Religious Torrance of Hazrat Muhammad PBU- رسول اللہ ﷺ کی مذہبی رواداری
اہل کتاب کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان= کیا حضرت عیسیٰ ء نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے امّتی ہوسکتے ہیں؟
1. اہل کتاب کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان
غیر احمدی علماءکی طرف سے کہا جاتا ہے کہ مندرجہ ذیل آیت سے یہ قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ حضرت
عیسیٰ علیہ السلام اب تک زندہ ہیں کیونکہ اس آیت کی رو سے تمام اہل کتاب اُن کی موت سے پہلے اُن پر ایمان
لے آئیں گے۔ چونکہ تمام اہل کتاب ابھی تک اُن پر ابھی تک ایمان نہیں لائے اس لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام
ابھی تک زندہ ہیں۔
هٖ
ِ
َ
بْ
مَؤ
ْ
ْ
َ
َ
هٖ ق
ِ
بْ
ّ
ن
َ
ن
ِ
م
ْ
ؤ
ُ
ُ
ََ
ا ل
َ
الِّ
ِ
بْٰ
َ
لکْتِ
ا
ِ
ل
هْ
اَ
ْ
نِ
ّ
انِْ م
َ
و مَ
ْ
يََؤ
َ
و َ
ه
مَٰ
لقْيَِ
ا
ْ
ؤ
ُ
َ
َ
ينُ مْ
ِ
هْ
ليََ
َ
ع
دً ا
ْ
يَِ
ه
َ
ش
اًا اُس پر ایمان لے آئے گا اور قیا
ن
يَ
یقَی
اور اہل کتاب میں سے کوئی نہیں مگر اس کی موت سے پہلے مت ک ن
وہ اُن پر گواہ ہوگا۔ )سورۃ النساء۔ 4:160 )
اس آیت میں لفظ ”انِْ “ استعمال کیا گیا ہے جو کلمہ حصر کہلاتا ہے جس کی رو سے تمام اہل کتاب اس میں
شامل ہیں۔ لہٰذا سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس آیت کریمہ میں اہل کتاب کا کون سا گروہ مرا ہے۔ وہ جو حضرت
عیسیٰ علیہ السلام وقت میں موجو تھے، یا وہ جو اس آیت نزول وقت موجو تھے یا وہ جو حضرت عیسیٰ
علیہ السلام کی آ ثا وقت موجو ہوگ گے۔ یا رنا چ ہئے ک کہ لفظ ”انِْ “ باعث حضرت عیسیٰ علیہ
السلام سے لے کر قیامت ک تک تمام اہل کتاب مخاطب ہیں۔ کسی ایک گروہ کو بھی اس میں سے نہیں للا
جاسکتا۔ مزید یہ کہ تمام لوگوگ کا کسی نبی پر ایمان لے آنا سنّت اللہ خلاف ہے۔ خو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی
ل وقت تمام بنی اسرائیل اُن پر ایمان نہیں لائے تھے تو آ ثا وقت یہ سنّت کیسے
ّ
آ او دلل جائے ی؟
2. پس بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لے آیا اور ایک گروہ نے الر کر یا۔ )سورۃ الصّف۔ 61:15 )
مذکورہ بالا غیر احمدی علماءکی تشریح ماننے سے تین متضا صورتیں ہمارے سامنے آتی ہیں جنہیں کسی بھی
طرح ایک وسرے مطابق قرار نہیں یا جاسکتا۔
1( سب اہل کتاب ایمان لے آئیں گے (
پہلی صورت یہ ہے کہ جیسا کہ غیر احمدی مسلمان علماءکا ماننا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آ ثا
وقت تمام اہل کتاب یعنی یہو و نصاریٰ اُن پر ایمان لے آئیں گے۔
2( یہو و نصاریٰ قیامت ک تک رہیں گے (
مندرجہ ذیل آیات میں یہو ونصاریٰ کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ف ماماتا ہے کہ وہ قیامت ک تک رہیں گے
پس ہم نے اُن رمیان قیامت ک ن تک باہمی شمنی اور بغض مقدر کر ئیے ہیں۔ )سورۃ
المائدہ۔ 5:15 )
اور ہم نے اُن رمیان قیامت ک ن تک شمنی اور بغض ڈال ئیے ہیں۔ )سورۃ المائدہ۔ 5:65 )
اور ان لوگوگ کو جنہوگ نے تیری پیروی کی ہے ان لوگوگ پر جنہوگ نےالر کیا ہے قیامت ک ن تک
بالا ست کرنے والا ہوگ۔ )سورۃ آلِ عمران۔ 3:56 )
3( یہو ی قتل کئے جائیں گے (
حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مامایا: قیامت ک قائم نہ ہوی ہاںگ تک کہ
مسلمانوگ کی یہو یوگ سے لڑائی نہ ہوجائے۔مسلمان یہو کو قتل کرں گے۔ ہاںگ تک کہ یہو ی پتھر اور
3. رخت کی آڑ میں چھپیں گے مگر وہ رخت یا پتھر کہے گا، اے مسلمان اے اللہ بندے میرے پیچھے یہ یہو ی
ہے اسے آکر قتل کر ے سوائے غرقد رخت کیونکہ وہ یہو کا رخت ہے۔ )صحیح مسلم کتاب الفتن
والشراط الساعۃ(
یہ بات نہایت واضح ہے کہ قرآنِ کریم میں تضا نہیں ہوسکتا ۔ چونکہ غیر احمدی مسلمان علماءکی آیت
( 4:160 ( کی تشریح سے نہ صرف قرآن و حدیث رمیان بلکہ خو قرآن اندر تضا پیدا ہورہا ہے لہٰذا
ثابت ہوا کہ ان کی یہ تشریح غلط ہے اور اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندی ثابت نہیں ہوتی۔