا سرچشمہ،بہن بنا کر‬ ‫ايثار و قربانی ،محبت اور الفت کا پيکر،بيٹی بنا کرّللا کی رحمت کا عملی‬ ‫اظہاراوربيوی بنا کر راحت و سکون کا ذريعہ قرار ديا ہے۔اسالم نے گهر کے اندر رہ‬ ‫کر آنے والی نسلوں کے کردار و اخالق کی تعمير عورت کے سپرد کی ہے۔يہ ايک‬ ‫ايسی عظيم ذمہ داری ہے جو کسی قوم کی بقا اور استحکام کی پہلی شرط ہے۔ دنيا‬ ‫ميں وہی قوم اپنا وجود برقرار رکه سکتی ہے جس کی خواتين کردار و اخالق کی‬ ‫بلنديوں پر ہوں اور علم و اخالق کے زيور سے آراستہ ،ايک بلند کردار نسل وجود‬ ‫ميں لئيں۔‬ ‫وّللا اعلم باالصواب۔‬ ‫(اعجاز احمد لودھی)‬ ‫لو ڈ شيڈنگ‬ ‫لو ڈ شيڈنگ نے کر ديا ہر دم يہ کما ل‬ ‫پهيال د يا ملک ميں ا ند ھير وں ہے کا جا ل‬ ‫عو ام کی ا منگو ں سے چلی اس نے ا يسی چا ل‬ ‫دے کر د ھو کہ قا م کی خد مت کی يہ مثا ل‬ ‫(زمرد سلطانہ)‬
  • 23. ‫قربانی کے جانور سے انٹرويو‬ ‫جيسے جيسے عيد قر با ں قر يب آ ر ہی تهی منڈ ی ميں جا نو ر و ں کی آ مد کا‬ ‫سلسلہ ز و ر و شو ر سے جا ر ی تها۔کہيں گا ئے ، بيلو ں کے لئے خصو صی‬ ‫انتظاما ت کيے گئے تهے تو کہيں بکر و ں کی آ و ا ز يں ا پنی مو جو د گی کا‬ ‫احسا س د ل ر ہی تهيں۔کہيں ا و نٹ جگا لی کر ر ہے تهے ۔‬ ‫ہم نے سو چا کيو ں نہ ا ن قر با نی کا جا نو رو ں سے گفتگو کر کے ا ن کے‬ ‫حالت و و ا قعا ت جا نيں۔ سب سے پہلے ہم بکر و ں کے ؼو ل کی طرؾ گئے جہاں‬ ‫بکر ے چا ر پا ئی پر پڑ ی گها س سے لطؾ ا ند و ز ہو ر ہے تهے۔ ايک بکر ے‬ ‫کی نظر ہم پر پڑ ی۔ہم نے ؼنيمت جا نتے ہو ئے بکر ے کی تو جہ ا پنی طر ؾ کی‬ ‫اور ا ن سے پو چهنا شر و ع کيا۔‬ ‫۱)مسٹر بکر ے آ پ کيسے ہيں؟‬ ‫ج)بے، بے۔پہلے تو مسٹر بکر ے نے بو لنے سے ا نکا ر کر دياا ور ا پنی ہی‬ ‫مخصو ص بو لی ميں بو لے جا نے لگے۔پهر ا چا نک کہنے لگے،کيا پوچهتے ہو ہم‬ ‫سے ہما ر ا حا ل؟پهر بهی ہم اّللاکا شکر اد ا کر تے ہيں کہ ا نسا نو ن سے بہت‬ ‫درجے بہتر ہيں۔ہما را ما لک ہما ر ا بہت خيا ل ر کهتا ہے۔ہميں و قت پر چا ر ا ديتا‬ ‫ہے، پا نی پال تا ہے،کهلی تا ز ہ ہو ا ميں گهما نے لے جا تا ہے تا کہ ہم ا چهی‬ ‫طرح پر و ا ن چڑ ھ سکيں۔‬ ‫ہا ں بعض ا و قا ت ا گر ما لک ؼصے ميں ہو يا ا ن کے پا س چا ر ے کے لئے‬ ‫پيسے نہ ہو ں تو ر و نے لگتے ہيں کہ قر با نی کا جا نو ر اب پا لنا کتنا مشکل ہو‬ ‫تا جا ر ہا ہے کہ ا نہيں بهی کهال نے کے لئے پيسے نہيں ر ہے، پهر بهی کہيں سے‬ ‫پکڑ د ھکڑ کر ہما ر ی ضر و ر يا ت پو ر ی کر تے ہيں کہ اّللا کے ر ا ستے ميں‬ ‫قربا ن ہو نے و ا ل جا نو ر ا ّللاکے حضو ر شکا يت نہ کرے کہ مير ی خد مت‬ ‫ٹهيک نہيں ہو ئی۔يہ کہہ کر مسٹر بکر ے پهر سے چا ر ہ کها نے ميں مصر و ؾ ہو‬ ‫گئے۔ ايسے لگ ر ہا تها کہ جيسے و ہ مزيد با ت کر نے کے مو ڈ ميں نہيں ہيں۔‬ ‫پهر ہم گا ئےاور بيلو ں کے ؼو ل کی طر ؾ بڑ ھے۔جہا ں پر گا ئيں ا ور بيل کوواک‬
  • 24. ‫کر رہی تهيں۔کو ئی چنبيلی ہے تو کو ئی چلبلی۔‬ ‫کو ئی شہنشا ہ تو کو ئی با د شا ہ۔ جتنی مو ٹی اور خو بصو ر تی سے سجی ہوئی‬ ‫گا ئے ا تنے ہی ز يا د ہ اس کے د ا م۔ ز يا دہ تر تو لو گ و ہا ں کو و ا ک ہی‬ ‫ديکهنے آ ئے تهے۔پيسے تو ہيں نہيں چلو و نڈ و شا پنگ ہی سہی۔ ا تنے ميں ايک‬ ‫گا ئے ہما ر ی طر ؾ بڑ ھيں ہم ڈ ر گئے کہ کہيں سينگ ہی نہ ما ر‬ ‫د يں۔اچانک سےوہ کهڑی ہو گئی اور بولی۔ ہم سےسوال نہيں کر يں گے۔ايسے ميں‬ ‫ہم نے ا ن سے جٹ سے سو ا ل پو چه ڈ ا ل۔‬ ‫۲)آ پ کے ما تهے پہ سجا و ٹ،سينگو نپہ لپٹے ہو ئے پهو ل،پير و ن ميں چهن‬ ‫چهن کر تی جا نجهر يں،يہ آ پ کی خو بصو ر تی ميں ا ضا فہ کا ذ ر يعہ ہينيا من‬ ‫مانی قيمتو ں کا حصو ل؟