3. ٓ
دزسقران
ِ
َ ً َ َ ُ َ ََ َ َ
هلْ ْاتَى ْعلى ْاْلنسانْ ْحينْ ْمنَْ
ِ ْالدهرْ ْلمْ ْيكنْ ْشيئاْ َ
ِ ِ ِ ِ َ ُ
مذكورً
وسرۃادلرھ (ٓاتی-1) اO
رتہمج:
ےب کش ااسنؿ رپ زامےن ںیم اکی ااسی وتق یھب ٓااکچ ےہ ہک وہ
وکیئزیچاقلبذرکہناھت ۔
ریسفت:
اے انسان اپنے فرائض پہچان
ہللا تعالی بیان فرماتا ہے کہ اس نے انسان کو پیدا کیا
حاالنکہ اس سے پہلے ہوا پانی حقارت اور ضعف کی
وجہ سے ایسی چیز نہ تھا کہ ذکر کیا جائے، اسے مرد
و عورت کے ملے جلے پانی سے پیدا کیا اور عجب
عجب تبدیلیوں کے بعد یہ موجودہ شکل و صورت اور
ٓ ٓ
ہئیت پر ایا، اسے ہم ازما رہے ہیں، جیسے اور جگہ
ہے ایت (لیبلوکم ایکم احسن عملا) تاکہ وہ تمہیں ازمائے
ٓ ٓ
کہ تم میں سے اچھے عمل کرنے واال کون ہے؟ پس
ٓ
اس نے تمہیں کان اور انکھیں عطا فرمائیں تاکہ اطاعت
4. اور معصیت میں تمیز کر سکو ۔ ہم نے اسے راہ دکھا
دی خوب واضح اور صاف کر کے اپنا سیدھا راستہ اس
ٓ
پر کھول دیا، جیسے اور جگہ ہے ایت (واما ثمود
فھدینھم فاستحبوا العمی علی الھدی) یعنی ثمودیوں کو ہم
نے ہدایت کی لیکن انہوں نے اندھے پن کو ہدایت پر
ٓ
ترجیح دی اور جگہ ہے ایت (وھدینہ النجدین) ہم نے
انسان کو دونوں راہیں دکھا دیں، یعنی بھلئی برائی کی،
اس ایت کی تفسیر میں مجاہد ابو صالح ضحاک اور ٓ
سدی سے مروی ہے کہ اسے ہم نے راہ دکھائی یعنی
ٓ
ماں کے پیٹ سے باہر انے کی ، لیکن یہ قول غریب
ہے اور صحیح قول پہل ہی ہے اور جمہور سے یہی
منقول ہے شاکراا اور کفوراا کا نصب حال کی وجہ سے
ٓ
ذوالحال ال کی ضمیر ہے جو ایت (انا ھدینہ السبیل) میں
ہے، یعنی وہ اس حالت میں یا تو شقی ہے یا سعید ہے،
جیسے صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ ہر شخص
صبح کے وقت اپنے نفس کی خریدوفروخت کرتا ہے یا
ٓ
تو اسے ہلک کر دیتا ہے یا ازاد کرا لیتا ہے، مسند
احمد میں ہے کہ حضرت کعب بن عجرہ رضی ہللا
ٓ
تعالی عنہ سے اپ نے فرمایا ہللا تجھے بیوقوفوں کی
5. سرداری سے بچائے حضرت کعب نے کہا یا رسول ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم وہ کیا ہے؟ فرمایا وہ میرے بعد کے
سردار ہوں گے جو میری سنتوں پر نہ عمل کریں گے
نہ میرے طریقوں پر چلیں گے پس جو لوگ ان کی
جھوٹ کی تصدیق کریں اور ان کے ظلم کی امداد کریں
وہ نہ میرے ہیں اور نہ میں ان کا ہوں یاد رکھو وہ
ٓ
میرے حوض کوثر پر بھی نہیں ا سکتے اور جو ان
کے جھوٹ کو سچا نہ کرے اور ان کے ظلموں میں ان
کا مددگار نہ بنے وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں یہ
لوگ میرے حوض کوثر پر مجھے ملیں گے اے کعب
روزہ ڈھال ہے اور صدقہ خطاوں کو مٹا دیتا ہے اور
ٔ
نماز قرب ہللا کا سبب ہے یا فرمایا کہ دلیل نجات ہے۔
اے کعب وہ گوشت پوست جنت میں نہیں جا سکتا وہ
حرام سے پل ہو وہ تو جہنم میں ہی جانے کے قابل ہے،
اے کعب لوگ ہر صبح اپنے نفس کی خرید و فروخت
ٓ
کرتے ہیں کوئی تو اسے ازاد کرا لیتا ہے اور کوئی
ٓ
ہلک کر گذرتا ہے، سورہ روم کی ایت (فطرۃ ہللا التی
فطر الناس علیھا) کی تفسیر میں حضرت جابر کی
روایت سے حضور صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی
6. گذر چکا ہے کہ ہر بچہ فطرت اسلم پر پیدا ہوتا ہے
یہاں تک کہ زبان چلنے لگتی ہے پھر یا تو شکر گذار
بنتا ہے یا ناشکرا، مسند احمد کی اور حدیث میں ہے کہ
جو نکلنے واال نکلتا ہے اس کے دروازے پر دو
جھنڈے ہوتے ہیں ایک فرشتے کے ہاتھ میں دوسرا
شیطان کے ہاتھ میں پس اگر وہ اس کام کے لئے نکل
جو ہللا کی مرضی کا ہے تو فرشتہ اپنا جھنڈا لئے ہوئے
اس کے ساتھ ہو لیتا ہے اور یہ واپسی تک فرشتے کے
جھنڈے تلے ہی رہتا ہے اور اگر ہللا کی ناراضگی کے
کام کے لئے نکل ہے تو شیطان اپنا جھنڈا لگائے اس
کے ساتھ ہو لیتا ہے اور واپسی تک یہ شیطانی جھنڈے
تلے رہتا ہے۔
اعجاز احمد لودھی
7. مىُطاتکامظیؾپظپغھيےاِعپھُىکماعىےکابیاٌ
او النّميیً وآصہ ظزیقہ عؼی ہللا ويہا کہتی ہیٍ کہ جب گھظ میٍ کُٓی بیناع ہُتا، تُ
عسُل ہللا ظلی ہللا ولیہ ِسله اس پظ مىُطات (سُعۃ الفلق اِع سُعۃ الياس) پغھ کظ
پھُىکتے، پھظ جبآپظلیہللاولیہِسلهبیناع ہُٓے،جس بیناعیمیٍ آپظلیہللاولیہ
ِسله ىےِفاتپآیتُمیٍ آپ ظلیہللاولیہِسلهپظپھُىکتی اِعآپہی کاہاتھآپ ظلی
ہللا ولیہ ِسله پظ پھیظتی تھی کیُىکہ آپ کے ہاتھ مباعک میٍ میظے ہاتھ سے ؽیاسہ
بظکتتھی۔
ظحیحمسله، حزیثىنبظ:6441 احادیث
ِ
رسول
اعجاز احمد لودھی ﷺ
ىمظبزلگجاتیہےاِعجبتهکٌُسلکظىےکاحکهسیاجآےتٌُسلکظِ۔
سیزىا ابً وباس عؼی ہللا ويہنا ىبی کظیه ظلی ہللا ولیہ ِسله سے عِایت کظتے
ہُٓے کہتے ہیٍ کہ آپ ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے فظمایا: ىمظ سز ہے (یىيی ىمظ میٍ
ہللا تىالی کے حکه سے تاثیظ ہے) اِع اگظ کُٓی ذیؼ تقزیظ سے آگے بغھ سکتی تُ
ىمظ ہی بغھ جاتی (لیکً تقزیظ سے کُٓی ذیؼ آگے بغھيے ِالی ىہیٍ)۔ جب ته سے
ٌسلکظىے کُ کہا جآے تُ ٌسل کظِ۔ (کیُىکہجسکی ىمظ بزلگ جآے، اس
کے ٌسل کے پاىی سے ىمظ لگے ہُٓے کُ ٌسل کظا سیا جآے تُ ٹھیک ہُ جاتا
ظحیح مسله،حزیثىنبظ:4541 ہے)۔
10. گستارعسُلظلیہللاولیہسله کیسؼا
قظآٌِحزیثکیعِشيیمیٍ
(اؽمحنزمحسًحيفیوفیہللاويہ)
آد کل امظیکہ کیایناء پظاسالواِعاسالو پسيزملکَُ پظ جُ للهہُ عہا ہے ِہ کسی بھی اہل وله
تُ کحا کسی ذپل سیيے ِالے مُذي سے بھی پُشیزہ ىہیٍ ظظف اِع ظظف امظیکہ اٌ لُگَُ کُ
مسیحا سکھآے سیتا ہے جً کی آىکھَُ پظ صالظَِ کی ویيک ہے اس کے سُا سىیا بھظ میٍ ہظ
اوتزال پسيز اىساٌ ذاہے ِہ ہيزِ ہُ، سکھ ہُ یا ویسآی ہُ سب کُ یہ لله اِع ساؽط ہی ىمظ آتا
ہے ۔ اسی ایناء پظ اسالمی ملک اسالمی جنہُعیہ پاکستاٌ کے اىزع سُسی بیيکاعی کُسابق
ظزع پظِیؼ مصظف کے سِع میٍ جُ تقُیت بدصی گٔی اِع اسی کُ مىیصت کا ىماو آخظ سنحھا گیا
اس کا ثنظ آد ہه مہيگآی کے امشتے ہُٓے ـُفاٌ کی ظُعت میٍ سیکھ عہے ہیٍ۔ اس کے بىز
ٓ
امظیکہ کے کہيے پظ حزِس آعصیييس میٍ تبزیلی کظکے ؽىاکاعی اِع بزکاعی کی جُ ذھُٹ سی
گٔی پھظ اِپظ سے مُبآل فٌُ پیکحؼ ىے اس پظ سُىے پظ سہاگہ کا کاو کیا، اس کا ىتیحہ آد
پاعکَُمیٍسیکھتے ہی ہنیٍیہاشىاعیاسآجاتےہیٍکہ
ٹُپٹُپیکیجگہکُٹبحآےاذکً
ساػھیبلکل ہیظفاءمُىرھکظؽٌفیصً
وُعتیٍپھظتیہیٍ اىزاؽسےباؽاعَِمیٍ
لغکیاَکھاىےہُاجاتیہیٍگلؼاعَِمیٍ
بس فظق اتيا ہے کہ اب لغکیاَ گلؼاعَِ میٍ اکیلے ىہیٍ جاتی بس لغکَُ کے ساتھ ہُتی
ہیٍ۔اسیـظحامظیکہکاہزفتھاکہقاىٌُتُہیًعسالت ظلیہللاولیہِسلهجُکہپاکستاٌکے
قاىٌُکاحعہہےاسمیٍتبزیلی کظسیجآےتاکہٌالیقسهکیحظاو کیاِالسیٍبےسھغک
11. ہناعےپیاعے ىبی پاک ظلی ہللا ولیہ ِسله کی تُہیً کظتے پھظے حتی کہ مسلناىَُ کے کاٌ اس
ـظح کے جنلے سً سً کظ واسی ہُجآیٍ اِع پھظ تُہیً عسالت ظلی ہللا ولیہ ِسله کظىے ِالے
ميرلَُ کی ـظح پھظتے عہے۔ لیکً ہللا کی قزعت ہے کہ فاسق سے فاسق تظ مسلناٌ بھی
ىاساىستگی میٍ اپيے پیاعے ىبی ظلی ہللا ولیہ ِسله سے محبت عکھتا ہے لہضا ِہ اس ـظح کی
حظکتىہیٍ ہظگؼىہیٍ بظساشت کظےگا۔ شایزہللا تىالیىے جسـظحاپيے قظآٌ کی حفالت کی
ہُٓی ہے اس ـظح اپيے پیاعے حبیب ظلی ہللا ولیہ ِسله کی سیظت کی بھی حفالت کا طمہ
اٹھایاہے۔لیکًکرھلُگجُصالظکےٌالوہیٍاىہَُىےقُوکیسب سےبغیخزمت یہسنحھ
عکھی ہے کہ کسی ـظح قاىٌُ تُہیً عسالت میٍ تبزیلی کظسی جآے تاکہ اپيے باپ امظیکہ کُ
خُط کظسکے لیکً ہللا کی کظىی ایسی ہے کہ یہ اس میٍ کامیاب ىہیٍ ہُپاعہے اِع باع باع
کُشض کظىے کے باِجُس ىاکاو پھظ عہے ہیٍ اِع اىصاء ہللا آگے بھی ىاکاو ہی عہے گے۔ البتہ کرھ
بظآے ىاو اسکُلظؽ جُ سیً کُ اپيے باپ کی جاگیظ سنحھ کظ اپيے مکظِہ فتُے جھاػتے ہیٍ جس
کی ِجہ سے ہناعی ىُجُاٌ ىسل جُ کہ ولناء کُ کرھ جاىتے ہی ىہیٍ اٌ کے سل میٍ بے شناع
اشکاالت پیزا ہُگٔے ہیٍ اِع ہه اہل قله کُ بھی اس پظ اسی لٔے قله اٹھاىا پغعہا ہے کہ یہ جہاس بالقله
کے طعیىے اس فتيے کیسظکُبی کی جآے۔ اىصاء ہللا ہه ىیرے قاىٌُ تُہیً عسالت ظلی ہللا ولیہ
ِسله کی سؼا قظآٌ حزیث سے ثابت کظیٍ گے اِع منکيہ اوتظاؼات جُ ہناعی ىمظَِ میٍ آٓے
ہیٍاٌکابھیاپيےتٔیٍجُاببھیسیٍگے۔
تُہیًعسالتکےمظتکبکیسؼاقظآٌاِعتفاسیظکیعِشيیمیٍ
قبل ا س کے ہه قظآٌ ِ حزیث سے اس مسٔلہ کُ ثابت کظیٍ ہه اپيے اس مؽنٌُ کُ ابً تینیہ
عحنةہللاولیہکیـظفميسُبکظتےہیٍ جيہَُاپيےسِعمیٍتُہیً عسالتظلیہللاولیہِسله
13. میظی شامت (کہ ایسا ىہ کیا اِع) کیا اذھا ہُتا کہ میٍ فالَ شدغ کُ سِست ىہ بياتا۔ اس