‬ ‫ج)يہ سب ہميں بيچنے کے طر يقے ہيں۔تهو ڑ ا ا تر ا تے ہو ئے بو لی۔ بعض خريدار‬ ‫بهی جا نو رو ں کوسجا بنا کر ا س ميں ا نفر ا د يت پيد ا کر نا چا ہتے ہيں۔سچ‬ ‫پوچهو تو ہميں ا ن چيز و ں سے بڑ ی ا کتا ہٹ ہو تی ہے۔ہما ر ے پير و نں ميں‬ ‫جانجهر يں پہنا کر ہميں چلنے پر مجبو ر کيا جا تا ہے۔ يہ تشہير کا بہتر ين ذ ر يعہ‬ ‫ہيں۔ لگتا ہے ہميں پهر سے کو ئی د يکهنے آ يا ہے۔ د يکهيے ا ب کہا ں منز ل لے‬ ‫جا تی ہے؟کو ن بنتا ہے خر يد ا ر۔ا جا ز ت د يجئے۔خد ا حا فظ۔‬ ‫يہ کہہ کر گا ئے ا پنے ؼو ل ميں گهل مل گئی۔پهر ہم ا و نٹو ں کے ؼو ل کی جا نب‬ ‫بڑ ھے جہا ں ا ونٹ(جنہيں ر يگستا ن کا جہا ز کہا جا تا ہے) جگا لی کر ر ہے‬ ‫تهے۔ا ہسے لگ ر ہا تها جيسے وہ ہما ر ے ہی منتظر تهے۔پهر کيا تها؟ہم نے سوال‬ ‫کر د يا۔‬ ‫۳)آ پ کو منڈ ی تک آ نے ميں کتنی د شو ا ر يو ں کا سا منا کر نا پڑ تا ہے؟‬ ‫ج)(سو چتے ہو ئے) سفر کا کو ئی خا ص ا ہتما م نہيں کيا جا تا۔ ہميں منڈ ی تک‬ ‫بڑے بڑ ے ٹر کو ں کے ذ ر يعے ل يا جا تا ہے ان ٹر کو ں ميں‬ ‫ضر و ر ت سے ز يا د ہ جا نو ر ہو نے کی و جہ سے ز خم کی ا ذ يتيں بر د ا شت‬ ‫کر نا پڑ تی ہيں۔‬
  • 25. ‫۴)منڈ ی ميں پہنچنے کے بعد کيا ما لکا ن آ پ کی طر ؾ تو جہ د يتے ہيں؟‬ ‫ج) منڈ ی پہنچنے کا مر حلہ تو سفر سے ز يا دہ تکليؾ د ہ ا ور تهکا نے و ا ل‬ ‫ہوتا ہے۔ما لکا ن کی کو شش ہو تی ہے کہ جا نو ر و ں کو ز يا د ہ سے ز يا دہ‬ ‫کهڑ ا ر کها جا ئے تا کہ خر يد ا ر ہميں چا ق و چو بند اور تو ا نا سمجهے جب کہ‬ ‫بيٹها ہو ا جا نو ر ا ن کی نظر ميں ل ؼر يا سست کہال تا ہے۔‬ ‫۵)آ پ کا خر يد ا رو ں سے کو ئی شکا يت ہے؟‬ ‫ج)ا س سو ا ل کے جو ا ب ميں ا و نٹ سو چنے لگا کہ قر يب ہی سے گز ر تے‬ ‫ہوئے بکر ے کے ؼو ل ميں سے ا يک بکر ا بو ل! يہ با ت تو ہما رے لئے سب‬ ‫سے ا ہم ہے۔ مجهے ا فسو س ہے کہ جب بهی کو ئی خر يد ا ر آ تا ہے تو ہما رے‬ ‫جسم کو ٹٹو ل ٹٹو ل کر د يکهتا ہے تو کو ئی ہما ر ے دا نتو ں کا معا ئنہ کر تا‬ ‫ہے تو کو ئی ہميں تلو ا نے لگتا ہے؟پهر ہم ا ن سے پر يشا ن کر ا پنا بکر ا ہو نے‬ ‫دو چا ر سينگ جڑ کر ثبو ت د يتے ہيں تا کہ يہ ہجو م ہم سے د و ر ہو۔يہ کہتے‬ ‫کہتے بکر و ں کا ؼو ل گز ر گيا۔پهر منڈ ی ميں ہم مينڈ ھو ں کے ؼو ل کی طر ؾ‬ ‫بڑ ھے ۔جو کہ ہما رے آ نے کی خو ش خبر ی سن کر پہلے سے ہی تيا ر کهڑ ے‬ ‫تهے ہم نے جهٹ سے سو ا ل کر د يا۔‬ ‫۶)قر بق ن ہو نے کا خو ؾ کہيں ا ٓ پ کو ا د ا س تو نہيں کر د يتا؟‬ ‫ج)کيسا خو ؾ؟ ا و ر کيسی ا د ا سی؟ قر با ن ہو نا تو ہما ری قسمت ميں لکها جا‬ ‫چکا ہے ۔کيا آ پ کو و ہ و ا قعہ يا د نہيں۔چليں کو ئی با ت نہيں ہم ہی سنا ئے ديتے‬ ‫ہيں تا کہ يا د د ہا نی ہو جا ئے ا ور ا يما ن کو تا ز گی بهی ملے۔‬ ‫ا يک ر ا ت حضر ت ا بر ا ہيم نے ا يک خو ا ب ميں د يکها جس ميں آ پ کو قر با‬ ‫نی کا حکم ہو ا۔آپ نے صبح ا ٹه کر سو ا و نٹ قر با ن کر د ئيے۔دو سر ی ر ا ت‬ ‫پهر قر با نی کا حکم ہو ا۔آ پ نے پهر سو ا و نٹ قر با ن کر د ئيے۔تيسر ی ر ا ت کو‬ ‫سب سے پيا ری چيز کی قر با نی کا حکم ہو ا۔ حضر ت ا بر ا ہيم نے خو ا ب ميں د‬ ‫يکها کہ و ہ ا پنے پيا ر ے حضر ت ا سما عيل کو اّللا کی ر ا ہ ميں قر بان کر ر ہے‬ ‫ہيں۔ انهو ں نے ا پنے بيٹے کو خو ا ب سنا يا۔ حضر ت ا سما عيل نے کہا کہ وہ‬ ‫اّللاکی ر ا ہ ميں ا پنی جا ن قر با ن کر نے کے لئيے تيا ر ہيں۔ا نہو ں نے سو چا کہ‬