(کنبدت) ىے محھ کُ ىعیحت آٓے پیرھے بہکا سیا (اِع ہٹا سیا) اِع شیفاٌ تُ اىساٌ کُ (ویً
ِقت پظ)امزاسکظىےسےجُابسے ہیسیتاہے۔
اسکیتفسیظمیٍاسکاشاٌىؼِلوقبہبًابیمىیق ہے
[تفسیظجاللیً،تفسیظابًکثیظ،تفسیظبٍُی، تفسیظمىاعفالقظآٌٌِیظہ]
جس ىے امیہ بً خلف کے کہيے پظ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کی شاٌ میٍ گستاخی کی جس
پظ حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے اسے تيبیہ کی کہ اگظ تُ محھے مکہ کے باہظ ملے گا تُ میٍ تحھے
قتل کظَِ (یىيی کظِاَْ گا) حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے بزع کے یُو اسے گظفتاعی کی حالت
میٍقتلکظِاسیا۔
تیسری دلیل
َلًَّٔ َلَّه َیيتہ النيف ُقٌُ َِالَّضیً فی ُقلُُبھه م ََّظؿ َِالن ْظج ُفٌُ فی النزیيۃ َل ُي ٍْظ َی َيَّک بھه ُثه َال ُیحاِ ُعِىَ َ
ُ ِ َ ِ َ ِ َ ِ ِ َ ِ ِ ْ َ َّ َ ِ ک
ْ ْ َ ِْ ْ َِ ُْ ِ َ َِ َ
ِ
ِِ َ ٓ ُ ْ ْ
فیھآا ََّال َقلیالً۔(ۺ۶)مَّلْىُىی ىَعلےاَ ْی َينا ُثق ُفُ ْا ُأخضِا َِ ُقتلُُا َتقْ
ِ ِ ِ ِتیال ً۔(۱۶)[سُعۃاالحؼابآیت] َ ُ ِ ِ ِ ِ
َ
تظجنہ : یہ ميافقیً اِع ِہ لُگ جُ مزیيہ میٍ (جھُٹی) افُاہیٍ اػایا کظتے ہیٍ اگظ باؽ ىہ آٓے تُ
ؼظِع ہه آپ کُ اٌ پظ مسلق کظیيگے پھظ یہ لُگ آپ کے پاس مزیيہ میٍ بہت ہی که عہيے پاِیٍ
گے۔ِہ بھی(ہظـظفسے)پھٹکاعےہُٓےجہاَملیٍگےپکغسھکغاِعماعسھاػکیجاِےگی
تصظیح: اس آیت سے یہ بات ِاؼح ہُگٔی کہ اگظ کُٓی مسلناٌ حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کی
گستاخی کظکے اعتزاس کُ گلے لگاکظ ؽىاسقہ بً جآےتُاسپکغ پکغ کظ قتل کیاجآے جبکہ کُٓی
کافظ حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کی شاٌ میٍ گستاخی کظے تب بھی اسے صھُىش صھُىش کظ قتل
ُ
کیا جآے (کضا فی لًٔ له یيتہ النيافقٌُ ِالضیً فی قلُبھه مظؿ ِالنظجفٌُ فی النزیيۃ ۔۔۔۔۔ ِ
تقتلُا تقتیال )کیُىکہ مسلناٌ ىے جب حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کی شاٌ میٍ گستاخی کی تب
تُِہمسلناٌىہیٍعہالیکًاگظاسکے باِجُسسوُیایناٌ کظےتُميافقہُگیا۔اگظگستاخی
14. کظکے عشزی کی ـظح کافظ ہُجآے تُ مظتز ہُگیا اِع اگظ ٌیظ مسله یہ کظے تُ یہ (ِالنظجفٌُ
فی النزیيۃ) کے ؽمظے میٍ آٓے گا کیُىکہ ِہ جُ بکُاس آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کے
َّ
متىلق کظے گا آپ ہظگؼ ایسے ىہیٍ ہیٍ لہضا سب کے جؼا ایک ہُگی اِع ِہ یہ کہ (قتلُا تقتیال)
کےتحتقتلکٔےجآےگے۔
َ َّ َ ُ َ ْ ً ُ ُ َ َ َّ َ ْ َ ْ ْ َ ُ َچوتھی َدلیل َ َ ُ َ ٗ َ َ ْ َ ُ ٓ ْ َ َ َ ُ ْ َ ْ َ ْ َ َ ُ ْ َْ
َُّ َ َ ْ َ َ َّ
ال تحز قُما یّميٌُ با ہلل ِالیُو اْلخظیُآسٌِ مً حآسَّہللاَ
ِعَسُلہ ِلُ کاىُا ابآء ھه أِأبيآء ھه أِ َ ِ ِ ِ َِ ِ ِ
اخ َُ ِاى َُھه أَ ِْوصیظ َتھه د ُأ ِْ َٓلءک َک َتب فی ُقلُُبھه اال ْیناٌ َِأ َی ََّزھه ب ُظِح م ْيہ ظلے َِ ُی ْزخلُھه ج َي َّ
ِ ُ ْ َت َّ ُ ُ ُ ْ َ ِْ ْ ِ َ ُْ
ُ ِٓ ِ َ ِ َّ ِ ِ ِ ِ
َتحظیمً َتحتھااْلَ ْىھ ُظ خلزیًفیھاد َعؼیہللاو ْيھه َِ َعؼُاو ْيہدأ ِْ َلٔکحؼبہللاھهالن ْفلحٌَُ
ْ ِ ْ ِ َ ْ َ َ ِ ِ َ ِ َ ِ َ ُ َ ُ ْ ُ ْ َ ُ ِ َ ِ ْ ُ َّ ِ ُ ُ ْ ُ ِ ُ
ِ
تظجنہ : جُ لُگ ہللا پظ اِع قیامت کے سٌ پظ (پُعا پُعا) ایناٌ عکھتے ہیٍ آپ اٌ کُ ىہ سیکھیٍ گے
کہ ایسے شدعَُ سے سِستی عکھتے ہیٍ جُ ہللا اِع عسُل کے بظخالف ہیٍ گُ ِہ اٌ کے باپ یا
بیٹے یا بھآی یا کيبہ ہی کیَُ ىہ ہَُ اٌ لُگَُ کے سلَُ میٍ ہللا تىالی ىے ایناٌ ثبت کظسیا ہے اِع
اٌ (قلُب) کُ اپيے فیؾ سے قُت سی ہے (فیؾ سے مظاس ىُع ہے ) اِع اٌ کُ ایسے باٌَُ میٍ
ساخل کظے گا جً کے ىیرے سے ىہظیٍ جاعی ہُىگی جً میٍ ِہ ہنیصہ عہیٍ گے ہللا تىالی اٌ سے
عاؼی ہُگا اِع ِہ ہللا سے عاؼی ہُىگے یہ لُگ ہللا کا گظِہ ہے خُب سً لُ کہ ہللا ہی کاگظِہ فالح
پاىےِاال ہے۔
تصظیح: حؽظت ابً وباس عؼی ہللا ويہ سے عِایت ہے کہ یہ آیت ابُوبیزۃ بً الحظاح عؼی ہللا
ويہ کی شاٌ میٍ ىاؽل ہُٓی جيہَُ ىے اپيے باپ وبزہللا بً الحظاح کُ احز کے سٌ قتل کیا۔ اِع
(اس میٍ )ونظ بً خفاب عؼی ہللا ويہ (کی شاٌ بھی ہے کہ) اىہَُ ىے بزع کے سٌ اپيے خالُ
واػ بً ہصاو بً مٍیظۃ کُ جہيه ِاظل کیا۔ اِع (اسی میٍ ) حؽظت ابُبکظ عؼی ہللا ويہ کی بھی