  • 26. ‫اّللاکير ضا ا سی ميں ہے۔ وہ اّللاکی ر ضا کے خال ؾ نہيں جا سکتے۔آپ ا نہيں‬ ‫کهلی جگہ پر لے گئے۔حضر ت ا بر ا ہيمنے ا پنی آ نکهو ں کو ا يک کپڑ ے کے‬ ‫ٹکڑ ے سے ڈ ھا نپ ليا۔‬ ‫حضر ت ا بر ا ہيم نے بڑ ی ہمت کے سا ته ا پنے بيٹے کی گر د ن پر چهر ی ر‬ ‫کهی۔ اتنے ميں آ و ا ز آ ئی۔ ا بر ا ہيم تو نے ا پنا خو ا ب سچ کر د کها يا۔ تير ی قر‬ ‫با نی قبو ل ہو ئی۔پا س کهڑ ے مينڈ ھے کی قر با نی کر۔حضر ت ا بر ا ہيمنے ا پنی آ‬ ‫نکهو ں سے پٹی ا تا ری ۔مينڈ ھا پا س کهڑ ا پا يا، اسے ز مين پر‬ ‫لٹا يا ا ور اّللاکی ر ا ہ ميں ذ بح کر د يا۔ ا گر آ ج ميں بهی اّللاکی ر ا ہ ميں قر با ن‬ ‫کر د يا جا تا ہو ں تو مير ے لئے ا س سے بڑ ھ کر ا و ر کو ئی ا عز ا ز کی با ت‬ ‫نہينکہ ميں سنت ا بر ا ہيمی کی تکميل کا با عث بنو ں۔‬ ‫۷)آ پ ہم سب کو کيا پہؽا م د ينا چا ہتے ہيں؟‬ ‫ج)قر با نی کے جا نو ر و ں کی ز يا د ہ سے ز يا دہ شو شا کر کے محلے، ر شتے‬ ‫د ا رو ں ميں ا پنی بڑ ا ئی ظا ہر نہ کر يں،کيو نکہ قر با نی کا مقصد اّللا کی ر ضا ا‬ ‫ور خو شنو د ی حا صل کر نا ہے۔قر با نی کا گو شت مستحق لو گو ں ميں تقسيم کيا‬ ‫جا ئے۔يہ کہہ کر مينڈ ھا ا پنے ؼو ل ميں چال گيا ا ور يہ پيؽا م دے گيا کہ س نت ا‬ ‫بر ا ہيمی کو ز ند ہ کر تے قر با نی کے گو شت کو تين حصو ں ميں تقسيم کرنا۔‬ ‫ا يک حصہ گهر و ا لو ں کے لئے، دو سر ا ر شتہ د ا رو ں ا ور دو ستو ں کے لئے‬ ‫ا ور تيسر ا حسہ عا م ؼر يبو ں ا ور حا جت مند و ں ميں تقسيم کر نا مت‬ ‫بهو لنا۔کيو نکہ قر با نی کے ا س گو شت پر سب کا حق ہے۔ اسی کے سا ته مجهے‬ ‫ا جا ز ت ديجے۔اّللاحا فظ۔‬ ‫(زمرد سلطانہ)‬
  • 27. ‫{ ّللاپر بهر و سہ ر کهنے و ا لے کبهی نا کا م نہيں ہو تے}‬ ‫حضر ت سليما ن ّللا کے پيؽمبر تهے آ پ کو اّللاتعا لی نے جا نو رو ں ،پر ند و ں‬ ‫اور جنو ں پر حکمر ا ن بنا کر بهيجا تها آپ کا تخت ہو ا ميں ا ڑا کر تا تهااور دنيا‬ ‫کے تما م د فن شد ہ خز ا نے آپ کے قبضہ ميں تهے فلسطين ميں مسجد ا قصی آپ‬ ‫نے تعمير کر و ا ئی تهی ۔‬ ‫حضر ت سليما ن ا يک مر تبہ ا يک شہر ميں پہنچے آپ نے ا يک بو ڑ ھے کو سر‬ ‫پر لکڑ يو ں کا بها ر ی گٹها ا ٹها کر جا تے ہو ئے د يکها آپ کو ا س بوڑھے پر‬ ‫بڑا تر س آيا۔آگے بڑھ کر اس کا نا م پو چها تو ا س نے جو ا ب د يا ۔ـميرا نا م‬ ‫سليمان ہے۔نا م سن کر حضر ت سليما ن سو چ ميں پڑ گئے کہ ا يک ميں ہو ں جس‬ ‫کو اّللانے سب کچه عطا کر ر کها ہے ا ور ا يک يہ سليما ن ہے جو بو ڑ ھا ہو نے‬ ‫کے با و جو د اتنی محنت کر ر ہا ہے۔ا نہو ں نے فو را يہ سو چ کر ا پنے تا ج سے‬ ‫ا يک ہيرا ا تا ر کر بو ڑ ھے کو د يتے ہو ئے کہا ۔ص اے بو ڑ ھے ا س ہير ے کو‬ ‫بيچ کر ا پنے خا ند ا ن کی کفا لت کر و ۔ ہيرا لے کر بو ڑ ھے نے لکڑ يو ں کا‬ ‫گٹها سر سے ا تا ر کر پهينکا ا ور خو شی خو شی گهر کی طر ؾ چل پڑا۔ جب وہ‬ ‫تهو ڑ ی دو ر ہی گيا تها کہ ا يک چيل نے جهپٹا ما را اور ہيرا لے کر ا ڑ گئی۔‬ ‫بوڑھا بيچا رہ منہ د يکهتا ر ہ گيا۔ ا ب ا س کو فکر ل حق ہو ئی کہ بيو ی بچو ں کو‬ ‫کيا کهال ئو ں گا؟‬ ‫وا پس آ کر اس نے گٹها د يکها تو و ہ بهی کو ئی ا ٹها کر لے گيا تها ا س نے خا‬ ‫لی ہا ته گهر جا نے کی بجا ئے جنگل ميں را ت بسر کی ۔‬ ‫جب صبح ہوئی تووہ پهرلکڑياں اکٹهی کرنے لگا ۔ا تنی د ير ميں حضر ت سليمان کی‬ ‫سو ا ری و ہا ں پہنچی تو وہ لکڑ يا ں چن ر ہا تها ۔آپ نے سو چا يہ للچی بو ڑ ھا‬ ‫ہيرا لينے کے با و جو د معمو لی مشقت ميں مصر و ؾ ہے آ پ نے ا س کی و جہ‬ ‫پو چهی تو بو ڑ ھے نے سا را وا قعہ ا نہيں بتا دياآپ نے رحم کها کر اسے دو سر ا‬ ‫ہير ا عطا کيا ۔ بو ڑ ھے نے ہير ے کو ا حتيا ط سے مٹهی ميں بند کے اور گهر کی‬ ‫را ہ لی۔ را ستے ميں ا يک ند ی تهی جب وہ ند ی کے کنا ر ے پہنچا تو پا نی کے‬ ‫بہا ئو کی و جہ سے ا س کے پا ئو ں ا کهڑ گئے دو چا ر ڈ بکيو ں سے ہيرا اس‬ ‫کے ہا ته سے چهو ٹ گيا۔‬
  • 28. ‫يہا ں سے بو ڑ ھا ما يو سی کے عا لم ميں دو با ر ہ جنگل ميں آ يا ا تفا ق سے‬ ‫اس کو حضر ت سليما ن پهر مل گئے ا س نے سا ر ی با ت بتا ئی تو ا س با ر بهی‬ ‫حضر ت سليما ن نے ا سکو تيسر ا ہير ا عنا يت فر ما يا ۔ا ب اس کی د فعہ ا س نے‬ ‫ہير ے کو پگڑی ميں با ند ھ ليا۔جب و ہ تهو ڑ ی دو ر گيا تو ا يک گهڑ سو ا ر نے‬ ‫تا ڑ ليا کہ ا س بو ڑ ھے کی پگڑ ی ميں ضر و ر کو ئی قيمتی چيز ہے ۔چنا نچہ‬ ‫اسنے گهو ڑاے کو تيز دو ڑا کر پگڑ ی بو ڑ ھے کے سر سے اڑ ا ئی او ر ؼائب‬ ‫ہو گيا بو ڑ ھا تيسرے ہير ے کے چهن جا نے کے بعد رو تا پيٹتا حضر ت سليما ن‬ ‫کے پا س حا ضر ہو ا او ر کہا ا ے اّللاکے نبی ا ٓ پ نے مير ی ؼر يبی کو دو ر‬ ‫کر نے کی کو شش کی ہے مگر مير ا خيا ل ہے ا ّللا کو ا يسا منظو ر نہيں۔‬ ‫حضر ت سليما ن نے فر ما يا ۔ٹهيک ہے تم لکڑ يا ں ا کٹهی کر کے ہی ا پنے‬ ‫بيوی بچو ں کا پيٹ پا لو ۔ بو ڑ ھا خا مو شی سے جنگل ميں چال گيا۔‬ ‫کا فی عر صے کے بعد حضر ت سليما ن تخت پر سو ار اس لکڑ ہا ر ے کی بستی‬ ‫سے گز رے تو ا يک آ دمی کو بهيج کر بو ڑھے کو بال يا اور ا س کا حا ل دريافت‬ ‫کيا اس نے عر ض کيا ۔‬ ‫جب آ پ کے د يئے ہو ئے تينو ں ہير ے گم ہو گئے تو ميں نے بے ا ختيا ر‬ ‫ّللاکے حضو ر گڑ گڑ ا کر د عا ما نگی کہ ا ے اّللا تير ے نبی نے ميری مفلسی دور‬ ‫کر نے کی کو شش کی ہے مگر شا يد يہ با ت تجهے منظو ر نہيں تو ہی مجهے‬ ‫ميرے کهو ئے ہو ئے ہير ے عنا ئيت فر ما ۔‬ ‫د عا کر نے کے بعد ميں لکڑ يا ں کا ٹنے کے لئے ا يک د ر خت پر چڑ ھا تو چيل‬ ‫کے گهو نسلے ميں آپ کے عطا کر د ہ تينو ں ہير ے ر کهے تهے ۔‬ ‫ا ن ہير و ں کو پا نے سے ميں ا مير ہو گيا ہو ں ۔‬ ‫ا س وا قعہ سے يہ سبق ملتا ہے کہ جو لو گ اّللاتعا لی پر بهر و سہ ر کهتے ہيں‬ ‫وہ کبهی نا کا م نہيں ہو تے۔ ۔حضر ت عثما ن ؼنی ؓ کا قو ل ہے ۔‬ ‫اّللاتعا لی کے سو ا کسی سے ا ميد نہ ر کهو ۔اّللاتعا لی کے سو ا کسی دو سر ے‬ ‫سے ا ميد با ند ھنے وا لے کا ميا ب نہيں ہو تے۔‬ ‫(زمرد سلطانہ)‬
  • 29. ‫اقبال کو نوبل انعام کيوں نہيں مال؟‬ ‫(انتخاب: اعجاز احمد لودھی)‬ ‫عالمہ اقبال اور رابندر ناته ٹيگور ہندوستان کے دو عظيم ہم عصر شاعر تهے جن کا‬ ‫کالم ايک ہی زمانے ميں مشہور ہوا۔‬ ‫شاعری کی حدود سے نکل کر سياسی اور سماجی ميدان ميں بهی دونوں شخصيات‬ ‫بيسويں صدی کے اوائل ميں ايک ساته نمودار ہوئيں ليکن يہ امر دلچسپی سے خالی‬ ‫نہيں کہ عمر بهر دونوں کی مالقات کبهی نہيں ہوئی۔‬ ‫عالمہ اقبال کے مداحوں کو اس بات کا ہميشہ قلق رہا ہے کہ ہندوستان کے اولين‬ ‫نوبل انعام کا اعزاز اقبال کے بجائے ٹيگور کو حاصل ہوا۔ شايد اس ’’ زيادتی‘‘ کی‬ ‫تالفی ہو جاتی اگر بعد کے برسوں ميں اقبال کو بهی اس انعام کا مستحق قرار دے ديا‬ ‫جاتا ليکن 3191ء سے 8391ء تک کے 52 برسوں ميں ايک بار بهی نوبل کميٹی‬ ‫کی توجہ اقبال پر مرکوز نہ ہو سکی۔‬ ‫چونکہ نوبل کميٹی کی تمام دستاويزات اور خط و کتابت پر پچاس برس تک اخفاء کی‬ ‫پابندی رہتی ہے اس لئے سن ساٹه کے عشرے تک يہ محض ايک راز تها اور اس‬ ‫پر ہر طرح کی چہ می گوئياں ہوتی تهيں۔ اسے ايک سوچی سمجهی سازش بهی قرار‬ ‫ديا جاتا تهاکہ عالمہ اقبال کو نوبل پرائيز سے کيوں محروم رکها گيا تها۔