شاٌ بیاٌ ہے کہ اىہَُ ىے یُو بزع کُ اپيے بیٹے وبزالظحنً (جُ بىز میٍ ایناٌ لے الٓے تھے) کُ
قتلکظىےکااعاسہکیا۔اسکےوالِہىبی پاکظلیہللاولیہِسلهىےفظمایا"(یہآیت)معىب
15. بً ونیظ عؼی ہللا ويہ (جً کا ذہظہ حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کے ذہظہ اىُع سے بہت ملتا تھا،
اىکے باعے میٍ بھی ىاؽل ہُٓی) کیُىکہ اىہَُ ىے اپيے بھآی وبیز بً ونیظ کُ (اسالو کی خاـظ)
قتل کیا اِع حؽظت ولی اِع حؽظت وبیزۃ ظلی ہللا ولیہ ِسله کے باعے میٍ ىاؽل ہُٓی جيہَُ ىے
وتبہ،شیبہاِعِلیزبًوتبہکُیُو بزعقتلکیا۔[تفسیظکبیظاؽوالمہفدظ الزیًالظاؽیعحنہہللا،
ِکلکتبتفسیظ]
ابًکثیظعحنہہللاىےاسآیتکےتحت لکھاکہآیتھضامیٍلفن
(ِلُا کاىُ آباءھه) حؽظت ابُوبیزۃ وامظ بً وبزہللا بً جظاح عؼی ہللا ويہ کے باعے میٍ ىاؽل ہُا
کیُىکہاىہَُ ىےبزع کےعِؽاپيے باپکُقتل کیاکیُىکہِہاسالومدالففُدمیٍتھا
َ
(اْ ابياءھه ) حؽظت ابُبکظ ظزیق عؼی ہللا ويہ کے لٔے کہ اىہَُ اپيے بیٹے وبزالظحنً کُ قتل
کظىےکااعاسہکیا
َ
(اْ اخُاىھه) حؽظت معىب بً ونیظ عؼی ہللا ويہ کے باعے میٍ ىاؽل ہُٓی کہ اىہَُ ىے اپيے
بھآیوبیزبًونیظکُہللاکےعؼاکےلٔےقتل کیا
َ
(اْ وصیظتھه ) حؽظت ونظ عؼی ہللا ويہ کے باعے میٍ ىاؽل ہُٓی کہ اىہَُ ىے اپيے قظیبی عشتہ
ساع (خالُ) کُ ہللا کی عؼا کے لٔے جہاس میٍ قتل کیا اِع یہی لفن حؽظت حنؼہ، حؽظت ولی اِع
وبیزۃ بً الحاعث کے لٔے ىاؽل ہُٓے جيہَُ ىے وتبہ، شیبہ اِع ِلیز بً وتبہ کُ بزع کے عِؽ ہللا کے
لٔےقتلکیا۔ِہللا اوله
تُ اس تفعیل سے مىلُو ہُا کہ ہللا اِع سیً کے کٹظ سشنً کُ قتل کظىے کا ىہ ظظف الہ ىے حکه
سیا جیسا کہ پہلے سُعۃ االحؼاب کی آیت ۺ۶ اِع ۱۶ کے حُالے لکھ ذکے بلکہ ہللا اس سے
عاؼی بھی ہُا جيہَُ ىے ہللا کی عؼا کے لٔے اٌ سشنياٌ اسالو کُ قتل کیا یا اس کا اعاسہ کیا۔ پھظ
ہللاىےیہبات بھیبتالسیکہایناٌِالےکبھی بھیایسےکافظَِکُاپياسِستىہیٍ بياتےذاہے
ِہاٌکاکتياوؼیؼعشتہساعہیکیَُىہہُ۔ والمہابًتینیہؒ ىےفظمایاجبایسےلُگَُکُ
16. سِست بياىے کے متىلق یہ حکه ہے تُ سُذيے کی بات ہے کہ خُس ایسی حظکتیٍ کظىا(یىيی
حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کی شاٌ اقزس میٍ گستاخی کظىا) ایناٌ کا کیسا جياؽہ ىکالتا ہُگا.
(ملدغاؽالعاعوالنسلُل)
الحنزہلل ہه ىے سالٓل ِ بظاہیً کی عِشيی میٍ قظآٌ سے یہ بات ثابت کی کہ شاته الظسُل ظلی
ہللا ولیہ ِسله مستحق قتل ہے اِع اس کی حنایت کظىے ِاال بھی اس گياہ میٍ شظیک ہے لہضا اس
کی سؼا بھی یہی ہُىی ذاہیٔے ۔ اب ہه آگے حزیث اِع سیظ کی کتابَُ سے ثابت کظیٍ گے کہ
گستارعسُلظلیہللا ولیہِسلهمستحققتل ہے۔
ِ
گستاخ رسول کی سزا احادیث اور سیرت کی کتب سے
پہلی دلیل
وًولیعؼیہللاويہاٌ یھُسیہکاىتتصتهاليبیاِتقيفیہفديقھاعجلحتیماتت،فاـلعسُل
ہللااسمھا
[تدظیخ:ابُساْسجلز۴،سيًالکبظیبیہقی جلز۷ اِعجلز۹]
تظجنہ: ایک یہُسیہ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کُ گالیاَ سیا کظتی تھی ایک آسمی ىے اس کُ
گال گھُىٹ کظ جہيه ِاظل کظسیا تُ عسُل ہللا ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے اس وُعت کے خٌُ کُ
عآیگاَ قظاع سے سیا (اِع کُٓی قعاػ یا سیت ىہیٍ لی)حؽُع پاک ظلی ہللا ولیہ ِسله کا اس
خٌُ کا قعاػ یا خٌُ بہا ىہ لیيا اس ـظف اشاعہ سیا کہ اس کی سؼا ہی یہی تھی کہ ُاس کُ قتل
کظسیاجآے۔ِہللاتىالیاوله۔
دوسری دلیل
وً ابً وباس ؼیللہىيہنا اٌ اونی کاىتلہ او ِلز تصته اليبی ِتقي فیہ، فیيھا ھا فال تيتھی، ِیؼجُھا
َ َّ
فال تيؼجظ، فلنا کاىت طات لیلۃ تقي فی اليبی ا ِتصنہ؛ فاخض النٍُل فُؼىہ فی بفيھا ِاتکؤ ولیھا
فقتلھا،فلنااظبحطکظطلکلليبیافحنيالياسفقال(اىصزہللاعجالفىلمافىللیولیہحقاال
17. قاو) فقاو االونی یتدفی الياس ِ ھُ یتزلزل، حتی قىز بیً یزی اليبی، فقال : یا عسُل ہللا ا أىا
ظاحبھا، کاىت تصتنک ِتقي فیک فؤىھا ھا فال تيتھی ِاؽجظھا فال تيؼجظ، ولی ميھا ابياٌ مثل
اللّلّتیً، ِکاىت بی عفیقہ، فلنا کاٌ الباعحۃ جىلت تصتنک ِتقي فیک، فاخضت النٍُل فُؼىتہ
سمھاھزع) فیبفيھاِاىََّکاتولیہحتیقتلھا،فقالاليبی(اال اشھزِااٌَّ
تدظیخ: ابُساْس ۴؍۸۲۵ حزیث ۱۶۳۴، ىسآی ۷؍۷ۺ۱، ساعقفيی ۳؍۲۱۱ حزیث ۳ۺ۱،