‬ ‫3691ء ميں پرانے دستاويزات کے سامنے آنے پر کهال کہ کميٹی نے کوئی سازش‬ ‫نہيں کی تهی اور نہ عالمہ اقبال کی نامزدگی کا جهگڑا کبهی پيدا ہوا تها۔ ليکن اگر‬ ‫بنگال کے شاعر رابندر ناته کا نام کميٹی کے سامنے پيش کيا جا سکتا ہے تو اقبال‬ ‫کی نامزدگی ميں کيا قباحت تهی؟ پرانے دستاويزات اس سلسلے ميں کوئی واضح‬ ‫رہنمائی نہيں کرتے۔‬ ‫سن 4191ء کے اوائل ميں تيار ہونے والی ايک رپورٹ ميں نوبل کميٹی کے‬ ‫چيئرمين ہيرلڈ ہئيارن نے جن خيالت کا اظہار کيا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ يورپ‬ ‫ميں چهڑنے والی جنگ کی ممکنہ تباہ کاری کو ديکهتے ہوئے کميٹی سوچ رہی تهی‬ ‫کہ نوبل انعام ايسے ہاتهوں ميں نہيں جانا چاہئے جو جنگ اور تباہی کے پر چارک‬ ‫ہوں۔‬
  • 30. ‫کميٹی کو احساس تها کہ نوبل انعام حاصل کرنے وال اديب راتوں رات شہرت کے‬ ‫آسمان پر پہنچ جاتا ہے۔ ظاہر ہے ان تحريروں کا اثر دنيا کے سبهی باشندوں پرپڑتا‬ ‫ہے۔‬ ‫ہيرلڈ ہئيارن نے مختلؾ ماہرين کے آراء پيش کرنے کے بعد رپورٹ ميں خيال ظاہر‬ ‫کيا کہ ادب کا نوبل انعام ديتے وقت اس امر کو بطور خاص مد نظر رکهنا چاہئے کہ‬ ‫يہ انعام کسی قوم پرستانہ مصنؾ کونہ چال جائے يعنی کسی ايسے قلم کار کو جو‬ ‫ايک مخصوص قوم کے ملی جذبات کو ابهارکردنياپرچها جانے کی ترؼيب دے رہا ہو۔‬ ‫ظاہر ہے کہ اقبال کی شاعری کا بيشتر حصہ اسالم اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کو‬ ‫ياد کرنے اور اسے بحال کرنے کی شديد خواہش کا مظہر ہے۔ اقبال اپنی ملت کو‬ ‫اقوام مؽرب سے بالتر سمجهتے تهے کيونکہ ان کے خيال ميں قوم رسول ہاشمی‬ ‫جن عناصر سے مل کر بنی ہے وہ دنيا کی کسی اور قوم ميں نہيں پائے جاتے۔‬ ‫اگرچہ پہلی جنگ عظيم سے قبل بهی يورپ کے سلسلے ميں اقبال کسی خوشی فہمی‬ ‫کا شکار نہيں تهے ليکن جنگ کے بعد يورپ کے بارے ميں ان کی تلخی مزيد بڑھ‬ ‫گئی۔‬ ‫0791ء کی ايک ؼزل ميں اقبال نے کہا تها:‬ ‫ديار مؽرب کے رہنے والو خدا کی بستی دکان نہيں ہے۔‬ ‫کهرا جسے تم سمجه رہے ہو وہی زر کم عيار ہو گا‬ ‫نکل کر صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ ديا تها‬ ‫سنا ہے يہ قدسيوں سے ميں نے وہ شير پهر ہوشيار ہو گا‬ ‫تمہاری تہذيب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی‬ ‫گا‬ ‫ہو‬ ‫پائيدار‬ ‫نا‬ ‫گا‬ ‫بنے‬ ‫آشيانہ‬ ‫پہ‬ ‫نازک‬ ‫شاخ‬ ‫جو‬ ‫4191ء کی ايک رپورٹ ميں نوبل کميٹی کے چيئر مين خيال ظاہر کرتے ہيں کہ‬ ‫سياسی اتهل پتهل ايک عارضی مرحلہ ہے۔ ادب کو ان وقتی مصلحتوں سے ماوراء‬ ‫ہو کر عالمی اور دائمی اقدار کا دامن تهامنا چاہيے۔‬
  • 31. ‫کم و بيش يہی وہ خيالت تهے جن کی بنياد پر مہاتما گاندھی کے نوبل پرائز کا راستہ‬ ‫بهی عرصہ دراز تک رکا رہا ليکن گاندھی کے کيس ميں کم از کم چار مرتبہ ان کا نام‬ ‫کميٹی کے سامنے آيا اور اس پر خاص بحث بهی ہوئی بلکہ نئی تحقيق کے مطابق‬ ‫تو 8491ء ميں انہيں انعام ملنے ہی وال تها کہ ان کی ناگہانی موت واقع ہو گئی۔‬ ‫عالمہ اقبال کا معاملہ البتہ مختلؾ ہے۔ 3191ء ميں ٹيگور کو انعام ملنے کے ربع‬ ‫صدی کے بعد تک اقبال زندہ رہے ليکن نوبل کميٹی نے کبهی ان کے نام پر ؼور‬ ‫نہيں کيا۔ اقبال کی شہرت کا سورج اس وقت نصؾ النہار پر تها اور يہی وہ زمانہ تها‬ ‫جب اقبال کو حکومت برطانيہ نے ’’سر‘‘ کا خطاب عطا کيا تها، اگرچہ يہاں بهی‬ ‫ٹيگور انہيں مات دے گئے کيونکہ ٹيگور کو سرکا خطاب سات برس پہلے 5191ء‬ ‫ميں ہی مل گيا تها۔‬ ‫ٹيگور مادری زبان کو مقدس سمجهتے تهے۔ ايک بار جب وہ اسالميہ کالج لہور کے‬ ‫طالب علموں کی دعوت پر پنجاب آئے تو طالب علموں نے ان کے استقبال کے لئے‬ ‫ان کا معروؾ بنگالی ترانہ گانا شروع کر ديا۔ ٹيگور نے شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا‬ ‫کہ مجهے زيادہ خو شی ہو گی اگر آپ پنجاب کی کوئی سوؼات پيش کريں۔ چنانچہ‬ ‫ٹيگور کی خدمت ميں ہير وارث شاہ کے چند بند، ہير کی روائيتی طرز ميں پيش کئے‬ ‫گئے۔ ٹيگور مسحور ہو کر رہ گئے اور محفل کے اختتام پر بولے ميں زبان تو نہيں‬ ‫سمجهتا ليکن جتنی دير ہير پڑھی جاتی رہی ميں مبہوت رہا اور مجهے يوں محسوس‬ ‫ہوتا رہا جيسے کوئی زخمی فرشتہ فرياد کر رہا ہو۔‬ ‫ٹيگور کو اقبال سے بهی يہی شکوہ تها کہ اس نے اپنی مادری زبان کے لئے کچه‬ ‫نہيں کيا۔ بقول ٹيگور اگر اقبال نے فارسی اور اردو کی بجائے پنجابی کو اپنا ذريعہ‬ ‫اظہار بنايا ہوتا تو آج پنجابی ايک پر مايہ زبان تو ہوتی۔ اقبال کے سلسلے ميں ٹيگور‬ ‫کا يہ بيان ايک نوبل انعام يافتہ شاعر کا بيان بهی تها۔ ايک ايسے شاعر کے بارے‬ ‫ميں جو اس اعزاز سے محروم رہا۔ يہ بيان تها ’سر‘ کا خطاب ٹهکرا دينے والے‬ ‫ايک شخص کا، اس شخص کے بارے ميں جس نے انگريزی کے عطا کردہ اس‬ ‫خطاب کو عمر بهر سينت سينت کے رکها۔عالمہ اقبال کی شعری کائنات يقينا ٹيگور‬ ‫کے شعری احاطے سے بہت بڑی تهی کيونکہ شعر اقبال کا ايک سرا اگر بطون ذات‬ ‫ميں تها تو دوسرا وسعت کائنات ميں تها۔‬
  • 32. ‫کم و بيش يہی وہ خيالت تهے جن کی بنياد پر مہاتما گاندھی کے نوبل پرائز کا راستہ‬ ‫بهی عرصہ دراز تک رکا رہا ليکن گاندھی کے کيس ميں کم از کم چار مرتبہ ان کا نام‬ ‫کميٹی کے سامنے آيا اور اس پر خاص بحث بهی ہوئی بلکہ نئی تحقيق کے مطابق‬ ‫تو 8491ء ميں انہيں انعام ملنے ہی وال تها کہ ان کی ناگہانی موت واقع ہو گئی۔‬ ‫عالمہ اقبال کا معاملہ البتہ مختلؾ ہے۔ 3191ء ميں ٹيگور کو انعام ملنے کے ربع‬ ‫صدی کے بعد تک اقبال زندہ رہے ليکن نوبل کميٹی نے کبهی ان کے نام پر ؼور‬ ‫نہيں کيا۔ اقبال کی شہرت کا سورج اس وقت نصؾ النہار پر تها اور يہی وہ زمانہ تها‬ ‫جب اقبال کو حکومت برطانيہ نے ’’سر‘‘ کا خطاب عطا کيا تها، اگرچہ يہاں بهی‬ ‫ٹيگور انہيں مات دے گئے کيونکہ ٹيگور کو سرکا خطاب سات برس پہلے 5191ء‬ ‫ميں ہی مل گيا تها۔‬ ‫ٹيگور مادری زبان کو مقدس سمجهتے تهے۔ ايک بار جب وہ اسالميہ کالج لہور کے‬ ‫طالب علموں کی دعوت پر پنجاب آئے تو طالب علموں نے ان کے استقبال کے لئے‬ ‫ان کا معروؾ بنگالی ترانہ گانا شروع کر ديا۔ ٹيگور نے شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا‬ ‫کہ مجهے زيادہ خو شی ہو گی اگر آپ پنجاب کی کوئی سوؼات پيش کريں۔ چنانچہ‬ ‫ٹيگور کی خدمت ميں ہير وارث شاہ کے چند بند، ہير کی روائيتی طرز ميں پيش کئے‬ ‫گئے۔ ٹيگور مسحور ہو کر رہ گئے اور محفل کے اختتام پر بولے ميں زبان تو نہيں‬ ‫سمجهتا ليکن جتنی دير ہير پڑھی جاتی رہی ميں مبہوت رہا اور مجهے يوں محسوس‬ ‫ہوتا رہا جيسے کوئی زخمی فرشتہ فرياد کر رہا ہو۔‬ ‫ٹيگور کو اقبال سے بهی يہی شکوہ تها کہ اس نے اپنی مادری زبان کے لئے کچه‬ ‫نہيں کيا۔ بقول ٹيگور اگر اقبال نے فارسی اور اردو کی بجائے پنجابی کو اپنا ذريعہ‬ ‫اظہار بنايا ہوتا تو آج پنجابی ايک پر مايہ زبان تو ہوتی۔ اقبال کے سلسلے ميں ٹيگور‬ ‫کا يہ بيان ايک نوبل انعام يافتہ شاعر کا بيان بهی تها۔ ايک ايسے شاعر کے بارے‬ ‫ميں جو اس اعزاز سے محروم رہا۔ يہ بيان تها ’سر‘ کا خطاب ٹهکرا دينے والے‬ ‫ايک شخص کا، اس شخص کے بارے ميں جس نے انگريزی کے عطا کردہ اس‬ ‫خطاب کو عمر بهر سينت سينت کے رکها۔عالمہ اقبال کی شعری کائنات يقينا ٹيگور‬ ‫کے شعری احاطے سے بہت بڑی تهی کيونکہ شعر اقبال کا ايک سرا اگر بطون ذات‬ ‫ميں تها تو دوسرا وسعت کائنات ميں تها۔‬
  • 33. ‫پانی ہے زندگی۔‬ ‫مجهے ہميشہ سے پا نی کی يہ خاصيت بہت بهلی لگتی ہے کہ يہ ہرميلی اور گندی‬ ‫شئے کو صاؾ اور پاک کر ديتی ہے۔ قدرت نے اس ميں يہ صالحيت بهی رکهی ہے‬ ‫کہ اسے جس رنگ ميں مال يا جا ئے وہ اسی ميں رنگ جا تا ہے۔ اس ميں کو ئی انا‬ ‫نہيں کو ئی تکبر نہيں ہوتا۔ ليکن حضرت انسان اسے بهی اپنے اختيار ميں رکهنے‬ ‫کی کو ششوں ميں مصروؾ ہے۔ پا نی جيسی اہم ضرورت پر قبضے کی کہا نی بہت‬ ‫پر انی ہے ۔ جو لوگ دنيا کی تما م وسائل اپنے قبضے ميں رکهنے کے خوا ہش مند‬ ‫ہو تے ہيں وہ اس با ت سے ضرور آگا ہ ہيں کہ پا نی انسان کی بنيا دی ضرورتوں‬ ‫ميں شامل ہے۔ اگر ہم اسال می تاريخ پر بهی نظر ڈا ليں تو اوائل اسال م کے زما نے‬ ‫ميں بهی مسلما ن وديگر قبا ئل کے لو گ کس طرح پا نی کے حصول ميں سر گرداں‬ ‫ٰ‬ ‫رہتے تهے اور حضرت عثما ن ؼنی رضی ّللا تعا لی عنہ کی ايک روايت بيحد مشہور‬ ‫ہے جس ميں انهوں نے مکہ کے سب سے بڑے (آبی ذخيرہ ) کنواں کو ايک يہودی‬ ‫سے منہ ما نگے داموں خريد کراسے بال مذہب وتفريق تما م مکہ والوں کے ليے‬ ‫وقؾ کر ديا تها۔ يہ ان کی سخاوت کی بے شما ر بے مثالوں ميں سے ايک‬ ‫خوبصورت مثال ہے۔‬ ‫22 مارچ کو پوری دنيا ميں آبی وسائل کا دن منا يا جارہا ہے اس دن پا نی کے‬ ‫حوالے سے در پيش مسا ئل کے حل کے ليے ورلڈ فورم کا انقعاد کيا جا تا ہے دنياکو‬ ‫صاؾ پا نی مہيا کر نے کا خواب ديکهنے والوں کا سب سے بڑا اجتماع’’ ورلڈ وا ٹر‬ ‫فورم ‘‘ جس کا اجال س ہر تين سال بعد ہو تا ہے اس فورم کی خصو صيت يہ ہے کہ‬ ‫اس ميں 081ممالک کے 00002 ہزار افراد حصہ ليتے ہيں جن ميں 09 وزرا ُ ،‬ ‫052 ارکا ن پا رليمنٹ ‘ سا ئنس دانوں اور پا نی فروخت کر نے والے پيشہ ور‬ ‫شامل ہو تے ہيں۔ 9002 ء ميں اس کا آخری اجالس تر کی کے شہرمار سيلی ميں‬ ‫ہوا۔ ا س سال 2102ء ميں ہو نے والے اجال س کی ميز بانی فرانس کے حصہ ميں‬ ‫آئی ہے۔ آبی ما ہرين کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والی دھا ئيوں ميں ملکوں کے درميا ں‬ ‫جنگ آبی وسائل کے حصو ل کے ليے ہو گی اس سے اندازہ لگا يا جا سکتا ہے کہ‬ ‫يہ کس قدر گهمبير مسئلہ ہے ۔‬
  • 34. ‫پا کستا ن جيسے ترقی پذير ملک جہا ں کروڑں لوگ خط ؼربت سے نيچے زندگی‬ ‫گزار رہے ہوں، جہا ں خون پا نی سے بهی ارزاں ہو گيا ہو، وہا ں لوگ آنے والے‬ ‫دنوں کی منصوبہ بندی پر کس طرح صرؾ نظر کر سکتے ہيں۔ بيشترترقی يافتہ‬ ‫ممالک آنے والے دنوں کی جامع حکمت عملی ميں مصروؾ عمل ہيں اور اسکے‬ ‫ساته ساته دوسرے ترقی پذير ممالک کے آبی ذخائر پر قبضے کی کوششيں بهی‬ ‫جاری ہيں۔ جس طرح اسرا ئيل نے فلسطين اور اردن کا پانی روک رکها ہے، اسی‬ ‫طرح ہر سال بهارت پاکستان کے آبی حصہ داری پر ڈاکہ ڈالتا رہا ہے ۔‬ ‫آج کی دنيا ميں پا نی کے حوالے سے بہت گرما گرمی پا ئی جاتی ہے۔ خصو صا وہ‬ ‫ترقی يا فتہ ممالک جہا ں پا نی کے مسائل نہيں، وہ بهی دوسرے تر قی پذ ير ممالک‬ ‫کے آبی ذخا ئر پر حر يصا نہ نظر يں جما ئے ہو ئے ہيں۔ يہ ترقی يا فتہ ممالک ورلڈ‬ ‫بنک کے مضبو ط رکن کی حيثيت رکهتے ہيں۔ اور ترقی پذير ممالک کو ديے گئے‬ ‫قرضے کی کڑی شرائط ميں سيا ہ وسفيد کے مالک ہو تے ہيں۔ ؼريب ممالک کی‬ ‫بقاء کا دارو مدار اسی قرضے اور ؼير ملکی امداد پر ہو تا ہے۔ لہذايہ کسی دباؤ اور‬ ‫شرائط کو نہ کہنے کی پو زيشن ميں نہيں ہو تے۔ ان کی مجبوريوں کا فا ئدہ اٹها تے‬ ‫ہو ئے ورلڈ بنک نے پانی کی نجکا ری کی پا ليسی متعارؾ کر ائی ہے۔ جس کے‬ ‫تحت پا نی کی پوری پوری قيمت وصول کی جائے گی۔ اس کی ايک مثال ورلڈ بنک‬ ‫نے 5002ء ميں اپنے مقروض ملک بو ليويا (جنو بی امريکہ) ميں ورلڈ بنک کے‬ ‫حکام نے حکومتی کابينہ کے اجال س ميں شرکت کی ہے۔ اس نے بو ليويا کے‬ ‫تيسرے بڑے شہر’’ کوچابا ما‘‘ ميں صاؾ پانی کی فراہمی کے ليے 52 ملين‬ ‫امريکی ڈالر قر ضہ دينے سے انکا ر کر ديا ۔ شرط يہ رکهی گئی کہ حکومت جب‬ ‫تک پہلے پا نی کے نظام کو نجی ملکيت ميں نہيں دے ديتی اور اسکے اخراجات صا‬ ‫رفين پر نہيں ڈالے جا تے يہ قرضہ نہيں ديا جا سکتا۔ اس ضمن ميں ہو نے والی‬ ‫نيالمی ميں صرؾ ايک ٹينڈر کو منظور کيا گيا، جس کی سربراہی بد نا م زما نہ ايک‬ ‫بڑی انجينئر کمپنی کے پا س تهی۔ جس نے چين ميں تين بڑ ے ڈيموں کی تعمير ميں‬ ‫بڑی کرپشن کی تهی ليکن ورلڈ بنک کے دباؤ ميں آکر اس کمپنی کو کا م سونپا گيا۔‬ ‫اس کمپنی نے ابهی کا م شروع بهی نہيں کيا تها کہ پا نی کی قيمتيں دوگنی کر دی‬
  • 35. ‫گئی۔ بو ليويا کے عوام کے ليے اب پا نی کا حصول ؼذا سے بهی مہنگا ہو گيا تها۔ ان لو گوں‬ ‫کے ليے جو کم آمدنی رکهتے تهے يا جن کا کو ئی ذريعہ معاش نہ تها، ان کے ليے اس طرح‬ ‫زندگی گزارنا قابل برداشت ہو گيا۔ پانی کے بل ان کے گهريلو بجٹ کی آدھی رقم بہا لے جا‬ ‫تا۔عوام کی زندگی مزيداجيرن بنا نے کے ليے ورلڈ بنک نے مر اعات يا فتہ طبقے کو پا نی کے‬ ‫نرخ مقر رکرنے کا مکمل اختيار دے ديا۔ نيز حکومت کو تنبيہ کی گئی کہ اس کی قرضے دی‬ ‫گئی رقم پا نی کے ؼريب صارفين کو سبسڈی دينےکےليےاستعمال نہيں کی جائے گی۔ کسی‬ ‫بهی ذريعے سے حاصل ہونے والے پا نی کو خواہ وہ کميو نٹی کنو يں سے ہی کيو ں نہ نکال‬ ‫گيا ہو،اس کے حصول پر پا بندی لگا دی گئی۔ ان تما م شرائط کی ورلڈ بنک يہ دليل ديتا ہے کہ‬ ‫ؼريب حکومتيں اکثربدعنوانی کاشکاررہتی ہيں، لہذاؼريب عوام کو پا نی کے نظام کو بہتر طور‬ ‫پر چال نے کے مو ثر انتظام اور آل ت سے قا صر رہتی ہيں۔ اس ضرورت کوپورا کر نے کے‬ ‫ليے ورلڈ بنک سرما يہ کاری اور ہنر کے نئے راستے کهو لتا ہے۔ يہ الگ با ت ہے کہ پا نی‬ ‫کی قيمت ميں اضافے سے ؼربت کی شرح ميں مز يد اضافہ ہو تا ہے۔ پانی کے حوالے سے‬ ‫ورلڈ بنک نے جو کڑی شرائط رکه کر ترقی پزير ممالک کو اپنے بس ميں کيا ہوا ہے، ا س‬ ‫ميں ارجنٹائن ،کو لمبيا ، چلی، ايکواڈور ، مر اکش اور فلپا ئن شامل ہيں۔ اگر ہم اپنے ملک کی‬ ‫پا کستا ن کی با ت کريں تو ہم بهی اس وقت ورلڈ بنک کے شکنجے ميں پهنسے ہو ئے ہيں‬ ‫ليکن خداکا شکر ہے کہ حالت اس نہج پر نہيں پہنچے کہ ورلڈ بنک ہمارے آبی وسائل کی بابت‬ ‫فيصلے کرنے کا مجا زہو۔ ليکن يہ ہماری بد قسمتی بهی ہے کہ پاکستان اپنے بيش بہا وسائل‬ ‫کے باوجود مشکال ت کا شکار ہے۔ جب بارش نہ ہو تو ہم قحط سالی کا شکا ر ہوجا تے ہيں‬ ‫اور اگربا ران رحمت برس پڑے تو ہم اس ذخيرے کومحفوظ کرنے کی بجا ئے سيال ب کے ہا‬ ‫تهوں ہال کتوں سے پريشان ہو تے ہيں۔ ہرسا ل ايک نيا سيالب ہميں معاشی مسائل کے گرداب‬ ‫ميں کئی دھائی پيچهے کر ديتا ہے۔ اس مسئلہ سے نبٹنے کے ليے ہماری حکومت کو مو ثر‬ ‫حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ بهارت ہما رے آبی وسائل پر قا بض ہو نے کے ليے در جنوں‬ ‫ڈيمز بنا رہا ہے تا کہ ہما ری زرعی زمينوں کو بنجر کر سکے۔ ہميں بهی نئے ڈيمز بنا نے اشد‬ ‫ضرورت ہے موسميا تی تبديليوں کے با عث آئيندہ آنے والے سالوں ميں آبی مسا ئل کی ٹهوس‬ ‫منصوبہ بندی کر کے ہم آزاد اور ترقی يا فتہ ممالک کی صفوں ميں شامل ہو سکتے ہيں ۔‬ ‫(عينی نيازی - عين اليقين)‬