قال حاکه ظحیح ولی شظك مسله فی مستزعک ۴؍ ۴۵۳، سيً الکبظی بیہقی ۷؍ ۺ۶، قال ابً
ححظعاِتہثقاتفیبلُغالنظاو۵۵۲ حزیث۵۶۶۳
تظجنہ: حؽظت ابً وباس عؼی ہللا ويہنا سے عِایت ہے کہ ایک اىزھے شدغ کی لُىشی تھی
جس کا ىاو او ِلز تھا ِہ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کُ گالیاَ سیتی تھی اِع اس شدغ کے ميي
کظىے کے باِجُس باؽ ىہیٍ آتی تھی ِہ اسے ؽجظ ِ تُبیذ کظتا لیکً ِہ اپيی حظکت پظ قآه عہتی۔
ایک عات اس ىے جب آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کُ گالیاَ سے عہے تھی تُ اس ىابیيا ىے ایک
مٍُل لے کظ اس کے پیٹ میٍ گھسا سیا جس سے ِہ جہيه ِاظل ہُگٔی۔ ظبح کُ اس کا تضکظہ
حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کی محفل میٍ ہُا تُ حؽُع پاک ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے لُگَُ کُ جني
کیا اِع کہا میٍ قسه سیتا ہَُ کہ جس ىے جُ کیااس پظ میظا حق ہے ِہ بيزہ کھغا ہُجآے۔ اس پظ ِہ
ىابیيا کھغا ہُگیاحالت بے ذیيی میٍ لُگَُ کی گظسىیٍ پھالىگ پھالىگ کظ حؽُع ظلی ہللا ولیہ
ِسله کے پاس پہيرا اِع حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کے پاس آکظ بیٹھ گیا اِع کہا اے ہللا کے عسُل
ظلی ہللا ولیہ ِسله! میٍ اسے ميي کظتا لیکً ِہ آپ کُ گالیاَ سیتی میٍ اسے عِکتا پظ ِہ باؽ ىہ
آتی۔ اس کے عحه سے میظے سِ ہیظے کی ماىيز بیٹے ہیٍ اِع ِہ میظی عفیقہ حیات تھی ۔ گؼشتہ
عات جب ِہ آپ کی شاٌ میٍ ہحُ بک عہی تھی تُ میٍ ىے مٍُل لیا اِع اس کے پیٹ میٍ پیُست
کظکے اس ـاقت سے سبایا کہ ِہ مظ گٔی، اس پظ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے فظمایا ( ته
گُاہ عہيااس(وُعت)کاخٌُہزعہے)
18. اس حزیث سے بھی یہ بات ثابت ہُٓی کہ شاته الظسُل ظلی ہللا ولیہ ِسله اسی بات کا مستحق
ہے کہ اسے قتل کظسیا جآے ذاہے ِہ آپ کا کُٓی بھی کیَُ ىہ ہُ اِع خٌُ کا ولی اوالٌ ہزع
کظىے سے ظحابہ کظاو ث کُ بھی یہ تىلیه ملی کہ گستار عسُل ظلی ہللا ولیہ ِسله کی سؼا
مُت ہے اِع اگظ واو آسمی سُآے حاکه ِقت کے بھی یہ سؼا سے تُ اس سؼا سیيے ِالے پظ کُٓی
گظفتىہیٍ بلکہاسىےِہیکیاجُاسے کظىاذاۂےتھا۔
تیسری دلیل
یہاَ سِ سلیلَُ میٍ آپ ىے مالحمہ کیا کہ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کی خبظ میٍ آىے سے
پہلے کسی ىے شاته الظسُل ظلی ہللا ولیہ ِسله کُ قتل کیا تُ آپ ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے اس کا
قعاػ ىہ لیا۔ اب اٌ سِ سلیلَُ سے یہ اوتظاؿ اٹھ سکتا ہے کہ اس میٍ حؽُع ظلی ہللا ولیہ
ِسله ىے خُسسؼا ىہیٍ سیلہضا یہسلیل سوُے کےمفابقىہیٍ لیکً طیل میٍہه ایسی حزیث بیاٌ
کظىےِالے ہیٍ جُاٌ لُگَُ پظ ۔۔۔ جُ باِجُس حؽُع پاکظلی ہللا ولیہِسله کُ ماىيے کاسوُی
کظىے کے حؽُع کی گستاخی کظىے ِالے کے لٔے سؼآے مُت کُ سعست ىہیٍ ماىتے ۔۔۔ ؽلؼلہ
کیـظحگظےگی پھظیاتُاسالوکُسالو کظىاپغےگایاپھظلبظلؼوکُ۔سلیلمالحمہہُ۔
کتبحزیثاِعسیظتمیٍمتفقہـُع پظیہِاقىہسعدہےکہ
"کىب بً اشظف ایک یہُسی تھا جسے اسالو سے سدت ىفظت تھی ِہ مسلناىَُ کی وُعتَُ
کے باعے میٍ ٌلین اشىا ع لکھتا اِع کہتا تھا جس سے مسلناىَُ کُ تکلیف پہيرتی اسی ـظح
آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کی شاٌ میٍ ہحُ اشىاع کہہ کظ گستاخی کا مظتکب ہُا تھا اس کُ
قتل کظىے کے لٔے آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے اوالٌ کیا کہ "مً لکىب ابً االشظف فاىہ
قہ اطی ہللا ِ عسُل"یىيی "کٌُ کىب بً اظظف کا کاو تناو کظے گا کیُىکہ ِہ ہللا اِع اسکے
عسُل ظلی ہللا ولیہ ِسله کُ بہت ایضا پہيرا ذکا" اس پظ محنزؓ بً مسلینہ ىے فظمایا
(یاعسُلہللااتحباٌاقتلہ)یىيیاےہللاکےعسُل(ظلیہللاولیہِسله) کیاآپپسيزفظمآے
19. گے کہ میٍ اسے قتل کظَِ؟ اس پظ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے آپ کُ اجاؽت سی۔ پھظ
محنزؓ بً مسلینہ ىے اپيے ساتھیَُ سنیت کىب بً اشظف کُ جہيه ِاظل کظسیا اِع حؽُع
ظلیہللاولیہِسلهکُاسکیخبظپہيرآی۔”
َّ
تدظیخ: ملدغ؛ ظحیح بداعی جلز ۳ ظفحہ ۹۹ اِع ۺۺ۱ ـبي النکتبۃ السلفیہ،سالیل اليبُۃ اؽ
بیہقی جلز ۳ ظفحہ ۺ۹ ۱ اِع ۱۹۱، سیظت اليبی ا اؽ ابً ہصاو جلز ۲ ظفحہ ۱۵ تا ۸۵، تفسیظ
ـبظیجلز۵ ظفحہ۲۳۱،تاعیذـبظیوظبی جلز۲ ظفحہ۸۸۴
اس حزیث کے اىزع یہ تُ حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے خُس کہا کہ کٌُ گستار عسُل ظلی ہللا
ولیہ ِسله کُ قتل کظے گا اِع ایک ظحابی ىے یہ کاو اپيے طمہ لیا اِع اپيے ساتھیَُ سنیت اس
شاتهالظسُل ظلیہللاولیہِسلهکُجہيهِاظلکیا۔
چوتھی دلیل
ابُعافيایکخیبظکایہُسیتھا۔ِہ آىحؽظتظلی ہللاولیہِسلهسے سدتبٍؾعکھتاتھااِعتً
ِسھًسےمسلناىَُاِعحؽُعظلیہللاولیہِسلهکُتکلیفپہيراتاتھا۔آپظلیہللاولیہِسله
ىے حؽظت وبزہللا بً وتیک عؼی ہللا ويہ کی قیاست میٍ ایک لصکظ اس کے قتل کے لٔے بھیحا
جسىےاسکُجہيهِاظلکیااسحالتمیٍ کہِہیہُسیسُعہاتھا۔عِایتمیٍہےکہ
وً بظاء بً واؽب عؼیہللا ويہ (بىث عسُلہللاا عھفاًالیابیعافيفزخل ولیہ وبزہللابً وتیکبیتہ
لیال ًفھُ ىآهفقتلہ)
َّ
[تدظیخ:بداعیجلز۳ ظفحہۺۺ۱ ـبي النکتبۃالسلفیہ،اسکےوالِہاختالفالفاهکے ساتھ
یہِاقىہتناوکتبسیظتاِعمٍاؽیمیٍمُجُس ہے]
تظجنہ: بظاء بً واؽب عؼی ہللا ويہ سے عِایت ہے کہ وبزہللا بً وتیک عؼی ہللا ويہ کُ ىبی پاک
ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے ابُ عافي یہُسی کی ـظف بھیحا ۔ اىہَُ ىے اس کے گھظ میٍ اس حالت میٍ
قتلکیاجبِہسُعہاتھا۔
20. پانچویں دلیل
تاعیذکیکتبمیٍمتفقہِاقىہہےکہ
وً ابً وباسؓ ھحت ِامظأۃ مً خفنۃ اليبی ﷺ فقال (مً لی بھا؟) فقال عجل مً قُمھا ’’أىا
یاعسُلہللاظلیہللاولیہِسله،فيھؾفقتلھا،فؤخبظاليبیﷺفقال(الیيفحفیھاويؼاٌ)
[الکاملالبً وزی جلز ۶ ظفحہ۶۵۱۲، تاعیذ خفیب جلز ۳۱ ظفحہ۹۹ العاعو النسلُل جلز
۲ ظفحہ۵۹۱ ـبي]
تظجنہ : خفنۃ قبیلے کی وُعت آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله کی شاٌ میٍ ہحُ بکا کظتی تھی۔
حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے فظمایا اس وُعت سے کٌُ ىنٹے گا؟ اسی قبیلے کے ایک آسمی ىے
کہا میٍ یا عسُل ہللا ظلی ہللا ولیہ ِسله پس اس ىے جا کظ اسے قتل کظسیا۔ جب آىحؽظت ظلی
ہللا ولیہ ِسله کُ اس کی خبظ ہُٓی تُ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے فظمایا (اس مىاملے میٍ
سِ بکظیا َ اپيے سیيگ ىہ ٹکظآے(یىيی سِ شدغ آپس میٍ بحث ِ تکظاع کظے کہ آیا اس ىے
سعستکیایاٌلق۔اس ىےبلکلظحیحکیا)
یہاَ تک تُ قاعٓیً ىے حؽُع ظلی ہللا ولیہ ِسله کا فىل مالحمہ کیا کہ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ
ِسله شاتنیً کُ قتل کظِایا کظتے تھے۔ اب طیل میٍ حؽظت ولی کظو ہللا ِجھہ کی عِایت
مالحمہ ہُ جس میٍ آىحؽظت ظلی ہللا ولیہ ِسله ىے خُس گستار عسُل کُ قتل کظىے کا حکه
فظمایاہے۔
چھٹی دلیل
َ ْ َ َ َّ َ َ ْ َ َ َّ َ ْ َ ُ َ
وًولیؓبًابیـالبقالعسُلہللا ﷺ(مًسب ىَ ِبیًَّا ُق ِتل َِمًسباظحابَ ٗہج ِلز)
[النىحهـبظاىیحزیث۹۵۶،محنيالؼِآزجلز۶ ظفحہ۳۶۲،العاعوالنسلُلجلز۲ ظفحہ
۹۸۱]
37. عشق رسول ﷺ پر جان بھی قربان
ِ
ہللا کا شکر ہے گھر بھی اچھا مل گیا اور پڑوسی تو ہللا
کی رحمت ہی ثابت ہورہے ہیں -سلمی بیگم نے گھر میں
ٓ
گھستے ہوے کہا -وہ خوشی سے سرشار نظر ارہی تھیں
کیا ہوگیا بیگم ؟ الطاف صاحب نے بھی مسکراتے ہوے
سوال کیا ۔
ہونا کیا تھا فون کرنے گئی تھی تو جمیلہ بہن نے بٹھا ہی
لیا چائے مٹھائی بسکٹ نجانے کیا کیا اور کہنے لگیں
ٓ
کے رات کا کھانا ہمارے گھر سے ائیگا .بیچارے بہت
مخلص لوگ ہیں -ہاں بیگم تم ٹھیک ہی کہتی ہو انکے
شوہر کامران صاحب بھی ایسے ہی ہیں کہہ رہے تھے
پیسوں کی ضرورت ہو تو بل جھجھک مانگ لیجئے گا۔
ہللا تیرا شکر ہے گھر ہے تو کراۓ کا مگر پڑوس اچھا
ہو تو وقت اچھا ہی گزر جاتا ہے ۔ پھر دونوں میاں بیوی
مستقبل کے ان دیکھے وقت کے بارے میں باتیں کرنے
لگے-الطاف صاحب ایک مڈل کلس طبقے کے عام سے
سرکاری ملزم تھے چار بچوں کے ساتھ اس مہنگائی
کے دور میں جیسے تیسے حاالت کاٹ ہی رہے تھے -
مگر چونکے ان کی بیوی بھی ایک نیک سیرت سگھڑ
38. خاتون تھیں اور اوالد بھی نہایت فرمان بردار اس لئے
وقت صبر شکر کے ساتھ اچھا ہی گزر رہا تھا بس کراۓ
کے مکان سے اکثر پریشانی ہوتی رہتی تھی سال ڈیڑھ
سال بعد نیا گھر تلش کرنا اور سامان منتقل کرنا اور پھر
ہر دفعہ نیا ماحول اور پڑوس یہ ایک مستقل مصیبت تھی
-مگر دونوں میں بیوی اور بچے سب ہللا سے پرامید تھے
ٓ
کہ ایک دن ان کو بھی اپنا مکان میسر ائیگا اور اس
مقصد کے لئے وہ کچھ نہ کچھ بچت بھی کرتے ہی رہتے
تھے ۔
نئے پڑوس میں رہتے مہینہ ہوگیا مگر الطاف صاحب کی
ٓ
فیملی کو لگا ہمیشہ یہیں رہتے ائین ہیں -بچے بچوں کے
دوست بن گئے دونوں کی بیویوں میں گاڑھی چھننے لگی
اور الطاف صاحب اور کامران صاحب کی تو رات روز
ہی بیٹھک ہوتی تھی اور سیاسی معاشرتی موضوعات پر
خوب تبصرے ہوتے تھے -خود کامران صاحب بھی ایک
سرکاری ملزم تھے- بلکے کامران صاحب نے تو یہاں
تک کہ دیا تھا کے ان کے ایک جاننے والے بہت امیر
ٓ
اور دریا دل قسم کے ہیں اور وو کہیں تو ان سے اپکے
گھر کر سلسلے میں بھی بات کریں گے۔
39. الطاف صاحب نے دل میں سوچ رکھا تھا منصب موقع
پر ضرور ان سے بات کارن گے
زندگی بھی عجیب عجیب رنگ رکھتی ہے ہوا یہ کے
ایک دن الطاف صاحب کا منجھل بیٹا ماجد سڑک پار
کرتے ہوے حادثے کا شکار ہوگیا خوب خون بہ گیا اور
ہسپتال میں آئ سی یو یعنی انتہائی نگہداشت کے وارڈ
میں داخل کرنا پڑگیا کئی بوتل خون چڑھانا پڑگیا تین دن
میں ہزاروں کا بل بن گیا اور ہسپتال والوں نے کہ دیا
پہلے تین دن کا بل جمع کراو پھر مزید علج ہوگا۔
ٔ
دونونمیاں بیوی پریشان بیٹھے تھے ایسے میں دوبارہ
ٓ
کامران صاحب کا خیال ایا بیچارے کئی ہسپتال میں
ٓ
کامران صاحب کا خیال ایا بیچارے کئی ہسپتال میں
ٓ ٓ
عیادت لے لئے ائے تھے اخر دونوں نے فیصلہ کیا
کامران صاحب سے ہی قرض لیا جاۓ اور پھر کامران
صاحب کے تعلقات کی وجہہ سے یقین بھی تھا کے
انکار نہیں کرینگے -لہذا الطاف صاحب ہی رات کو
کامران صاحب کے گھر چلے گئے -سلمی بیگم دعاوں
ٔ
میں لگ گئیں کے کچھ بات بن جائے -
ٓ
کافی دیر بعد الطاف صاحب ائے تو انکا تو رنگ ہی بدال
40. ہوا تھا اور چہرےپر عجیب غم کے اثار ...کیا ہوا ساجد
کے ابا ؟؟؟سلمی بیگم نے بے ساختہ پوچھا ۔کچھ دیر تک
تو الطاف صاحب حواس باختہ سے رہے -کیا ہوا کیا
ٓ
انکار کردیا ؟اخر سلمی بیگم نے ہی پوچھ لیا -نہیں انہوں
پیسے تو فورا دے دئیے ....مگر الطاف صاحب نے
کھوے ہوے انداز سے کہا ..مگر کیا سلمی بیگم کا صبر
کا پیمانہ چھلکنے لگا ..مگر ساتھ ہی کہنے لگے آپ
فکر نہ کریں میں آپ کے لئے خلیفہ صاحب سے بھی
دعا کرواونگا بلکے ہمارا جماعت احمدیہ کا بڑا اچھا
ٓ
ہسپتال ہے وہاں اپ کے بچے کا مفت علج ہوجائے گا
ٓ
..بس اپ ایک فارم پر کردیجیے گا کے اپ کا تعلق ٓ
جماعت سے ہے ...الطاف صاحب کہتے چلے گئے --
ٓ
ہائے ہللا اپ کا مطلب ہے قادیانی ہیں یہ لوگ !!!سلمی
ٓ
بیگم بھونچکا سی رہ گئیں ....ہاں بیگم ،،تو اپ نے کیا
کہا ؟
میں نے ...میں نے کہ دیا کے قادیانی تو مسلمان نہیں
ہوتے اس لئے کے وہ ہمارے پیارے نبیﷺ کی ختم
نبوت پر ایمان نہیں رکھتے بلکے ایک مرزا غلم احمد
قادیانی کو نبی ،مسیح موعود اور نجانے
41. کیا کچھ مانتے ہیں ...تو پھر کیا کہا اس نے ؟؟؟کامران
صاحب کہنے لگے نہیں نہیں یہ تو مولوی لوگ ہمارے
خلف پڑے رہتے ہیں تو میں نے جواب دیا کے اگر بات
اتنی ہی آسان ہے تو آپ مرزا کی ان سب کتابوں کا
انکار کیوں نہیں کردیتے جس میں اس نے واضح طور
پر ہمارے اقا نبی محمد ﷺکی توہین کی ہے بلکے
ٓ
یہاں تک کہا ہے کو جو مجھ پر ایمان نہ الئے وہ خنزیر
ٓ
سے بھی بدتر ہے ...ہائے ہللا تو کیا اپ نے پیسے واپس
کردئیے ؟؟؟سلمی بیگم پر ممتا کی محبت غالب انے لگی
ٓ
---مگر پھر ان کو یاد اگیا جب مسیلمہ کذاب جھوٹے نبی
نے ایک صحابی خبیب رضی ہللا عنہ کو تڑپ تڑپا کے
شہید کردیا تھا اور اس کی ماں کو جب خبر ملی تو اس
نے ہللا کا شکر اور فخر کیا تھا کے اس کی اوالد نبی
ﷺکی حرمت پر قربان ہوگئی ایک لمحے کو ان کو
ٓ
لگا کے یہ ایک امتحان ہے ازمایش ان کی ممتا کی مبت
اور نبی ﷺاور ایمان کی محبت کے درمیان مگر پھر
ایمان جیت گیا ---انہوں نے پرسکون لہجے میں کہا تو
ٓ
رقم اس کے منہ پر مار ڈی نہ اپ نے ؟؟؟ الطاف
صاحب اس امتحان سے پہلے ہی کامیاب ہوگئے تھے۔
42. بیگم سے یہی سننا چاہتے تھے انھوں نے بھی پر مسرت
لہجے میں کہا ہاں رقم بھی واپس کردی اور کہ بھی دیا
کے نبی ﷺپر ایمان پر ایک نہیں الکھوں بیٹے قربان
ہیں -بیگم ہم نے جو کمیٹی ڈالی ہے نہ پیسوں کی گھر
خریدنے کے لئے وہ ٹر وا لیتے ہیں ہیں -ہللا نے چاہا تو
پھر پیسے جمع کرلینگے ---سلمی بیگم نے شوہر کی
ٓ ٓ
تائید سر ہل کر کی الطاف اتنے میں مسجد سے اواز انا
شروع ہوگئی
اشہد ان محمد رسول ہللا
اشہد ان محمد رسول ہللا
اور الطاف صاحب نے مسجد کا رخ کیا۔
ٓ
جب وہ باہر جارہے تھے تو سلمی بیگم کی اواز سنائی
ڈی ،،،ہاں ساجد کے ابا نیا گھر بھی تلش کر لینا اس
گھر میں اب رہنا نہیں ہے۔
اسجد
43. اسلم علیکم ورحمتہ ہللا وبرکاتہ
امید ہے تمام قاریئن ممبران خیریت سے ہونگے ۔
ٓ ٓ
جیسا کہ اج کل ہم مسلمانوں پر بڑا سخت اور صبر ازما
وقت ایا ہواہے کہ کافروں کے ناپاک ارادے اور ناپاکٓ
حرکتیں حد سے زیادہ بڑھتی جارہی ہیں اور وہ مختلف
حربے استعمال کررہے ہیں پہلے وہ مسلمانوں کو کسی
نہ کسی طریقے سے بدنام کرنے کی تگ و دو مینلگے
رہتے تھے اور اب انھوں نے ہمارے پیارے اقاﷺ کی
ٓ
شان میں گستاخی کی ہے ویسے تو انھوں نے ہمیشہ منہ
کی کھائی ہے کیونکی جس نے ہمارے پیارے اقا ﷺ
ٓ
کی شان میں گستاخی کی اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور ذلت
اور رسوائی اس کا مقدر ہے ۔
اب انھوں نے اپنے ناپاک اور غلط ارادوں کو ایک بے
ہودہ فلم کے ذریعے دکھانے کی کوشش کی ہے جس
میں انھوں نے ہمارے پیارے اقا ﷺ کی شان میں
ٓ
گستاخی کی ہے ۔ جو کہ ایک مسلمان کو کسی طورپر
قبول نہیناور ہر ایک مسلمان کا بس ایک ہی نعرہ ہے کہ
سر تن سے جدا ہو اسکا جس جس نے ہمارے اقا ﷺ
ٓ
کی شان میں گستاخی کی ہے ۔
44. ان کافروں کو اس بات کا اندازہ نہیں کہ ایک سچا مسلمان
آقاﷺ سے کتنی محبت کرتا ہے ۔ کیونکہ وہ ہر بات
برادشت کر لیتا ہے لیکن جب بات آجاتی ہے مصطفی
ﷺ کی شان پر گستاخی کی تو وہ اپنے سر پر کفن
باندھ کر اپنا سب کچھ اپنے پیارے آقا ﷺ پر قربا ن
کرنے پر تیار ہو جاتاہے ۔
اصل دکھ تو اس بات کا ہے کہ ایک اسالمی ملک کے
حکمرانوں پر اس بات کا کوئی اثر نہیں ہوتا، ان کو بس
اپنا مفاد نظر آتا ہے اور ان کے سروں پر جوں تک نہیں
رینگتی کہ وہ ان کافروں کے ناپاک حربوں اور ناپاک
ارادوں پر کوئی سخت قدم اٹھائیں ۔ہاں تھوڑی دیر کو
انکی غیرت دنیا کو دکھانے کے لئے جاگ اٹھتی ہے لیکن
دوبارہ پھر یہ نام نہاد مسلمان کہالنے والے حکمران وہی
کرتے ہیں جو یہ کافر لوگ چاہتے ہیں ۔
ہمیں اپنی زندگی کو آپﷺ کی سنت و سیرت پر عمل
کرتے ہوئے گزارنی چاہیے کیونکہ یہ ہی ہمارا ان کافروں
کے خالف جہاد ہو گا ۔
انشاء ہللا ہم تمام مسلمان بھائی بہن آپ ﷺ کی سنت و
سیرت کو اپنائیں گے کیونکہ اسی میں ہماری نجات اور
آخرت میں کامیابی ہے۔
سلیمان افتخار
45. حضور اکرمﷺ کے جوابات
ٓ
ایک مسافر ایک بار مسجد نبوی کو دیکھنے کیلئے ایا
تھا۔ نبیﷺ نے پوچھا کہ وہ کہانسے ایا ہے ؟
ٓ
ٓ
مسافر نے جواب دیا کہ وہ بہت دور سے ایا ہے
صرف کچھ سواالت کے جوابات حاصل کرنے کیلئے
۔
مندرجہ ذیل بات چیت نبی ﷺ اور مسافر کے
درمیان ہے۔
س: میں عذاب اپنے حصے میں لکھوانا نہیں چاہتا۔
ج: اپنے والدین کے ساتھ اچھا برتاو کرو۔
س: میں ایک بڑے شخص کے طور پر لوگوں کے
درمیان جاننا چاہتا ہوں۔
ج: ہمیشہ ہللا سے ڈرو۔
س: میں ہللا کے پسنددیدہ لوگوں میں شمار چاہتا ہوں۔
ج: قران کی تلوت صبح و شام کیا کرو۔ ٓ
س: میں اپنے دل کو ہمیشہ روشن رکھنا چاہتا ہوں۔
ج: موت کہ ہمیشہ یاد رکھو۔
46. س: میں ہللا کی نعمتوں اور فضل سے دور نہیں ہونا
چاہتا۔
ٓ
ج: ہمیشہ ہللا کی مخلوق سے اخلق سے پیش او۔
س: میں چاہتا ہوں کہ مجھے اپنے دشمنوں سے کبھی
نقصان نہ پہنچے۔
ج: صرف ہللا پر بھروسہ رکھو۔
ٓ
س: میں یہ نہیں چاہتاہوں کہ میری کبھی دل ازاری ہو۔
ج: اپنے اعمال کے بارے میں ہمیشہ ہوشیار رہو۔
س: میں لمبی عمر چاہتا ہوں۔
ج: اپنے رشتے داروں سے صلہ رحمی کرو۔
س: میں چاہتا ہونکہ قبر کے عذاب سے محفوظ رہوں۔
ج: ہمیشہ پاک و صاف کپڑے پہنو۔
س: میں چاہتا ہوں کہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہوں۔
ٓ
ج: اپنی انکھوں اور زبان پر قابو رکھو۔
س: میں اپنے گناہ کیسے معاف کرواسکتا ہوں۔
ج: ہمیشہ عاجزی اور انکساری کے ساتھ ہللا سے
معافی مانگو۔
س : میں چاہتا ہوں کہ لوگ میری عزت کریں۔
ج: کبھی لوگوں کے سامنے ہاتھ نہ پھیلو۔